ہماری بھلائی اطاعت کرنے میں ہی ہے

عثمان

محفلین
متفق

یہ بھی دیکھیں

یہ تو gibberish اپنے نکتہ کمال پر ہے۔ :)
چند برس قبل آزادی رائے پر اور پھر ٹرمپ کے انتخاب کے بعد identity politics پر تنقید کے حوالے سے شہرت پکڑی تھی۔ اب سنا ہے کہ چندے کے ضمن میں لاکھوں ڈالرز ماہانہ کی آمدن ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
ماشاءاللہ! بہت اچھی تحریر ہے۔ اللہ صلاحیتوں میں نکھار پیدا فرمائے۔

اگر آپ برا نہ منائیں تو ہماری جانب سے دو تبصرہ جات پیشِ خدمت ہیں۔ مقصود ہرگز آپ کی تغلیط و تنقید کرنا نہیں، بلکہ اپنی گزارش پیش کرنا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مرد کو عورت پر فضیلت دی ہے
زن و شو کے تعلق میں شوہر ایک درجہ برتری کے مقام پر ہے۔جس کی وجہ خاندان کے مقدس ادارے کی سر براہی کا ذمہ دار اسے بنایا گیا ہے۔ مرد و عورت کے مابین بحثیت انسان کوئی فرق نہیں کیا گیا۔ بلکہ دیکھیے ماں اور باپ کے حقوق میں ماں کس مقام پر کھڑی ہے؟
اللہ نے تو عورت کو مرد کی پسلی سے بنایا ہے
اللہ نے عورت کو پسلی سے پیدا کیاہے، لیکن ''مرد'' کی پسلی کی کوئی صراحت موجود نہیں۔ گو زبان زدِ عام ہے۔
 
آخری تدوین:

نبیل

تکنیکی معاون
زیادہ تر لوگ سورۃ نساء کی آیت 34 (الرجال قوامون علی النساء۔۔) کا حوالہ اس سلسلے میں دیتے ہیں، اگرچہ اس آیت کا مفہوم مختلف ہے۔

جس مقام پر مرد کی برتری کا ذکر ہے اس آیت کا تعلق طلاق کے حکم سے ہے۔
سورۃ بقرہ آیت 228

جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو، وہ تین مرتبہ ایام ماہواری آنے تک اپنے آپ کو روکے رکھیں اور اُن کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ نے اُن کے رحم میں جو کچھ خلق فرمایا ہو، اُسے چھپائیں اُنہیں ہرگز ایسا نہ کرنا چاہیے، اگر وہ اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتی ہیں اُن کے شوہر تعلقات درست کر لینے پر آمادہ ہوں، تو وہ اِس عدت کے دوران اُنہیں پھر اپنی زوجیت میں واپس لے لینے کے حق دار ہیں عورتوں کے لیے بھی معروف طریقے پر ویسے ہی حقوق ہیں، جیسے مردوں کے حقوق اُن پر ہیں البتہ مردوں کو اُن پر ایک درجہ حاصل ہے اور سب پر اللہ غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم و دانا موجود ہے

اس آیت میں برتری کا مفہوم عالم ہی بہتر بتا سکیں گے۔
 
میرے ناقص علم کی حد تک اللہ تعالیٰ نے قرآن میں مرد کو عورت پر فضیلت نہیں دی اگر ایسا کوئی حوالہ ہے تو ضرور آگاہ کیجئے.
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ

Surah Al-Baqara, Verse 228:
وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

اور طلاق والی عورتیں تین حیض تک اپنی تئیں روکے رہیں۔ اور اگر وہ خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کا جائز نہیں کہ خدا نے جو کچھ ان کے شکم میں پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں۔ اور ان کے خاوند اگر پھر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو اپنی زوجیت میں لے لینے کے زیادہ حقدار ہیں۔ اور عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔ اور خدا غالب (اور) صاحب حکمت ہے
(Urdu - Jalandhry)

via iQuran
 
میرے ناقص علم کی حد تک اللہ تعالیٰ نے قرآن میں مرد کو عورت پر فضیلت نہیں دی اگر ایسا کوئی حوالہ ہے تو ضرور آگاہ کیجئے.
وَلِرِّجاَلِ عَلیْھِنَّ دَرَجَۃ
سورہ بقرہ 228
ترجمہ - مردوں کو عورتوں پر فضیلت حاصل ہے ,
 

ربیع م

محفلین
وَلِرِّجاَلِ عَلیْھِنَّ دَرَجَۃ
سورہ بقرہ 228
ترجمہ - مردوں کو عورتوں پر فضیلت حاصل ہے ,
یہاں گھریلو معاملات میں کہا گیا ہے کہ جیسے مردوں پر عورتوں کے حقوق ہیں اور عورتوں پر مردوں کے وہاں مردوں کو ایک زائد درجہ حاصل ہے جس کی وضاحت قرآن دوسری جگہ پر کرتا ہے کہ مرد عورت پر نگران ہیں یہاں کلیتا فضیلت مراد نہیں.
اسی طرح جہاں کچھ معاملات میں مردوں کو عورت پر فضیلت ہے ویسے ہی وہاں کچھ معاملات میں عورتوں کو بھی مردوں پر فضیلت ہے
اس کے ساتھ ساتھ یہ آیت بھی دیکھیں
﴿وَلا تَتَمَنَّوا ما فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعضَكُم عَلى بَعضٍ لِلرِّجالِ نَصيبٌ مِمَّا اكتَسَبوا وَلِلنِّساءِ نَصيبٌ مِمَّا اكتَسَبنَ وَاسأَلُوا اللَّهَ مِن فَضلِهِ إِنَّ اللَّهَ كانَ بِكُلِّ شَيءٍ عَليمًا﴾
[An-Nisâ': 32]
Shared via Ayah
 
