صفحہ نمبر 6 (مراسلہ نمبر 9)
تعلیق چونکہ آزادی کا علم بردار ہے اس لیے ہر خطے میں اس آزادی نے اپنی ایک خاص صورت اختیار کی۔ ایک خطے کی کتابت کا دوسرے خطے پر اثر ہونا ناگزیر ہے لیکن جدا جدا رنگ بھی موجود ہیں۔ ایران کا تعلیق جدا، ماوراء النہر کا تعلیق مختلف، ہندوستان کا تعلیق الگ اور ہندوستان میں بھی مختلف مراکز کے خطوں کا طور خاص، جدا جدا نظر آتا ہے۔ ہندوستان میں ایک خاص تعلیق،
خط بہار کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تعلیق صفویوں کے زمانے میں پیدا ہوا مگر خطی نمونے اس سے پہلے کے بھی موجود ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ حسن بن حسین بن علی فارسی نے 700ھ میں ایجاد کیا۔ پیدائش خط و خطاطاں کے مصنف کا خیال ہے کہ یہ خط
ابو العال کی ایجاد ہے۔ خط کوفی و پہلوی سے اس کی ترکیب اٹھائی لیکن یہ قیاس شاید درست ہوگا کہ وقتی ضرورتوں نے مجبور کیا اور نسخ ہی کو کڑے اصولوں سے آزادی دے کر ایک نسبتا بے تکلف آزاد خط وضع کرنا پڑا۔ پیدائش خط و خطاطاں کے مصنف کا خیال ہے کہ ب، ژ اور چ کے لیے ابو العال ہی نے تین نقطوں کو رواج دیا1۔
نستعلیق :
کہا جاتا ہے کہ 770ھ میں خواجہ میر علی تبریزی نے بہ عہد تیمور نستعلیق ایجاد کیا2۔ ابو الفضل کی رائے ہے کہ یہ خط اس سے پہلے وجود میں آ چکا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1) ابو الفضل کہتا ہے کہ بعض مورخوں کی رائے میں نسخ یا قرت مستعصمی نے ایجاد کیا ہے مگر یہ درست معلوم نہیں ہوتا۔
(2) ابو الفضل نے لکھا ہے کہ ثلث اور نسخ، دور دو دانگ و سطح چہار دانگ، جلی را ثلث گوبند و خفی را نسخ۔
توقیع و رقاع را چہار و نیم دانگ دور است و بک و نیم دانگ سطح، جلی را توقیع دانند و خفی را رقاع
محقق و ریحان چہار و نیم دانگ سطح است و دور بک و نیم جلی را محقق و خفی را ریحان نامند
خط ھفتم تعلیق است کہ از رقاع و توقیع استنباط نمودہ اند۔ سطحش بغایت کم است۔
خط تستعلیق تمام دور است۔