شکر یہجہ
جی ضرور لکھے ہم آپ کو خوش آمٰدٰید کہتے ہیں
بہت اچھا مکیعینی میری دُم
ہم چار بہن بھائی ہیں میرے علاوہ سب شگوفے ہیں۔ ہم سب میں آخری مطلب سب سے چھوٹ میری بہن عینی ہے۔ جس کا اصلی نام قرۃ العین ہے۔ وہ ہر وقت میرے پیچھے ہی پڑی رہتی ہے۔ حالانکہ جب میں واش روم میں جاتی ہوں تو درازے کے باہر بیٹھ جاتی ہے۔ اس لیے میں نے اس کا نام ہی رکھ دیا ہے عینی میری دُم۔ جب کبھی میرے سکول میں چھٹیاں ہو اور اس کے سکول میں نا ہو تو اس کی وجہ سے میں کہیں نہیں جا سکتی۔ نا تو اپنے ننھال جا سکتی ہوں اور نا ہی کسی اور رشتہ دار کے گھر۔ وہ بہت بہت بہت زیادہ شرارتی ہے، وہ ہر الٹے کام میں حصہ لیتی ہے اور مجھ سے بہت بدتمیزی بھی کرتی ہے میری کوئی بات نہیں مانتی وہ صرف نو سال کی ہے اور دوسری کلاس میں پڑھتی ہے۔ جیسے مکھیاں شہید کے پیچھے بھاگتی ہیں اسی طرح وہ میرے پیچھے بھاگتی ہے۔ اتنی باتونی ہے کہ جب صبح اس کی آنکھ کھلتی ہے تو اس کے بعد سوتے تک اس کی زبان بند نہیں ہوتی۔ میں جب کہیں جاتی ہوں۔ تو وہ میرے پیچھے پیچھے آتی ہے میں اس کو منع کرتی ہوں اور کبھی کبھی ایک لگا بھی دیتی ہوں۔ تو وہ مجھے کہتی ہے اگر میں تم سے بڑی ہوتی تو تمہاری خوب پٹائی کرتی۔ اور اگر تم مجھ سے چھوٹی ہوتی تو تم بھی تو میرے پیچھے نہیں آتی کیا؟ اس سوال کا میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ وہ ایسے باتیں کرتی ہیں مجھے لگتا ہے کہ میں اس سے چھوٹی ہوں اور وہ مجھ سے بڑی ہے۔
لیکن ایک بات سچ ہے کہ وہ واحد ہے جس کی وجہ سے گھر میں رونق ہوتی ہے۔ یہ نا ہو تو گھر میں مزہ بھی نہیں آتا۔ سچ کہوں کہ مجھے اس کی عادت ہو گئی ہے جب تک وہ کوئی شرات نا کرے تو مجھے مزہ ہی نہیں آتا۔ اب تو میں اس کو صرف تنگ کرنے کے لیے اور انجوائے کرنے کے لیے چھیڑتی ہوں تاکہ وہ اچھی اچھی باتیں کریں۔ اس کا ایک شوق ہے کہ وہ بڑی ہو کر ٹیچر بنے اور بچوں کو خوب مارے جس طرح میں اس کو مارتی ہوں ویسے تو عینی مری دم ہے لیکن مجھے اس سے پیار بھی بہت ہے
شکر یہ آپیبہت اچھا مکی
ہوش کرو لڑکی ہاہاہاہاہاجلدی کرو ہم انتظا ر کر رہے ہیں
ویری گڈ مقدسعینی میری دُم
ہم چار بہن بھائی ہیں میرے علاوہ سب شگوفے ہیں۔ ہم سب میں آخری مطلب سب سے چھوٹ میری بہن عینی ہے۔ جس کا اصلی نام قرۃ العین ہے۔ وہ ہر وقت میرے پیچھے ہی پڑی رہتی ہے۔ حالانکہ جب میں واش روم میں جاتی ہوں تو درازے کے باہر بیٹھ جاتی ہے۔ اس لیے میں نے اس کا نام ہی رکھ دیا ہے عینی میری دُم۔ جب کبھی میرے سکول میں چھٹیاں ہو اور اس کے سکول میں نا ہو تو اس کی وجہ سے میں کہیں نہیں جا سکتی۔ نا تو اپنے ننھال جا سکتی ہوں اور نا ہی کسی اور رشتہ دار کے گھر۔ وہ بہت بہت بہت زیادہ شرارتی ہے، وہ ہر الٹے کام میں حصہ لیتی ہے اور مجھ سے بہت بدتمیزی بھی کرتی ہے میری کوئی بات نہیں مانتی وہ صرف نو سال کی ہے اور دوسری کلاس میں پڑھتی ہے۔ جیسے مکھیاں شہید کے پیچھے بھاگتی ہیں اسی طرح وہ میرے پیچھے بھاگتی ہے۔ اتنی باتونی ہے کہ جب صبح اس کی آنکھ کھلتی ہے تو اس کے بعد سوتے تک اس کی زبان بند نہیں ہوتی۔ میں جب کہیں جاتی ہوں۔ تو وہ میرے پیچھے پیچھے آتی ہے میں اس کو منع کرتی ہوں اور کبھی کبھی ایک لگا بھی دیتی ہوں۔ تو وہ مجھے کہتی ہے اگر میں تم سے بڑی ہوتی تو تمہاری خوب پٹائی کرتی۔ اور اگر تم مجھ سے چھوٹی ہوتی تو تم بھی تو میرے پیچھے نہیں آتی کیا؟ اس سوال کا میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ وہ ایسے باتیں کرتی ہیں مجھے لگتا ہے کہ میں اس سے چھوٹی ہوں اور وہ مجھ سے بڑی ہے۔
لیکن ایک بات سچ ہے کہ وہ واحد ہے جس کی وجہ سے گھر میں رونق ہوتی ہے۔ یہ نا ہو تو گھر میں مزہ بھی نہیں آتا۔ سچ کہوں کہ مجھے اس کی عادت ہو گئی ہے جب تک وہ کوئی شرات نا کرے تو مجھے مزہ ہی نہیں آتا۔ اب تو میں اس کو صرف تنگ کرنے کے لیے اور انجوائے کرنے کے لیے چھیڑتی ہوں تاکہ وہ اچھی اچھی باتیں کریں۔ اس کا ایک شوق ہے کہ وہ بڑی ہو کر ٹیچر بنے اور بچوں کو خوب مارے جس طرح میں اس کو مارتی ہوں ویسے تو عینی مری دم ہے لیکن مجھے اس سے پیار بھی بہت ہے
لیکن مجھ سے زیا دہ تو آپ پر یشان لگ رہی ہیںآمین آپ تو سچ میں پریشان ہیں
تو اس میں اتنا ہنسنے کی کیا ضرورت ہیںہوش کرو لڑکی ہاہاہاہاہا
عینی صرف تمہاری ہی نہیں سب کزنز کی دم ہےعینی میری دُم
ہم چار بہن بھائی ہیں میرے علاوہ سب شگوفے ہیں۔ ہم سب میں آخری مطلب سب سے چھوٹ میری بہن عینی ہے۔ جس کا اصلی نام قرۃ العین ہے۔ وہ ہر وقت میرے پیچھے ہی پڑی رہتی ہے۔ حالانکہ جب میں واش روم میں جاتی ہوں تو درازے کے باہر بیٹھ جاتی ہے۔ اس لیے میں نے اس کا نام ہی رکھ دیا ہے عینی میری دُم۔ جب کبھی میرے سکول میں چھٹیاں ہو اور اس کے سکول میں نا ہو تو اس کی وجہ سے میں کہیں نہیں جا سکتی۔ نا تو اپنے ننھال جا سکتی ہوں اور نا ہی کسی اور رشتہ دار کے گھر۔ وہ بہت بہت بہت زیادہ شرارتی ہے، وہ ہر الٹے کام میں حصہ لیتی ہے اور مجھ سے بہت بدتمیزی بھی کرتی ہے میری کوئی بات نہیں مانتی وہ صرف نو سال کی ہے اور دوسری کلاس میں پڑھتی ہے۔ جیسے مکھیاں شہید کے پیچھے بھاگتی ہیں اسی طرح وہ میرے پیچھے بھاگتی ہے۔ اتنی باتونی ہے کہ جب صبح اس کی آنکھ کھلتی ہے تو اس کے بعد سوتے تک اس کی زبان بند نہیں ہوتی۔ میں جب کہیں جاتی ہوں۔ تو وہ میرے پیچھے پیچھے آتی ہے میں اس کو منع کرتی ہوں اور کبھی کبھی ایک لگا بھی دیتی ہوں۔ تو وہ مجھے کہتی ہے اگر میں تم سے بڑی ہوتی تو تمہاری خوب پٹائی کرتی۔ اور اگر تم مجھ سے چھوٹی ہوتی تو تم بھی تو میرے پیچھے نہیں آتی کیا؟ اس سوال کا میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ وہ ایسے باتیں کرتی ہیں مجھے لگتا ہے کہ میں اس سے چھوٹی ہوں اور وہ مجھ سے بڑی ہے۔
