الف عین
لائبریرین
ہفتہ تو ختم ہو چکا لیکن میرے خیال میں اس لا زوال نظم کی گنجائش ضرور ہے:
مخدوم محی الدین
اک چمیلی کے منڈوے تلے
مے کدے سے ذرا دور اس موڑ پر
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
پیار حرفِ وفا
پیار، ان کا خدا
پیار، اُن کی چِتا
دو بدن
اوس میں بھیگتے
چاندنی میں نہاتے ہوئے
جیسے دو تازہ دم، تازہ رو پھول پچھلے پہر
ٹھنڈی ٹھنڈی سبک رو چمن کی ہوا
صرفِ ماتم ہوئی
کالی کالی لٹوں سے لپٹ
گرم رخسار پر
ایک پل کے لئے رک گئی
ہم نے دیکھا انہیں
ان میں اور رات میں
نور و ظلمات میں
مسجدوں کے مناروں نے دیکھا اُنہیں
مندروں کے کواڑوں نے دیکھا اُنہیں
مے کدے کی دراڑوں نے دیکھا اُنہیں
از ازل تا ابد
یہ بتا چارہ گر!
تیری زنبیل میں
نسخۂ کیمیائے محبت بھی ہے؟
کچھ علاج و مداوائے الفت بھی ہے؟
اک چمیلی کے منڈوے تلے
مے کدے سے ذرا دور اس موڑ پر
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
چارہ گر
مخدوم محی الدین
اک چمیلی کے منڈوے تلے
مے کدے سے ذرا دور اس موڑ پر
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
پیار حرفِ وفا
پیار، ان کا خدا
پیار، اُن کی چِتا
دو بدن
اوس میں بھیگتے
چاندنی میں نہاتے ہوئے
جیسے دو تازہ دم، تازہ رو پھول پچھلے پہر
ٹھنڈی ٹھنڈی سبک رو چمن کی ہوا
صرفِ ماتم ہوئی
کالی کالی لٹوں سے لپٹ
گرم رخسار پر
ایک پل کے لئے رک گئی
ہم نے دیکھا انہیں
ان میں اور رات میں
نور و ظلمات میں
مسجدوں کے مناروں نے دیکھا اُنہیں
مندروں کے کواڑوں نے دیکھا اُنہیں
مے کدے کی دراڑوں نے دیکھا اُنہیں
از ازل تا ابد
یہ بتا چارہ گر!
تیری زنبیل میں
نسخۂ کیمیائے محبت بھی ہے؟
کچھ علاج و مداوائے الفت بھی ہے؟
اک چمیلی کے منڈوے تلے
مے کدے سے ذرا دور اس موڑ پر
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے