ہماری غیرتوں کا ایک اور جنازہ

طالوت

محفلین
میرا نہیں خیال کہ امریکی درسگاہوں سے تعلیم یافتہ مسلم دہشت گرد ثابت کیئے جا رہے ہیں کم از کم میرے علم میں کوئی اور دوسرا نامی گرامی "دہشت گرد" نہیں جس نے کسی امریکی درسگاہ سے تعلیم پائی ہو۔۔۔۔
یہ سب اصل میں اس ڈرامے کا حصہ ہے جو "نو گیارہ" کو کھیلا گیا۔۔۔ اس میں اصلی رنگ بھرنے کے لیئے یہ ساری کوششیں ہیں اور کمال حیرت ہے کہ سوا ارب مسلمانوں کو جب سانپ سونگھ گیا تو غالبا اس ڈرامے کی حقیقت سب سے پہلے ایک امریکی مایئکل مورے نے ہی کھولی ۔۔۔ کیونکہ ہماری خود اعتمادی کا تو جو حال ہے وہ ہمارے کمانڈو صدر صاحب چند سال پہلے اور ہمارے وزیراعظم چند ہفتے پہلے ثابت کر چکے ہیں۔۔۔ اسلیئے محض امریکہ کو الزام ۔۔۔۔۔۔۔ وسلام
 

طالوت

محفلین
"عافیہ صدیقی کی غمزدہ ماں سے ملاقات"

امریکیوں نے ایک پاکستانی نژاد مسلمان عورت کو ایف بی آئی کا ایجنٹ ظاہر کر کے عافیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرایا ہے اس عورت کا تعلق کراچی سے ہے ۔ مصدقہ معلومات کے مطابق وہ عافیہ کے سابق شوہر کی رشتہ دار ہیں ۔ ایک مسلمان پاکستانی نژاد عورت کی طرف سے عافیہ کے خلاف حلفیہ الزامات لگانے کا مقصد یہ ہے کہ دنیا اور عدالت کو یہ باآور کرایا جا سکے کہ عافیہ پر لگائے گئے الزامات درست ہیں۔۔۔۔۔

کسی دشمن نے یہ عزت مجھے اب تک نہیں بخشی
ہمیشہ دوست کا ہی ہاتھ پہنچا ہے گریباں تک

وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
ڈاکٹر عافہ کے متعلق دوسرا نقطہ نظر
ظلم کسی پر ہوا ہو، اگر انسان کا بچہ ہے تو اس پر دل ضرور تڑپتا ہے۔ اور جب کوئی اپنا ہی ظلم کا نشانہ بنا ہو تو درد فطری طور پر اور زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر ڈاکٹر عافیہ کو بلا جرم کے امریکی فوج نے بگرام میں بند رکھا ہے تو یہ انسانیت کے نام پر بہت شرم کی بات ہے۔ انسان اس اکیسویں صدی میں آ کر بھی اتنا مہذب نہیں ہوا کہ جس پر وہ فخر کر سکے۔

بہرحال، ذرا متوجہ ہوں۔
ابھی تک ڈاکٹر عافیہ کا کیس عدالت میں چل رہا ہے اور کوئی صورتحال صحیح طور پر سامنے نہیں آ رہی ہے۔ کہیں یہ نہ ہو کہ ہم ڈاکٹر عافیہ کے حق میں دوسروں پر جو الزامات لگا رہے ہیں، وہ کہیں پلٹ کر ہمارے اوپر ہی نہ آ جائیں اور اصل مجرمہ ڈاکٹر عافیہ ہی نہ ثابت ہو جائیں۔

چنانچہ ایک نظر اس دوسرے نقطہ نظر پر بھی رکھئیے، کہ کہیں بعد میں بہت زیادہ شرم نہ اٹھانی پڑے۔

quote(@ Aug 16 2008, 12:43 Pm)
http://www.dawn.com/2008/08/16/top14.htm

attorney Mum On Aafia’s Children Whereabouts

By Masood Haider

New York, Aug 15: Elizabeth Fink, The Attorney For Aafia Siddiqui, A Pakistani Woman Charged By The Us Authorities With Trying To Kill Us Soldiers In Afghanistan, Says That Aafia Was Tortured But Keeps Quiet On The Whereabouts Her Children.

