فہد اشرف بھائی نے غالباً بیڑا اٹھایا تھا نوائے سروش ٹائپ کرنے کا۔کوئی میر پر کام کرے کوئی غالب کی شرحوں پر کوئی داغ پر اور کوئی فیض پر
کیا مشکل ہے
میں تو ابھی آغاز و انجام کے مابین کی بات کر رہا ہوں۔۔۔ جن دنوں میں پینٹگز بنائی جاتی ہیں۔
کیا ٹائی ٹینک کے انجام کی جانب اشارہ ہے؟
مجال ہے کہ استعارے سے دستبرداری و برات کا اعلان سامنے آیا ہو۔میں تو ابھی آغاز و انجام کے مابین کی بات کر رہا ہوں۔۔۔ جن دنوں میں پینٹگز بنائی جاتی ہیں۔
آئسبرگ کون یا کیا ہے؟جب کہ ہم جانتے ہیں کہ اردو محفل فورم ابھی تک دنیائے اردو کا ٹائے ٹینک ہے۔
گلستان کو لہو کی ضرورت پڑی، سب سے پہلے ہماری ہی گردن کٹی
پھر بھی کہتے ہیں مجھ سے یہ اہل چمن، یہ چمن ہے ہمارا تمہارا نہیں
تمہاری یہ بور کرنے والی باتیں کب ختم ہوں گی یار
گلستان کو لہو کی ضرورت پڑی، سب سے پہلے ہماری ہی گردن کٹی
پھر بھی کہتے ہیں مجھ سے یہ اہل چمن، یہ چمن ہے ہمارا تمہارا نہیں
میرا نہیں خیال میں نے آپ کو خصوصی طور پہ کہا ہے کہ میری باتیں پڑھیں۔ آپ جن باتوں سے دل خوش ہوتا ہے وہ پڑھیں (ویسے آپ کی بات پرسنل اٹیک کے زمرے میں آتی ہے، ہم اس کا جواب محفوظ رکھتے ہیں)تمہاری یہ بور کرنے والی باتیں کب ختم ہوں گی یار
آپ تو ناراض ہو گئے. ناراض نہ ہوں. کوئی مسئلہ نہیں ہے.میرا نہیں خیال میں نے آپ کو خصوصی طور پہ کہا ہے کہ میری باتیں پڑھیں۔ آپ جن باتوں سے دل خوش ہوتا ہے وہ پڑھیں (ویسے آپ کی بات پرسنل اٹیک کے زمرے میں آتی ہے، ہم اس کا جواب محفوظ رکھتے ہیں)
اور بور باتیں کیوں پڑھ رہے ہیں، اینجوائے کرنے والی پڑھیں۔ اگر آپشن ہے تو بے شک ہمیں اگنور کر دیں۔
میں ناراض نہیں ہوا۔ اٹس اوکےآپ تو ناراض ہو گئے. ناراض نہ ہوں. کوئی مسئلہ نہیں ہے.
میں ناراض نہیں ہوا۔ اٹس اوکے
سر میری طرف سے سارے کریں۔ ان کو ٹیگ کرنے کا مقصد ان کی تنقیدی آراء جان کر خود کو بہتر کرنا مقصود ہے۔ آپ بھی اپنی تنقیدی رائے سے ہمیں آگاہ کیجیے تا کہ ہم اپنی تحریر میں بہتری لا سکیںں۔کیا آپ کے افسانے پر بس دو لوگ کمینٹ کرسکتے ہیں
ہم کاہے کو دستبرداری کا اعلان کریں گے جناب۔ مانا کہ اوتار ہمارا نیکی اور دنیا تیاگنے کا ترجمان ہے لیکن ایسی بھی کیا دنیا سے بےمروتی۔۔۔مجال ہے کہ استعارے سے دستبرداری و برات کا اعلان سامنے آیا ہو۔
خیر، یہ تو ایک حقیقت ہے۔ ہر عروج کو زوال ہے۔ بقول میر،
کہا میں نے کتنا ہے گل کا ثبات
؎؎؎؎؎؎ کلی نے یہ سن کر تبسم کیا
