باباجی
محفلین
بعد اس سلام عرض ہے
مجھے یہ نہیں پتا یہ نظم ہے یا نثر ہے
یہ خاکسار کے اس وقت کی لکھائی ہے جب ذہن کی کوئی سمت نہیں تھی
اور آج بھی نہیں ہے ، فرق صرف اتنا ہے کہ تب ذہن بھٹکتا رہتا تھا
اور آج ساکت ہے
کمی بیشی کی معافی
مجھے یہ نہیں پتا یہ نظم ہے یا نثر ہے
یہ خاکسار کے اس وقت کی لکھائی ہے جب ذہن کی کوئی سمت نہیں تھی
اور آج بھی نہیں ہے ، فرق صرف اتنا ہے کہ تب ذہن بھٹکتا رہتا تھا
اور آج ساکت ہے
کمی بیشی کی معافی
کرتے ہیں سیاہ کو سفید ، ملتی ہیں رسوائیاں
بندگی و بے بندگی، ہر شب کی تنہائیاں
غموں کے مارے صاحبانِ عشق کو
دیتی ہیں زندگی، ہر شب کی تنہائیاں
چیخوں سے گونجتے ہوئے زنداں کو
بخشتی ہیں آسودگی، ہر شب کی تنہائیاں
روشنی کے نیک حیواں کو پھر
دیتی ہیں آزادی درندگی، ہر شب کی تنہائیاں
غریب الوطن خستہ جاں و شکستہ دل انساں کا
کرتی ہیں بیدار شوقِ آوارگی، ہرشب کی تنہائیاں
دھوپ سے مُرجھائے گلستانِ دل ک
دیتی ہیں تازگی، ہر شب کی تنہائیاں
سُکھ، دُکھ، عزت و رُسوائی
خوشی و آزردگی اور ہر شب کی تنہائیاں