تو پھر آپ یہ بات سمجھیں نا کہ انکو ڈسپلن میں لانے کی تو برطانیہ نے بھی کوشش کی تھی
پھر ان کو ڈسپلن میں لانے کی روس نے بھی کوشش کی تھی
پھر ان کو ڈسپلن میں لانے کی امریکہ بھی کوشش کر رہا ہے
اب میرا صرف ایک سوال ہے کیا ہوا ان سب کی کوششوں کا ؟؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امريکی حکومت اور ہمارے اتحاديوں (جن ميں کئ سرکردہ مسلم ممالک بھی شامل ہيں) کا کبھی بھی يہ مقصد نہيں رہا کہ علاقے کے عام لوگوں کو "ڈسپلن" کا جائے۔ بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ عالمی برادری بشمول امريکی حکومت کبھی بھی اس بات کی متمنی نہيں رہی کہ ايک ايسے خطے کے رہنے والوں کے انداز زندگی اور عقائد کو تبديل کرنے کی کوششيں کرے جو ہماری سرحدوں سے بھی کوسوں دور ہيں۔
افغانستان ميں اسی (80) کی دہائ ميں روسی جارحيت کا امريکی اور نيٹو افواج کی موجودگی سے تقابل کرنا زمينی حقائق کی دانستہ نفی، پرلے درجے کی لاعلمی اور تاريخی حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ روسی افواج کے برعکس ہم اس خطے ميں علاقوں پر قبضہ کرنے يا مقامی آباديوں پر حکومت کرنے کی غرض سے نہيں آئے ہيں۔ بلکہ حقيقت يہ ہے کہ ہم اپنے ٹيکس دہندگان کے کئ بلين ڈالرز ترقياتی منصوبوں کی مد میں افغانستان اور پاکستان کے عام لوگوں کے معيار زندگی کو بہتر بنانے پر صرف کر رہے ہيں تا کہ صحت، تعليم اور بنيادی ڈھانچے کی بحالی جيسے اہم شعبوں ميں مثبت تبديلی لائ جا سکے۔
افغانستان اور فاٹا ميں جاری ترقياتی منصوبوں کے حوالے سے يو ايس ايڈ کے اعداد وشمار پر سرسری نظر ڈالنے سے ہی خطے کے عوام کے ساتھ ہماری طويل المدت وابستگی اور اس دعوے کی نفی ہو جاتی ہے کہ خطے ميں ہماری موجودگی علاقوں پر قبضے جمانے کی کوشش ہے۔
http://transition.usaid.gov/pk/newsroom/news/fata
/
http://www.worde.org/wp-content/uploads/2011/12/DevelopingFATA.pdf
http://afghanistan.usaid.gov/en/home
ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ اسی (80) کی دہائ ميں افغانستان کی صورت حال کے برعکس، ہماری فوجی کاروائ ان واقعات کے تسلسل کا ناگزير ردعمل ہے جن ميں ہماری سرزمين پر براہراست حملہ بھی شامل ہے۔ يہی وجہ ہے کہ خطے ميں ہماری موجودگی کی مکمل حمايت اقوام متحدہ سميت تمام عالمی برداری نے کی ہے اور اسی بدولت کئ درجن قومیں ہمارے ساتھ شامل ہيں۔ يقینی طور پر روس کے ساتھ يہ صورت حال نہيں تھی جن کے اقدام کی ہر عالمی فورم پر مذمت کی گئ۔ بلکہ حقیقت يہ ہے کہ روسی جارحيت کے دوران افغانستان ميں روس کی موجودگی پر کڑی نقطہ چينی نے مسلسل روس کو دباؤ ميں رکھا اور يہی امر سفارتی سطح پر انھيں تنہا کرنے کا سبب بھی بنا۔
اب اگر آپ اسی (80) کی دہائ کی صورت حال کا افغانستان کی موجودہ صورت حال سے موازنہ کريں تو يہ حقیقت توجہ طلب ہے کہ افغانستان میں ہمارے مقاصد افغانستان کے عوام اور حکومت کے علاوہ پاکستان اور دنيا کے ديگر ممالک جن ميں يورپ سے آسٹريليا، روس، چين، بھارت، مشرق وسطی اور ان تمام اسلامی ممالک سے مطابقت رکھتے ہيں جہاں القائدہ سے متعلق دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔
يہ ممکن نہيں ہے کہ يہ تمام ممالک اور بے شمار خود مختار عالمی تنظيميں اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے صرف اس ليے تعاون کرنے پر رضامند ہو جائيں کيونکہ آپ کے غلط دعوے کے مطابق خطے کے لوگوں کو "ڈسپلن" کرنا ہمارا مقصد ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s9.postimg.org/5usoqxzzj/mosque_blast.jpg