الخالد ٹینک - Al-Khalid tank
الخالد ٹینک پاکستان چائنا کا مشترکہ منصوبہ تھا جو ٹائپ-90 ٹینک کو بیس بنا کر شروع کیا گیا ۔ اسی کی دھائی کے اینڈ میں جب پابندیاں لگنا شروع ہوئی پاکستان ٹینکوں کے ٹرائل ہی لے رہا تھا ابھی ۔ابتدا 90 میں ہی چائنا نے پاکستن کو راغب کیا کہ ایک مشترکہ منصوبہ شروع کیا جائے جو میں بیٹل ٹینک کی ضروریات کو پورا کرے ۔ 91 میں نواز حکومت نے چین سے جوائنٹ وینچر سائن کیا اور پاکستان نے پرانے ٹائیپ-90 ٹینک کے ہزاروں ٹیسٹ کیے اور اس میں کئی تبدیلیاں کی ۔ چین میں اسے ایم بی ٹی-2000 اور پاکستان میں الخالد کا نام دیا گیا جو آنے والے 50 سال تک کی ضروریات پوری کرے بلکہ اس تجربے سے مستقبل میں مزید ماڈرنٹینک بنائے جائیں ۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ 70 کی دھائی سے ہی چین نے پاکستان کو ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا بنانے میں مدد کی جس میں ٹینکوں کی اوور ہائلنگ اپگیڈیشن کی جاتی رہی ۔پاکستان کو ان 20 سالوں کا تجربہ استمال میں لانا تھا اور لایا گیا۔ 20 ملین ڈالر خرچ کرنے اور 9 سال کی انتھک محنت کے بعد پہلا ٹینک 2001 میں رول آؤٹ ہوا ۔
اور جو چیز بن کر سامنے آئی وہ اکیسویں صدی کی جدید ٹیکنالوجی سے لیس تھی ۔ الخالد میں دنیا کے سب سے موٹے آرمرز مکس جنہیں ای آر اے - آر ایچ اے کہا جاتا ہے استمال ہوئے تھرمل امیجز سسٹم سموتھ بور گن اور اوپر لگی مشین گن جو کہ روبوٹ گن ہے اور اس کے لیے دوسرے ٹینکوں کی طرح ایک گنر کھلا ٹارگٹ نہیں بنتا ۔ چائنا نے اس وقت جرمن انجن کا لائسنس لیا تھا پر پاکستان نے یوکرائین سے انجن ٹیکنالوجی خریدی کیونکہ پاکستان اسے استمال کرتا رہا ہے ٹی-82 ٹینکوں میں ۔اسی طرح اس میں جدید فائر کنٹرول سسٹم ایٹمی اور کیمیائی ہتھیاروں سے بچنے کا سسٹم اور لیزر گائڈڈ اور وائر گائڈڈ میزائیلوں سے بچنے کا جدید ترین نظام شوٹرا نصب کیا گیا ۔نائٹ ویرژن کی سہولت سے اس نے دشمن کی انفنٹری پر سبقت لی جبکہ آج بھی بہت محدود ہے جس پر بھارتی آرمی چیف اگلے دن سیاستدانوں کو کوس رہے تھے۔اس حالت میں دشمن ملک پاکستان کے مین بیٹل ٹینک کا نائٹ کیپیبل ہونا دشمن کے لئے رات کا ڈراؤنا خواب ہے ۔ الخالد کو فرانس کے بنے ٹارگیٹ آٹو لوکیٹ سستم سے لیس کیا گیا ہے جو دن رات کو ٹارگٹ دھونڈھتا ہے ۔ خود کو بچانے کے لیئے سموک کیوفلاج انجن بھی نصب کیا گیا ہے جو بوقت ضرورت دھواں چھود کر ٹینک کو چھپا دیاتا ہے گائڈڈ میزائیلوں سے ۔
رھبر نامی سسٹم نصب کیا گیا جو ٹینکوں کی مکمل جنگ کی ایک تصویر ہر ٹینک کو ڈیٹا لنک سے شئیر کرتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے اصل میں باہر اور ان کے دشمن اور دوست ٹینک کس پوزیشن میں ہیں ۔آتکوپ پاکستان نے اس کا مکمل لیزر سستم اور لیزر ٹھریٹ وارننگ سسٹم بنایا ہے ۔یہ پانی پر اور زیر آب چل سکتا ہے ۔125 ملم گن سے ہر قسم کے پروجیٹائلز فائر کرتا ہے اور ایک مکمل جنگی قلعہ کہا جاتا ہے ۔ اس کا وزن 46 ٹن ہے ۔ہلکے وزن کی وجہ سے اس کی موبیلیٹی بہت ہی خطرناک ہے ۔
الخالد فلی لوڈ بور سمیت 40 گولے ایک لوڈنگ میں فائر کرتا ہے اس کی مشین گن 700 راؤنڈ فی منٹ فائر کرتی ہے ۔70 یا 72 کلو میٹر کی رفتار سے یہ 50 کلو میٹر تک جا سکتا ہے بغیر ریفیولنگ کے اس کا انچن 1200 ہارس پاور کا ہے ۔ فرانس کے بنے ایس ای ایس ایم سیکیور کمیونیکش کا اس میں استمال کیا گیا ہے جو اس وقت دنیا کے نمبر ون ٹنک لیکریک میں استمال کیا گیا ہے۔پاکستان کے بنے نازیہ پینیٹریشن راؤنڈ فائر کر کے خالد دشمن کی انفنٹری کے ٹفسٹ آرمرز کو تبا کر سکتا ہے ۔ اس میں کئی اور سسٹم ہیں جن پر بات نا ہی کی جائے ۔
پاکستان نے الخالد کے بعد الخالد-1 بنائے ہیں جو کہ مزید ماڈرن اور کئی نئے فیچرز کے ساتھ ہیں ۔اب مکمل طور پر ایک نئے ٹینک الخالد-2 پر کام جاری ہے جس کا پروٹوٹائیپ جلد ظاہر ہو گا۔
پاکستان آرمی کو پہلے 15 الخالد 2001 میں ہی مل گئے تھے ۔اور اب تک 500 الخالد بنائے جا چکے ہیں ۔اس طرح چائنا نے بھی ایم بی ٹی-2000 کو اپگریڈ کر کے وی ٹی -1 ٹنک بنائے اور ٹائپ 99 ۔
الخالد نے پاکستنا آرمی کو روز روز کی خرید سے آزاد کر دیا ہے اور ملک کو ٹینک بنانے میں خود کفیل کر دیا ہے ۔ اس پر کام کرنے میں کئی پاکستانی سول کمپنیاں بھی اب شامل ہیں جو جدید سسٹم متعارف کرا رہی ہیں ۔
حال ہی میں نئی سموتھ بور گن بھی متعار کرائی گئی ہے جو کہ الخالد-2 میں استمال ہو گی ۔یہ بھی ایک نہایت پیچیدہ ٹیکنالوجی ہے انجن کی طرح ۔اور پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہو گیا ہے جوٹینک بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
ٹیکسیلا میں
جنگی مشقوں کے دوران
نئے ٹینکوں کو پاک فوج کے حوالے کرنے کی تقریب
کراچی آئیڈیاز میں
الخالد-1
لے چلو بھئی ان کو