لیکن ایک بات سچ ہے کہ وہ واحد ہے جس کی وجہ سے گھر میں رونق ہوتی ہے۔ یہ نا ہو تو گھر میں مزہ بھی نہیں آتا۔ سچ کہوں کہ مجھے اس کی عادت ہو گئی ہے جب تک وہ کوئی شرات نا کرے تو مجھے مزہ ہی نہیں آتا۔ اب تو میں اس کو صرف تنگ کرنے کے لیے اور انجوائے کرنے کے لیے چھیڑتی ہوں تاکہ وہ اچھی اچھی باتیں کریں۔ اس کا ایک شوق ہے کہ وہ بڑی ہو کر ٹیچر بنے اور بچوں کو خوب مارے جس طرح میں اس کو مارتی ہوں ویسے تو عینی مری دم ہے لیکن مجھے اس سے پیار بھی بہت ہے
آپ کی دم یقیناَ بہت خوبصورت ہےعینی میری دُم
ہم چار بہن بھائی ہیں میرے علاوہ سب شگوفے ہیں۔ ہم سب میں آخری مطلب سب سے چھوٹ میری بہن عینی ہے۔ جس کا اصلی نام قرۃ العین ہے۔ وہ ہر وقت میرے پیچھے ہی پڑی رہتی ہے۔ حالانکہ جب میں واش روم میں جاتی ہوں تو درازے کے باہر بیٹھ جاتی ہے۔ اس لیے میں نے اس کا نام ہی رکھ دیا ہے عینی میری دُم۔ جب کبھی میرے سکول میں چھٹیاں ہو اور اس کے سکول میں نا ہو تو اس کی وجہ سے میں کہیں نہیں جا سکتی۔ نا تو اپنے ننھال جا سکتی ہوں اور نا ہی کسی اور رشتہ دار کے گھر۔ وہ بہت بہت بہت زیادہ شرارتی ہے، وہ ہر الٹے کام میں حصہ لیتی ہے اور مجھ سے بہت بدتمیزی بھی کرتی ہے میری کوئی بات نہیں مانتی وہ صرف نو سال کی ہے اور دوسری کلاس میں پڑھتی ہے۔ جیسے مکھیاں شہید کے پیچھے بھاگتی ہیں اسی طرح وہ میرے پیچھے بھاگتی ہے۔ اتنی باتونی ہے کہ جب صبح اس کی آنکھ کھلتی ہے تو اس کے بعد سوتے تک اس کی زبان بند نہیں ہوتی۔ میں جب کہیں جاتی ہوں۔ تو وہ میرے پیچھے پیچھے آتی ہے میں اس کو منع کرتی ہوں اور کبھی کبھی ایک لگا بھی دیتی ہوں۔ تو وہ مجھے کہتی ہے اگر میں تم سے بڑی ہوتی تو تمہاری خوب پٹائی کرتی۔ اور اگر تم مجھ سے چھوٹی ہوتی تو تم بھی تو میرے پیچھے نہیں آتی کیا؟ اس سوال کا میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ وہ ایسے باتیں کرتی ہیں مجھے لگتا ہے کہ میں اس سے چھوٹی ہوں اور وہ مجھ سے بڑی ہے۔
لیکن ایک بات سچ ہے کہ وہ واحد ہے جس کی وجہ سے گھر میں رونق ہوتی ہے۔ یہ نا ہو تو گھر میں مزہ بھی نہیں آتا۔ سچ کہوں کہ مجھے اس کی عادت ہو گئی ہے جب تک وہ کوئی شرات نا کرے تو مجھے مزہ ہی نہیں آتا۔ اب تو میں اس کو صرف تنگ کرنے کے لیے اور انجوائے کرنے کے لیے چھیڑتی ہوں تاکہ وہ اچھی اچھی باتیں کریں۔ اس کا ایک شوق ہے کہ وہ بڑی ہو کر ٹیچر بنے اور بچوں کو خوب مارے جس طرح میں اس کو مارتی ہوں ویسے تو عینی مری دم ہے لیکن مجھے اس سے پیار بھی بہت ہے
ویری گڈ گڑیامیں نے اپنے بڑوں سے سنا تھا کہ مشکلات ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتی ہم دنیا کے کسی بھی کونے میں کیوں نا چھپ جائے اس لیے بھاگنے کا کوئی فائدہ نہیں ہمیں مشکلات کا مقابلہ کرنا چاہے۔ آج میں اسی سلسلے میں بات کرنے جا رہی ہوں۔ پاکستان اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام مسلمانوں کے لیے بہت بڑی نعمت ہے۔ لیکن پھر بھی ہم کتنے نا شکرے ہیں۔ میں مانتی ہوں کہ ہمارے ملک میں بہت سی چیزوں کی کمی ہے اور بہت سے وسائل نہیں ہیں۔ جیسا کہ ہمارے ملک میں بجلی نہیں ہے، تو کیا ہوا اگر بجلی کی وجہ سے فیکٹریاں بند پڑی ہیں، تو کیا ہوا بجلی نا آنے کی وجہ سے میرے جیسے قابل طلبہ اور طالبات رات کو پڑھ نہیں سکتے۔(اس لیے رات کو ایم پی تھری میں گانے سنتے ہیں) تو کیا ہوا ہم کپڑے پریس نہیں کر سکتے۔ ٹی وی پر اچھی نیوز نہیں دیکھ سکتے، تو کیا ہو بجلی نا ہونے کی وجہ سے بہت سے کام نہیں کر سکتے۔ تو کیا ان وجوہات کی وجہ سے ہم اپنے ملک کو چھوڑ دیں۔ ہیں تو ہم پاکستانی نا۔ اب ہم اپنے ملک چھوڑ تو نہیں سکتے۔ گیس کا بہت بڑا مسئلہ ہے سردیوں میں تو ہمیں گیس کی شکل تک دیکھنی نصیب نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ سے ہم کھانا نہیں بنا سکتے، تو کیا ہوا اگر ہم دوسرے بہت سے کام نہیں کر سکتے پانی نا ہونے کی وجہ سے اگر دو تین ہفتے نہا نا سکے۔ تو کیا ہم اپنا ملک چھوڑ دیں ،عوام سڑکوں پر آ جائے، توڑ پھوڑ کریں۔ ان چھوٹے چھوٹے مسائل کی وجہ سے ہمیں اپنے ملک کو بُرا نہیں کہنا چاہے۔
آپ یہ سب پڑھ کے اندازہ لگا رہے ہونگے کہ میں حق پر بات کر رہی ہوں یا ناحق بات کر رہی ہوں۔ ناشکریہ ہم اس لیے ہیں کہ پہلے ہم ان چیزوں کے بغیر گزارا کرتے تھے۔ اور اس وقت بھی پاکستان کے مسائل پر بات کرتے تھے اب یہ چیزیں ہمیں مل رہی ہیں اور پھر بھی ہم اس پر ناراض ہوتے ہیں۔ تنقید تو ہر کوئی کرتا ہے لیکن اس کا حل کوئی نہیں بتاتا۔ میرا سب کو یہ مشورہ ہے یا تو مسائل کا مقابلہ کریں۔ یا ان کا حل نکالیں اور یا پھر خاموش رہیں
جی بس آگئے کے تین چار دانت نہیں ہیںآپ کی دم یقیناَ بہت خوبصورت ہے
ہاں تم تو اچھی طرح جانتی ہوناجی بس آگئے کے تین چار دانت نہیں ہیں
کل میں نے ان سے پوچھا تھا کہ آپ وہ والی عینی تو نہیںاگر تم اس کی شرارتوں سے بچنا چاہتی ہو اور یہ کہ وہ تمہاری دُم نہ رہے، تو اس کا نام بدل دو۔ یہ صرف تمہارے والی عینی نہیں، بلکہ سب عینیاں ایسی ہی ہوتی ہیں۔
تم تو جیسے بھولی ہوئی ہوہاں تم تو اچھی طرح جانتی ہونا
اگر بجلی نہ ہو تو میں کیا کروں
آج پھر بجلی نہی ہے جب بھی پڑھنے کی بات کرو نجانے کیوں بجلی چلی جاتی ہے۔ شاید یہ واپڈا والوں کو منظور نہیں ہے کہ ہم بھی پڑھنا لکھنا شروع کریں۔ شاید وہ جانتے ہیں کہ اگر ہم پڑھ لکھ گے تو اپنے مطالبات کے لیے آواز اٹھائیں گے۔ شاید اسی لیے بجلی کی بندش کر دی جاتی ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ ہم کوئی ٹیوب لائیٹ یا پنکھا نہیں ورنہ ہم ترستے ہی رہتے کہ کوئی ہمیں چلائے۔ خیر اللہ کا شکر ہے کہ ہم بجلی کے بغیر ہی چلتے ہیں ورنہ بہت سے کام جو ہم بجلی کے بغیر کر سکتے ہیں وہ نا کر سکتے۔ اینی بات اپنے شعر سے ختم کرتی ہوں۔
اندھیروں کا سلسلہ چلتا رہا
گھر میں اک دیا جلتا رہا
کسی کو ایک موم بتی نہ ملی
اور کوئی یوپی ایس کے مزے لوٹتا رہا
بحران
اردو محفل کے تمام محفلین کو بنتِ صغیر کی طرف سے السلام و علیکم!