“the Woman Has Been Tortured,” Ms Fink Said. “i Believed She Has Been Tortured Based On My Experience With People With Post-traumatic Stress Disorder.”

on The Crucial Question About The Whereabouts Of Ms Siddiqui’s Three Children Whose Custody Is Being Sought By Pakistani Authorities, ms Fink Refused To Comment Suggesting That Some Issues Could Not Be Shared With The Press.

when Pakistani Consular Officers Met Ms Siddiqui Last Saturday Another Defence Attorney, gideon Oliver, Asked Ms Siddiqui Not To Speak About Her Children.later Talking To Dawn He Confirmed That he Had Stopped Ms Siddiqui From Revealing Any Information About Her Children To Pakistani Authorities.

pakistan’s Deputy Consul General Saqib Rauf Also Said That ms Siddiqui Wanted To Speak About Her Children But Was Restrained Under Advice Of Her Counsel. “she Kept On Asking After The Welfare Of Her Mother And Wanted To Know About The Political Conditions In The Country”, He Said​
.

Above News Clears A Lot Of Mystery Regarding Aafia Disappearance. There Are Three Claims: American Claims That She Went To Afghanistan With Her Kids To Help Al-q And Taliban, Where She Was Living Since Last 4 Years And Got Arrested Recently. Pakistani Government Always Claimed That They Do Not Know Anything About Her. Pro-taliban Liars And Propagandist Claim That She Was Kidnapped By Pakistani Authority In Karachi And Then Handed Over To Americans.

Now, News That She Is Asked About Whereabouts Of Her Kids And She Decline To Tell, Plus Her Attorney Advising Her Not To Tell, Shows That Her Kidnapping By Pakistani Intelligence Authority Or Being In Custody Of Americans Intelligence Authorities Since She Disappeared Was All Propaganda By Pro-taliban Liars. Reason Is Simple:

First Of All, News Of Her Kidnap With Her Kids Was Suspicious Anyhow, As Government Intelligence Officials Would Never Have Kidnapped Her Kids Along With Her And Kept Them. Anyhow, Propaganda By Pro-taliban Liars Put Some Shroud Over This Assumptions, As Some Started Thinking That However Unlikely, This Might Have Happened, That Kids Got Kidnapped With Her (and Thus American As Well As Pakistani Authorities Have Started Learning How To Become Nanny Of Kids And Taken Jobs No Intelligence Authority Does).

But From The News It Is Obvious That Most Likely Intelligence Authorities (of Both Pakistan And America) Do Not Know The Whereabouts Of Her Kids But She Knows. It Is Also Obvious From The News That Though She Is Worried About Her Mother And Political Situation In Pakistan, She Is Not Worried About Her Kids, Showing Clearly That She Believes Her Kids Are In Good Hands And Safe. Thus, From The News It Is Obvious That All The Time Before She Got Arrested By Americans, She Was With Her Kids And Safe. Even Now She Believes That Her Kids Are Safe Wherever They May Be (as She Is More Worried About Her Mother And Politics In Pakistan, But Not About Her Kids).

If She Was Kidnapped From Karachi With Her Kids Than She Would Not Have Known About Kids And Kids Would Have Been With Pakistani Intelligence Authority Or American Authority. In Such Situation, Once She Was In Open Talking To Media, First Thing She Would Have Shown Was Concern About Her Kids And Finding The Whereabouts Of Her Kids. (even If Kids Were With Her While She Was In Custody, They Are Not With Her Now. If They Were With Intelligence Authority Than If They Had Brought Her In Open, Kids Would Have Been In Open Too. If They Are Not, Than She Would Have Shown More Worries About Her Kids).

If Kids Were With Intelligence Authority, Ms Fink (who Is Looking After Her Interest) And Her Attorney ... None Of The Two Would Have Given Such Statements What They Gave. Similarly, Her Council Would Not Have Told Her To Restrain Herself When She Wanted To Speak About Her Kids.’ Wanting To Speak About Her Kids’ Shows That She Know Whereabouts Of Her Kids. It Is Obvious That If Aafia Knows The Whereabouts Of Her Kids, As It Can Be Seen From The News And That She Is Unwilling To Tell Anyone About Their Whereabouts, Than It Is Certain That She Was Not Kidnapped From Pakistan But It Is Propaganda Of Pro-taliban Liar Elements, Liars In Pakistani Politics And Liars In Media Doing Propaganda.

[well, If The News Is Correct, Than That Is What I Can Conclude In Obvious Way From The Above News. I Do Not See Any Other Reason Why She Would Be Keeping Quiet About Her Kids If She Was Kidnapped And Kids Were With Intelligence Authorities. Ms Fink, Her Attorney, And Council ... All Trying To Keep Shroud Over Kids Question Confirms My Assumptions. If Anyone Believes Differently And Do Not Agree With Me, Than Please Give Their Thought With Logical Reasons].
 

