حمیرا عدنان
محفلین
آج قرآن کریم کا مطالعہ کرتے ہوئے جب سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 67 سے لیے کر 73 تک مطالعہ ترجمے کے ساتھ تو ایک بات کی سمجھ آ گئی ہماری بھلائی اطاعت کرنے میں ہی ہے.
ہم اکثر اپنے زیادہ بولنے کی وجہ سے پھنس جاتے ہیں جیسے بنی اسرائیل والے پھنس گئے تھے،
جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ خدا کا حکم ہے؛ ایک بیل ذبح کرو، تو اطاعت کر لیتے اور ایک بیل زبح کر دیتے کیا ضرورت تھی زیادہ بولنے کی اور سوالات کرنے کی کہ اس کی عمر کیا ہو؟ بوڑھا ہو؟ یا جوان ہو؟ رنگ کیسا ہو؟ گورا ہو؟ یا کالا ہو؟ زمیں جوتتا ہو؟ یا کھیت کو پانی دیتا ہو؟ اگر پہلے حکم کو ہی مان لیتے تو اچھا نہیں ہوتا.
میرا بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہماری حال بھی موسیٰ علیہ السلام کی قوم والا ہی ہے جہاں اطاعت کا مقام ہوتا ہے وہاں سوالات کرنا شروع کر دیتے ہیں اور جہاں سوالات کرنا چاہیے وہاں خاموش ہو جاتے ہیں.
اطاعت کے بارے میں کسی نے کیا خوب بات کہی ہےوہ کہ لڑائی سے ملنا تقریباً نہ ملنے کے برابر ملتا ہے اور اطاعت سے اکثر ہمیں امید سے زیادہ مل جاتا ہے،
لیکن سوال یہ ہے کہ اطاعت ہمیں کس کی کرنی چاہیے؟
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں سورۃ النساء کی آیات نمبر 59 میں فرماتے ہیں کہ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
مومنو! خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھا ہے.
ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں.
وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا.
اور آپ کے رب نے یہ فیصلہ فرمادیا کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو (سورۂ بنی اسرائیل: 23)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے فوراً بعد ہی والدین سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے مطلب والدین کی اطاعت اور فرمانبرداری کا حکم دیا ہے،
لیکن اب سوال آجاتا ہے میرا کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کر لی صاحبِ حکومت کی اطاعت بھی کر لی والدین کی اطاعت بھی کر لی لیکن جب شوہر کا معاملہ آتا ہے تو دل میں خیال آتا ہے اگر میں شوہر کی فرمانبرداری کرونگی تو لوگ مجھ پرانے خیالات کی عورت کہیں گے شاید یہ بھی کہیں کہ کہاں برابری کا زمانہ ہے یہ وہی پرانی رویات کو لے کر بیٹھی ہے اس کو عقل وقل ہے یا نہیں، ٹھیک ہے صاحب زمانہ بدل گیا ہے لیکن ہمارا دین تو وہی ہے نا تو جب اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مرد کو عورت پر فضیلت دی ہے تو میں اپنے شوہر کی برابری کرنے چکر میں اللہ کی نافرمان نہیں بن جاؤں گی کیا؟
اللہ تعالیٰ نے عورت کو مرد کی پیشانی سے تو نہیں بنایا کہ وہ اس پر حکومت کرے اور نہ ہی اسے مرد کے پاؤں سے بنایا ہے کہ وہ اس کی غلامی کرے اللہ نے تو عورت کو مرد کی پسلی سے بنایا ہے اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ وہ اس کی برابری کرے اس کا مطلب تو یہ ہے کہ وہ مرد کے دل کے قریب رہے.
لیکن بات آ جاتی ہے اطاعت کی
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک مرتبہ سوال کیا گیا :
سب عورتوں سے بہتر کون سی عورت ہے؟
آپ نے جواباً جو ارشاد فرمایا ، اس کا مفہوم کچھ یوں ہے :
وہ عورت سب سے اچھی ہے کہ جب خاوند اس کی طرف دیکھے تو وہ خاوند کو خوش کر دے اور جب وہ اس کو کوئی حکم دے تو مان لے۔ اس کی نافرمانی نہ کرے اور نہ اس کے مال سے ایسا تصرف کرے جسے وہ ناپسند کرتا ہو۔
(ابوداؤد ، نسائی)
یہی تو ہے خاوند کی اطاعت کہ وہ مجھ سے خوش رہیں، میں ان کے آگے زبان درازی نہ کروں اور ان کے ہر جائز حکم کی تعمیل کروں.
پس اگر میں خاوند کی اطاعت نہیں کرتی تو یقیناً اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے حکم کی نافرمانی کرتی ہوں تو پھر میں یہ دعویٰ تو نہیں کر سکتی کہ میں اللہ اور رسول اللہ کی اطاعت گزار ہوں.
