ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
غزل
تہذیب و تمدن کے ذخیروں کا سفر ہے
ہجرت تو ثقافت کے سفیروں کا سفر ہے
ہر روز نئے لوگ ، نئی رت ، نئے ساحل
یہ زندگی نایافت جزیروں کا سفر ہے
زنجیر ترے نام کی ، رستے ہیں کسی کے
اک کربِ رواں تیرے اسیروں کا سفر ہے
مل مل کے بچھڑنا بھی ستاروں کی ہے گردش
یا میری ہتھیلی پہ لکیروں کا سفر ہے
رہبر تو کہیں راہوں میں خود ہوگئے گمراہ
اب مشعلِ رہ ہم سے فقیروں کا سفر ہے
منصف ہیں مرے عہد کے پابندِ روایات
انصاف عدالت میں نظیروں کا سفر ہے
آزادیء اظہار کی بے نام کہانی
ہر دور کے بیدار ضمیروں کا سفر ہے
ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۴
تہذیب و تمدن کے ذخیروں کا سفر ہے
ہجرت تو ثقافت کے سفیروں کا سفر ہے
ہر روز نئے لوگ ، نئی رت ، نئے ساحل
یہ زندگی نایافت جزیروں کا سفر ہے
زنجیر ترے نام کی ، رستے ہیں کسی کے
اک کربِ رواں تیرے اسیروں کا سفر ہے
مل مل کے بچھڑنا بھی ستاروں کی ہے گردش
یا میری ہتھیلی پہ لکیروں کا سفر ہے
رہبر تو کہیں راہوں میں خود ہوگئے گمراہ
اب مشعلِ رہ ہم سے فقیروں کا سفر ہے
منصف ہیں مرے عہد کے پابندِ روایات
انصاف عدالت میں نظیروں کا سفر ہے
آزادیء اظہار کی بے نام کہانی
ہر دور کے بیدار ضمیروں کا سفر ہے
ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۴