آج میں پاکستان میں موجود کچھ مسائل میں سے ایک کے بارے میں لکھنے جا رہی ہوں۔ جہاں ہر چیز میں کچھ اچھائیاں ہوتی ہیں وہاں کچھ برائیاں بھی ہوتی ہیں۔ہمارا ملک پاکستان اتنا پیارا اور قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے۔ لیکن چند لوگوں کی وجہ سے ہمارا ملک بحران کا شکار ہوگیا ہے ہر کوئی پریشان اور افراتفری میں نظر آتا ہے۔ جہاں دنیا کے دوسرے ممالک ترقی میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ یں لگے ہوئے ہیں وہی ہمارے پاکستان کی عوام بجلی، پانی اور گیس کے لیے ہر طرف احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔ اگر پاکستان میں یہ سب چیزیں بغیر کسی بندش کے فراہم کر دی جائے تو پاکستان کی عوام تو سب کچھ بھول بھال کر خوشی سے پاگل ہی ہو جائے۔بجلی اور گیس کا بحران تو ہے ہی لیکن لوگ پینے کے صاف پانی کے لیے بھی ترستے نظر آتے ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ صاف پانی کا بھی ہے۔ بعض جگہوں میں پانی فراہم ہی نہیں کیا جاتا اگر غلطی سے پانی آ بھی جائے۔ تو وہ بھی پینے کے قابل نہیں ہوتا۔ مجبوراَ لوگوں کو وہی پانی پینا پڑتا ہے جسکی وجہ سے بہت ساری پیٹ کی بیماریاں عام ہوگئی ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کی تو آپس کی لڑائیاں ہی ختم نہیں ہوتی ، عوام کس کے پاس اپنی فریاد لے کر جائیں ہر طرف سے عوام ہی پس رہی ہے۔ اگر کہی دھماکہ ہوا تو مرے گی عوام، مہنگائی ہوگئی تو وہ بھی عوام کے لیے ہی، ان حکمرانوں نے تو عوام کے کانوں سے دھوئیں نکال دیے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کی عوام کی آوازکوئی سننے والا ہی نہیں ہے۔ جتنا چاہے شور مچاؤ یا احتجاج کرو کسی کے کان کے نیچے جوں تک نہیں رینگے گی۔ آج کل پاکستان میں اپنی مدد آپ کے تحت ہی سب کچھ ہو رہا ہے۔ آخرمیں خدا سے یہی دعا ہے کہ " اے اللہ پاکستان کے لوگوں کو پریشانیوں سے بچالیں اور پاکستان میں جو بحران ہیں ان کا احتتام کسی اچھی جگہ پر ہو تاکہ پاکستان بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے اور لوگ بھی سکھ کا سانس لے سکیں۔
پاکستان میں ہمیں بہت سے مسائل کا سامنہ کرنا پڑھتا ہے۔ لیکن آج میں جس مسلئے پر لکھ رہی ہوں وہ ہے گیس کا مسئلہ۔ لوگ ترقی کر کے آگے جاتے ہیں۔لیکن ہم پیچھے کی طرف آ رہے ہیں۔ ہم نے پٹرول والی گاڑیاں، گیس پر تو کر دی ہیں لیکن اس کے بعد گھروں تک گیس کی رسائی کم بلکہ نا ہونے کے برابر کر دی ہے۔ میں نے پڑھا تھا کہ سوئی کے مقام سے گیس نکالی جاتی ہے( صرف پڑھا ہی تھا) مجھے لگتا ہے کہ اب اسی سوئی سے گیس کی سلائی کر دی گئی ہے۔ کیونکہ ہمیں جب اس کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہمیں ملتی ہی نہیں جی ہاں سردیوں میں تو گیس کا منہ تک نہیں دیکھنے کو ملتا۔ ہم کھانا بنانے کے لیے سلنڈر والی گیس (وہ بھی اتنی مہنگی کے بس) اور لکڑیاں جلا کر گزارا کرتے ہیں۔ لکڑیاں جلا جلا کر ہمارا ٹمپریچر بھی ہائی ہو جاتا ہے۔ گھر کا تمام پُرانا فرنیچر، امی جی کے جیز کا سامان، بھائی کی اکیڈمی اور بڑے بھائی کے سکول میں جتنا فالتوں فرنیچر تھا وہ سب ہم نے سردیوں میں گیس کی نذر کر دیا۔ افف کیا کروں دن کا کھانا بنانا جو میرے سر ہے اس لیے گیس کی ہی فکر رہتی ہے۔ گیس نا ہونے کے باوجود ہم بہت لزیز اور مزے کا کھانا بناتے ہیں۔ آپ کہہ رہے ہو گے کہ کیا اپنے منہ میا مٹھوں بن رہی ہے۔ لیکن یہ سب میں نہیں کھانا کھانے والے کہتے ہیں۔ او ہو یہ میں کس طرف چل نکلی ۔ تو جناب بات ہو رہی تھی گیس کی۔ سردیوں میں تو یہ سمجھ لیں کہ ہم صرف گیس کے میٹر کا بل ہی دیتے ہیں۔ گیس تو ہوتی نہیں لیکن بل وقت پر آ جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سردیوں میں ہمارے پاکستان میں گیس کا آنا ممنوع قرار دے دیا جاتا ہے۔ دوسری چیزوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے پاکستان کا۔ گیس اپنے ملک کی مادنیات ہونے کے باوجود بھی ہمیں در کار نہیں ہے۔ ہم کس چیز کی امید کریں ، کاش کے پاکستان کے حکومت کو کچھ عقل آ جائے اور وہ ہم غریبوں پر تھوڑا سا رحم کھا لیں تاکہ لکڑیوں اور سلنڈر سے ہماری جان چھوٹ جائے۔
میں نے اپنے بڑوں سے سنا تھا کہ مشکلات ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتی ہم دنیا کے کسی بھی کونے میں کیوں نا چھپ جائے اس لیے بھاگنے کا کوئی فائدہ نہیں ہمیں مشکلات کا مقابلہ کرنا چاہے۔ آج میں اسی سلسلے میں بات کرنے جا رہی ہوں۔ پاکستان اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمام مسلمانوں کے لیے بہت بڑی نعمت ہے۔ لیکن پھر بھی ہم کتنے نا شکرے ہیں۔ میں مانتی ہوں کہ ہمارے ملک میں بہت سی چیزوں کی کمی ہے اور بہت سے وسائل نہیں ہیں۔ جیسا کہ ہمارے ملک میں بجلی نہیں ہے، تو کیا ہوا اگر بجلی کی وجہ سے فیکٹریاں بند پڑی ہیں، تو کیا ہوا بجلی نا آنے کی وجہ سے میرے جیسے قابل طلبہ اور طالبات رات کو پڑھ نہیں سکتے۔(اس لیے رات کو ایم پی تھری میں گانے سنتے ہیں) تو کیا ہوا ہم کپڑے پریس نہیں کر سکتے۔ ٹی وی پر اچھی نیوز نہیں دیکھ سکتے، تو کیا ہو بجلی نا ہونے کی وجہ سے بہت سے کام نہیں کر سکتے۔ تو کیا ان وجوہات کی وجہ سے ہم اپنے ملک کو چھوڑ دیں۔ ہیں تو ہم پاکستانی نا۔ اب ہم اپنے ملک چھوڑ تو نہیں سکتے۔ گیس کا بہت بڑا مسئلہ ہے سردیوں میں تو ہمیں گیس کی شکل تک دیکھنی نصیب نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ سے ہم کھانا نہیں بنا سکتے، تو کیا ہوا اگر ہم دوسرے بہت سے کام نہیں کر سکتے پانی نا ہونے کی وجہ سے اگر دو تین ہفتے نہا نا سکے۔ تو کیا ہم اپنا ملک چھوڑ دیں ،عوام سڑکوں پر آ جائے، توڑ پھوڑ کریں۔ ان چھوٹے چھوٹے مسائل کی وجہ سے ہمیں اپنے ملک کو بُرا نہیں کہنا چاہے۔