فلسفی بھائی نے گٹ ہب پر کام شروع کیا تھا۔ اس وقت میرا لیپ ٹاپ خراب ہو گیا تھا اس لیے میں ان کا ساتھ نہیں دے پایا تھا۔ اب پتہ نہیں یہ کام کہاں تک پہنچا آج کل شاید وہ محفل پہ آ بھی نہیں رہے۔ اگر ان سے رابطہ ہو پائے تو آ گے کا کام شروع کیا جا سکتا ہے ورنہ آج کل لائبری کے ممبران ماشاء اللہ بہت فعال ہیں تو ان کے مدد سے بھی کام شروع کیا جا سکتا ہے۔ یہ کتاب اب شاید کاپی رائٹ سے آزاد ہو گئی ہو گی۔فہد اشرف بھائی نے غالباً بیڑا اٹھایا تھا نوائے سروش ٹائپ کرنے کا۔
گٹ ہب پر ایک ریپوزیٹری بنا دی ہے۔ اس میں طریقہ کار بھی لکھ دیا ہے۔ اس کے لنک پر تفصیل دیکھی جاسکتی ہے۔ جو حضرات پروف ریڈنگ میں حصہ لینا چاہتے ہیں وہ یہاں اپنی خواہش کا اظہار کریں۔ تو پانچ صفحات ان کو بتا دیے جائیں گے، جن کی پی ڈی ایف اور ٹیکسٹ فائل گٹ ہب سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ پروف ریڈنگ کے بعد اسی تھریڈ میں فائلز شئیر کی جاسکتی ہیں جس کو بعد میں گٹ ہب کی ریپوزیٹری کا حصہ بنا دیا جائے گا۔ آپ حضرات کو اگر طریقہ کار پر کوئی اعتراض ہے تو بلا تردد اس کا اظہار کیجیے یا بہتری کے لیے اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجیے۔
2021ء میں مولانا غلام رسول مہر کی وفات کو 50 سال مکمل ہو جائیں گے۔
یعنی دوسرے لفظوں میں ان کا تخلیقی کام کاپی رائٹ سے آزاد ہو جائے گا۔
اور تیسرے لفظوں میں یہ کہ خواہشمند حضرات نوائے سروش اور مطالیبِ کلامِ اقبال کو ابھی ٹائپ کرنا شروع کر دیں تو 2021 تک ٹائپنگ مکمل ہو ہی جائے گی۔
اور چوتھے لفظوں میں بہت سے احباب کی خواہش کے مطابق میں اپنی ایپس میں تشریحات بھی شامل کر سکوں گا۔
میں نے کام شروع کر رکھا ہے۔ شروع کے پانچ صفحات میں نے اپنے لیے منتخب کر رکھے ہیں۔ ابھی تک صرف دو صفحات ہی کرسکا ہوں۔ کچھ مصروفیت کی وجہ سے مزید وقت نہیں دے سکا۔ ان شاءاللہ وقت نکالنے کی کوشش کروں گا۔ کسی اور نے اس کام کے لیے خود کو پیش ہی نہیں کیا ابھی تک۔
گٹ ہب پر فلسفی بھائی نے پوری کتاب کو کسی او سی آر کے ذریعے ٹیکسٹ فائل میں کنورٹ کر کے رکھ دیا یعنی صرف پروف ریڈنگ کا کام باقی ہے۔فلسفی بھائی نے گٹ ہب پر کام شروع کیا تھا۔ اس وقت میرا لیپ ٹاپ خراب ہو گیا تھا اس لیے میں ان کا ساتھ نہیں دے پایا تھا۔ اب پتہ نہیں یہ کام کہاں تک پہنچا آج کل شاید وہ محفل پہ آ بھی نہیں رہے۔ اگر ان سے رابطہ ہو پائے تو آ گے کا کام شروع کیا جا سکتا ہے ورنہ آج کل لائبری کے ممبران ماشاء اللہ بہت فعال ہیں تو ان کے مدد سے بھی کام شروع کیا جا سکتا ہے۔ یہ کتاب اب شاید کاپی رائٹ سے آزاد ہو گئی ہو گی۔
زبردستگٹ ہب پر فلسفی بھائی نے پوری کتاب کو کسی او سی آر کے ذریعے ٹیکسٹ فائل میں کنورٹ کر کے رکھ دیا یعنی صرف پروف ریڈنگ کا کام باقی ہے۔