لفظ آخر یہی ہے کہ اللہ سے دعا ہے جب میرے موت کا وقت آئے تو میرے خاوند مجھ سے راضی ہو. آمین
ہم اکثر اپنے زیادہ بولنے کی وجہ سے پھنس جاتے ہیں جیسے بنی اسرائیل والے پھنس گئے تھے،
جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ خدا کا حکم ہے؛ ایک بیل ذبح کرو، تو اطاعت کر لیتے اور ایک بیل زبح کر دیتے کیا ضرورت تھی زیادہ بولنے کی اور سوالات کرنے کی کہ اس کی عمر کیا ہو؟ بوڑھا ہو؟ یا جوان ہو؟ رنگ کیسا ہو؟ گورا ہو؟ یا کالا ہو؟ زمیں جوتتا ہو؟ یا کھیت کو پانی دیتا ہو؟ اگر پہلے حکم کو ہی مان لیتے تو اچھا نہیں ہوتا.
میرا بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہماری حال بھی موسیٰ علیہ السلام کی قوم والا ہی ہے جہاں اطاعت کا مقام ہوتا ہے وہاں سوالات کرنا شروع کر دیتے ہیں اور جہاں سوالات کرنا چاہیے وہاں خاموش ہو جاتے ہیں.
اطاعت کے بارے میں کسی نے کیا خوب بات کہی ہےوہ کہ لڑائی سے ملنا تقریباً نہ ملنے کے برابر ملتا ہے اور اطاعت سے اکثر ہمیں امید سے زیادہ مل جاتا ہے،
لیکن سوال یہ ہے کہ اطاعت ہمیں کس کی کرنی چاہیے؟
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں سورۃ النساء کی آیات نمبر 59 میں فرماتے ہیں کہ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
مومنو! خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھا ہے.
ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں.
وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا.
اور آپ کے رب نے یہ فیصلہ فرمادیا کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو (سورۂ بنی اسرائیل: 23)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے فوراً بعد ہی والدین سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے مطلب والدین کی اطاعت اور فرمانبرداری کا حکم دیا ہے،
لیکن اب سوال آجاتا ہے میرا کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کر لی صاحبِ حکومت کی اطاعت بھی کر لی والدین کی اطاعت بھی کر لی لیکن جب شوہر کا معاملہ آتا ہے تو دل میں خیال آتا ہے اگر میں شوہر کی فرمانبرداری کرونگی تو لوگ مجھ پرانے خیالات کی عورت کہیں گے شاید یہ بھی کہیں کہ کہاں برابری کا زمانہ ہے یہ وہی پرانی رویات کو لے کر بیٹھی ہے اس کو عقل وقل ہے یا نہیں، ٹھیک ہے صاحب زمانہ بدل گیا ہے لیکن ہمارا دین تو وہی ہے نا تو جب اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مرد کو عورت پر فضیلت دی ہے تو میں اپنے شوہر کی برابری کرنے چکر میں اللہ کی نافرمان نہیں بن جاؤں گی کیا؟
اللہ تعالیٰ نے عورت کو مرد کی پیشانی سے تو نہیں بنایا کہ وہ اس پر حکومت کرے اور نہ ہی اسے مرد کے پاؤں سے بنایا ہے کہ وہ اس کی غلامی کرے اللہ نے تو عورت کو مرد کی پسلی سے بنایا ہے اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ وہ اس کی برابری کرے اس کا مطلب تو یہ ہے کہ وہ مرد کے دل کے قریب رہے.
لیکن بات آ جاتی ہے اطاعت کی
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک مرتبہ سوال کیا گیا :
سب عورتوں سے بہتر کون سی عورت ہے؟
آپ نے جواباً جو ارشاد فرمایا ، اس کا مفہوم کچھ یوں ہے :
وہ عورت سب سے اچھی ہے کہ جب خاوند اس کی طرف دیکھے تو وہ خاوند کو خوش کر دے اور جب وہ اس کو کوئی حکم دے تو مان لے۔ اس کی نافرمانی نہ کرے اور نہ اس کے مال سے ایسا تصرف کرے جسے وہ ناپسند کرتا ہو۔
(ابوداؤد ، نسائی)
یہی تو ہے خاوند کی اطاعت کہ وہ مجھ سے خوش رہیں، میں ان کے آگے زبان درازی نہ کروں اور ان کے ہر جائز حکم کی تعمیل کروں.
پس اگر میں خاوند کی اطاعت نہیں کرتی تو یقیناً اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کے حکم کی نافرمانی کرتی ہوں تو پھر میں یہ دعویٰ تو نہیں کر سکتی کہ میں اللہ اور رسول اللہ کی اطاعت گزار ہوں.
لفظ آخر یہی ہے کہ اللہ سے دعا ہے جب میرے موت کا وقت آئے تو میرے خاوند مجھ سے راضی ہو. آمین