علی فاروقی
محفلین
آن باقی ہے،،،،جوش ملیح آبادی
ہنوز عشق و محبت کی شان باقی ہے
وہی زمیں ہے وہی آسمان باقی ہے
جبیں پہ گو،شکنِ عقل ہے زمانے کی
مگر نظر میں جنوں کا نشان باقی ہے
ربابِ فصلِ بہاری خموش ہے کب سے
ہنوز مطربِ وحشت کی تان باقی ہے
وہاں جفا ہی جفا رہ گئ ہے مدت سے
یہاں جفا پہ وفا کا گمان باقی ہے
جفا کا اب نہیں اگلا سا بانکپن قائم
مگر وفا کی وہی آن بان باقی ہے
وہ جوش چھوڑ چکے ناوک افگنی پھر بھی
چمکتا تیر لچکتی کمان باقی ہے
ہنوز عشق و محبت کی شان باقی ہے
وہی زمیں ہے وہی آسمان باقی ہے
جبیں پہ گو،شکنِ عقل ہے زمانے کی
مگر نظر میں جنوں کا نشان باقی ہے
ربابِ فصلِ بہاری خموش ہے کب سے
ہنوز مطربِ وحشت کی تان باقی ہے
وہاں جفا ہی جفا رہ گئ ہے مدت سے
یہاں جفا پہ وفا کا گمان باقی ہے
جفا کا اب نہیں اگلا سا بانکپن قائم
مگر وفا کی وہی آن بان باقی ہے
وہ جوش چھوڑ چکے ناوک افگنی پھر بھی
چمکتا تیر لچکتی کمان باقی ہے