اس کے ساتھ ساتھ یہ آیت بھی دیکھیں
﴿وَلا تَتَمَنَّوا ما فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعضَكُم عَلى بَعضٍ لِلرِّجالِ نَصيبٌ مِمَّا اكتَسَبوا وَلِلنِّساءِ نَصيبٌ مِمَّا اكتَسَبنَ وَاسأَلُوا اللَّهَ مِن فَضلِهِ إِنَّ اللَّهَ كانَ بِكُلِّ شَيءٍ عَليمًا﴾
[An-Nisâ': 32]
اس آیہ مبارکہ کا ترجمہ یوں ہے : ”اور تم اس چیز کی تمنا نہ کرو جس اللہ نے تم ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے ،مردوں کے لئے ان کے اعمال سے حصہ ہے اور عورتوں کے لئے ان کے اعمال سے حصہ ہے اور اللہ سے اس کا فضل مانگو، بے شک اللہ ہر شے کو جاننے والا ہے۔ “
یہاں مردوں اور عورتوں کے زیادہ ثواب کا تذکرہ ہے ۔
شان نزول : حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا اگر ہم بھی مرد ہوتے تو جہاد کرتے اور مردوں کی طرح جان فدا کرنے کا ثواب عظیم پاتے ۔ ( تفسیر جلالین النساء تحت آیہ 32)

یہ ضرور کہ سکتے ہیں کہ مرد کو عورت پر مطلقا فضیلت نہیں ہے جیسے بیٹا تو ماں سے افضل نہیں ہو سکتا البتہ شوہر بیوی سے ضرور افضل ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
تو پھر وہ آپ کے خیال میں ممکنہ طور پر کس کی پسلی ہوگی؟
بائیبل میں صراحت موجود ہے کہ حضرت حوا کو جناب حضرت آدم کی پسلی سے پیدا کیا گیا (تلمود میں مزید تفصیل ہے کہ تیرھویں پسلی سے پیدا کیا گیا)۔ حدیث کے الفاظ میں صرف ٹیڑھی پسلی کا ذکر ہے۔ میرا ذاتی رجحان اس سلسلے میں لغوی سے زیادہ مجازی مفہوم کی طرف ہے۔ پسلی نرم و نازک ہوتی ہے صنفِ نازک کی طرح۔

محفل پر ایک مضمون بھی موجود ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
ور طلاق والی عورتیں تین حیض تک اپنی تئیں روکے رہیں۔ اور اگر وہ خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کا جائز نہیں کہ خدا نے جو کچھ ان کے شکم میں پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں۔ اور ان کے خاوند اگر پھر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو اپنی زوجیت میں لے لینے کے زیادہ حقدار ہیں۔ اور عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔ اور خدا غالب (اور) صاحب حکمت ہے
بحث برائے بحث مقصود نہیں۔
آیت کا نشان زدہ ٹکرا جس سیاق میں آیا ہے وہ سر تا سر رشتۂ زن و شو کی ایک نازک صورتِ حال سے متعلق ہے۔ مطلق فضیلت یہاں کسی طور زیرِ بحث نہیں۔
 

عرفان سعید

محفلین
یہ صرف انسان کے بارے ہے یا تمام جانوروں کی فیمیل کے سلسلے میں بھی؟
بہت دلچسپ سوال ہے۔ میری محدود معلومات کی حد تک دینی ذخائر اس جواب سے خالی ہیں۔دین کو جواب دینے کی ضرورت بھی نہیں۔ دین انسانوں سے متعلق ہے لہذا انسانوں کے معاملات تفصیل سے واضح کیے جائیں گے۔
پسلی کو نزاکت پر محمول کیا جائے تو کم و بیش اس کا نظارہ تمام جانوروں اور پرندوں میں کیا جا سکتا ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ

Surah Al-Baqara, Verse 228:
وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

اور طلاق والی عورتیں تین حیض تک اپنی تئیں روکے رہیں۔ اور اگر وہ خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کا جائز نہیں کہ خدا نے جو کچھ ان کے شکم میں پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں۔ اور ان کے خاوند اگر پھر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو اپنی زوجیت میں لے لینے کے زیادہ حقدار ہیں۔ اور عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔ اور خدا غالب (اور) صاحب حکمت ہے
(Urdu - Jalandhry)

via iQuran
یہ قرآن میں طلاق کا طریقہ شیعوں والا لکھا ہوا ہے، میں صحیح سمجھا ہوں یا غلط ؟
ٹی وی پر تو ایک ہی دفعہ میں دکھاتے ہیں.
 
Top