جی ہاں، "سنجونا" ہندی الاصل لفظ ہے۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کسی چیز کو سجانا سنوارنا، بہت دلار اور پیار سے پالنا، یکجا کرنا یا جمع کرنا، احتیاط سے مرتب کرنا۔ اس سے ملتا جلتا ایک اور لفظ ہے "سینتنا" یعنی حفاظت سے رکھنا، سنبھال کر ذخیرہ کرنا، بعد کے لیے بچا کر رکھنا۔ البتہ سینت یا سینتی کا ایک اور مفہوم بھی ہوتا ہے جسے مال مفت کہا جا سکتا ہے۔اور ایک نیا لفظ آپ سے سیکھنے کو ملا ۔ ۔۔۔ خواب سنجوئے ہوئے ۔۔۔۔ سنجونے کا کیا مطلب ہے ؟ ہندی لفظ لگ رہا ہے ۔
پیالے کا یہ جرم تو سن 2007 کا ہے جب ہم محفل کا حصہ بھی نہیں بنے تھے۔ اس کے دو برس بعد فی البدیہ شاعری کی لڑی میں جرم مکرر پر ہماری گرفتاری عمل میں آئی۔ ہم نے بطور رشوت صفائی دینے کی کوشش کی تو وزن کے وزن کو لے کر ایک اور سنگین جرم بے عمد سرزد ہو گیا۔ اس قضیے کا مکمل احوال اس ربط پر جا کر چند مراسلات ما بعد میں ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔بس ایک نظر پہلے بند کو دیکھ لیجئے ۔ لفظ پیالہ وزن میں نہیں آرہا ۔
جی ہاں، "سنجونا" ہندی الاصل لفظ ہے۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کسی چیز کو سجانا سنوارنا، بہت دلار اور پیار سے پالنا، یکجا کرنا یا جمع کرنا، احتیاط سے مرتب کرنا۔ اس سے ملتا جلتا ایک اور لفظ ہے "سینتنا" یعنی حفاظت سے رکھنا، سنبھال کر ذخیرہ کرنا، بعد کے لیے بچا کر رکھنا۔ البتہ سینت یا سینتی کا ایک اور مفہوم بھی ہوتا ہے جسے مال مفت کہا جا سکتا ہے۔
پیالے کا یہ جرم تو سن 2007 کا ہے جب ہم محفل کا حصہ بھی نہیں بنے تھے۔ اس کے دو برس بعد فی البدیہ شاعری کی لڑی میں جرم مکرر پر ہماری گرفتاری عمل میں آئی۔ ہم نے بطور رشوت صفائی دینے کی کوشش کی تو وزن کے وزن کو لے کر ایک اور سنگین جرم بے عمد سرزد ہو گیا۔ اس قضیے کا مکمل احوال اس ربط پر جا کر چند مراسلات ما بعد میں ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
ویسے دکتور فاتح کا ماننا ہے کہ پیالہ بر وزن چھالا "بھی" درست ہے اور قدیم کلاموں میں گاہے گاہے مستعمل ملتا ہے۔ مثلاً قلی قطب شاہ کا کلام، "پیا باج پیالہ پیا جائے نہ"۔ موصوف نے خود بھی اپنے ایک کلام، "اے فاحشہ مزاج! تماشا خرید لا" میں اسے ایسے باندھا ہے (محفل میں اس کی پیروڈی بھی موجود ہے)۔ خیر یہ تو اتفاقیہ صفائی کہی جا سکتی ہے ورنہ ہم سچ میں پیالہ کو اسی طرح پڑھتے رہے ہیں جیسے اپنی تک بندی میں استعمال کیا ہے جو کہ یقیناً عادت بد میں شمار کی جانی چاہیے۔ اگر یہ واقعی درست نہیں تو مذکورہ مصرعہ تبدیل کرنے کے بارے میں یقیناً سوچیں گے۔
سینتی کا مال ہے سینت لیں!ایک نیا لفظ دینے کے لئے بہت شکریہ ۔ ہم اسے سینت سینت کر رکھیں گے ۔
مال ایسا ہے کہ جلدی سے اٹھائے نہ بنےسینتی کا مال ہے سینت لیں!
ابن سعید بھیا کہیں نظر آئیں تو بتائیے گا ۔۔
واہ واہ کیا کہنے!!!!؟!!کاش طوفاں میں سفینے کو اتارا ہوتا
آج قدموں میں ہمارے بھی کنارہ ہوتا
کسی گمراہ مسافر کے ہی کام آ جاتا
ماہِ تاباں نہ سہی بھور کا تارا ہوتا
آج کس منھ سے میں امیدِ شفاعت رکھوں
اسمِ وحدت جو کبھی لب سے گزارا ہوتا
رہگزر زیست کی لمبی سہی دشوار سہی
سہل ہو جاتی اگر تیرا سہارا ہوتا
کپکپاتی ہوئی شمع نے بھی دم توڑ دیا
صبح نو خیز نے ٹک سر تو ابھارا ہوتا
سعود عالم ابنِ سعید
کتبہ: 12 مارچ، 2008