سیدہ شگفتہ
لائبریرین
اس عالمِ حیرت سے عقیدت نے نکالا
ہر بات کو رد کر کے ہر آواز کو ٹالا
لغزش جو ارادوں میں ہوئی اُس کو سنبھالا
ہر گرد سے آئینہ خاطر کو اُجالا
یہ سوچ کے پرواہ نہ کی رنج و بلا کی
ہجرت بھی تو سنت ہے رسولِ دوسرا کی
ہر بات کو رد کر کے ہر آواز کو ٹالا
لغزش جو ارادوں میں ہوئی اُس کو سنبھالا
ہر گرد سے آئینہ خاطر کو اُجالا
یہ سوچ کے پرواہ نہ کی رنج و بلا کی
ہجرت بھی تو سنت ہے رسولِ دوسرا کی