آپ یہ سب پڑھ کے اندازہ لگا رہے ہونگے کہ میں حق پر بات کر رہی ہوں یا ناحق بات کر رہی ہوں۔ ناشکریہ ہم اس لیے ہیں کہ پہلے ہم ان چیزوں کے بغیر گزارا کرتے تھے۔ اور اس وقت بھی پاکستان کے مسائل پر بات کرتے تھے اب یہ چیزیں ہمیں مل رہی ہیں اور پھر بھی ہم اس پر ناراض ہوتے ہیں۔ تنقید تو ہر کوئی کرتا ہے لیکن اس کا حل کوئی نہیں بتاتا۔ میرا سب کو یہ مشورہ ہے یا تو مسائل کا مقابلہ کریں۔ یا ان کا حل نکالیں اور یا پھر خاموش رہیں
عینی میری دُم
ہم چار بہن بھائی ہیں میرے علاوہ سب شگوفے ہیں۔ ہم سب میں آخری مطلب سب سے چھوٹ میری بہن عینی ہے۔ جس کا اصلی نام قرۃ العین ہے۔ وہ ہر وقت میرے پیچھے ہی پڑی رہتی ہے۔ حالانکہ جب میں واش روم میں جاتی ہوں تو درازے کے باہر بیٹھ جاتی ہے۔ اس لیے میں نے اس کا نام ہی رکھ دیا ہے عینی میری دُم۔ جب کبھی میرے سکول میں چھٹیاں ہو اور اس کے سکول میں نا ہو تو اس کی وجہ سے میں کہیں نہیں جا سکتی۔ نا تو اپنے ننھال جا سکتی ہوں اور نا ہی کسی اور رشتہ دار کے گھر۔ وہ بہت بہت بہت زیادہ شرارتی ہے، وہ ہر الٹے کام میں حصہ لیتی ہے اور مجھ سے بہت بدتمیزی بھی کرتی ہے میری کوئی بات نہیں مانتی وہ صرف نو سال کی ہے اور دوسری کلاس میں پڑھتی ہے۔ جیسے مکھیاں شہید کے پیچھے بھاگتی ہیں اسی طرح وہ میرے پیچھے بھاگتی ہے۔ اتنی باتونی ہے کہ جب صبح اس کی آنکھ کھلتی ہے تو اس کے بعد سوتے تک اس کی زبان بند نہیں ہوتی۔ میں جب کہیں جاتی ہوں۔ تو وہ میرے پیچھے پیچھے آتی ہے میں اس کو منع کرتی ہوں اور کبھی کبھی ایک لگا بھی دیتی ہوں۔ تو وہ مجھے کہتی ہے اگر میں تم سے بڑی ہوتی تو تمہاری خوب پٹائی کرتی۔ اور اگر تم مجھ سے چھوٹی ہوتی تو تم بھی تو میرے پیچھے نہیں آتی کیا؟ اس سوال کا میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ وہ ایسے باتیں کرتی ہیں مجھے لگتا ہے کہ میں اس سے چھوٹی ہوں اور وہ مجھ سے بڑی ہے۔
لیکن ایک بات سچ ہے کہ وہ واحد ہے جس کی وجہ سے گھر میں رونق ہوتی ہے۔ یہ نا ہو تو گھر میں مزہ بھی نہیں آتا۔ سچ کہوں کہ مجھے اس کی عادت ہو گئی ہے جب تک وہ کوئی شرات نا کرے تو مجھے مزہ ہی نہیں آتا۔ اب تو میں اس کو صرف تنگ کرنے کے لیے اور انجوائے کرنے کے لیے چھیڑتی ہوں تاکہ وہ اچھی اچھی باتیں کریں۔ اس کا ایک شوق ہے کہ وہ بڑی ہو کر ٹیچر بنے اور بچوں کو خوب مارے جس طرح میں اس کو مارتی ہوں ویسے تو عینی مری دم ہے لیکن مجھے اس سے پیار بھی بہت ہے
پھر کیا جواب ملا؟کل میں نے ان سے پوچھا تھا کہ آپ وہ والی عینی تو نہیں