مہوش علی

لائبریرین
یہ بھی یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ کے شوہر کون ہیں۔
مغربی پریس میں یہ بھی ایک ایشو بنا ہوا ہے کہ انکے شوہر شیخ خالد کے بھانجے/بھتیجے ہیں اور یہ شیخ خالد گیارہ ستمبر کے پیچھے سب سے بڑے ماسٹر مائینڈ تھے۔

اب صرف مسئلہ ڈاکٹر عافیہ کے بچوں کا رہ گیا ہے۔ اور اگر وہ ڈاکٹر عافیہ نے ہی کسی کی تحویل میں دیے ہیں تو پھر اسکا مطلب یہ ہو گا کہ ہمارا پورا میڈیا جھوٹا ہے اور یہ ایجنسیز کا کام نہیں بلکہ ڈاکٹر عافیہ بذات خود القاعدہ کے لیے دہشت گرد کاروائیاں کرنے افغانستان گئی تھیں۔
ایک بات تو طے ہے کہ ہماری ایجنسیز کو اس وقت کچھ علم نہیں کہ ڈاکٹر عافیہ کے بچے کہاں ہیں۔ جبکہ ڈاکٹر عافیہ کو اس بات کا علم ہے کہ بچے کہاں ہیں، اور وہ جہاں بھی ہیں ڈاکٹر عافیہ انکی طرف سے بہت مطمئین ہیں اور ان بچوں کا موجودہ ولی کوئی ایسا شخص ہے جو ڈاکٹر عافیہ کا بہت قریبی اعتمادی ساتھی ہے۔
دوسرا ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان میں اپنی ماں اور دیگر رشتہ داروں کی خیر خیریت تو معلوم نہیں، مگر اپنے بچوں کی خیریت معلوم ہے اور وہ انکی طرف سے مطمئین ہیں۔

چیزیں ایسے یوٹرن لے رہی ہیں کہ فی الحال کچھ قطعی طور پر نہیں کہا جا سکتا۔ اس لیے بہتر ہے کہ انتظار کیا جائے اور دیکھا جائے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔
 

زیک

مسافر
مہوش یہ انگریزی میں اقتباس کس کا ہے؟ اور ڈان کی خبریں آپ ہمیشہ ان صاحب سے کیوں نقل کرتی ہیں بجائے ڈائریکٹ کرنے کے؟
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش یہ انگریزی میں اقتباس کس کا ہے؟ اور ڈان کی خبریں آپ ہمیشہ ان صاحب سے کیوں نقل کرتی ہیں بجائے ڈائریکٹ کرنے کے؟

یہ آرٹیکل برادر سلیم کا ہے جن کی تحریروں میں مجھے سب سے زیادہ علم ملتا ہے اور ان سے باقاعدہ میں نے اجازت لے رکھی ہے کہ انکی اچھی تحریریں جو مجھے پسند آئیں وہ یہاں محفل پر پوسٹ کر سکتی ہوں۔
تو میں بجائے کالم نگاروں کے کالم یہاں پوسٹ کرنے کے، علم کی افادیت دیکھتے ہوئے انکے مراسلے یہاں پوسٹ کر دیتی ہوں۔
 
بہت خوب اتنی زبردست معلومات شیر کرنے پر مہوش اور اتنے باریک نکات اٹھانے پر برادر سلیم کا بہت شکریہ۔
چلیں جی چوں کہ ڈاکٹر عافیہ اپنے بچوں کا پتہ نہیں بتا رہی ہیں جسکا مطلب یہ کہ ان کو پاکستان سے نہیں گرفتار کیا گیا تھا اور اس کا مطلب یہ کہ وہ القاعدہ کی رکن تھیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟(ااس فارمولے سے کہیں ایٹمی دھماکہ ہی نہ ہو جائے(
لہذا
1۔ ان پر تشد حلال ہو گیا
مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی اطلاعات کی بنیاد پر حقوق انسانی کی تنظیم نے قید خانے میں ڈاکٹر عافیہ کے شب و روز کی ہولناک تصویر کشی کی ہے۔

اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ، اور لاپتہ افراد اور خواتین کے خلاف تشدد کے حوالے سے قائم دیگر بین الاقوامی اداروں کو بھیجی جانے والی یادداشت میں دعوی کیا گیا ہے کہ اس بات کے کافی شواہد ملے ہیں کہ بگرام جیل کی قیدی نمبر چھ سو پچاس ڈاکٹر عافیہ ہی ہیں۔

جیل انتظامیہ بگرام جیل میں کسی خاتون قیدی کی موجودگی کی تردید کر چکی ہے۔

تاہم اس رپورٹ میں اپنے ذرائع کے حوالے سے الزام لگایا گیا ہے کہ بگرام ائر بیس میں ڈاکٹر عافیہ پر اس قدر تشدد کیا گیا ہے کہ وہ ذہنی توازن کھو چکی ہیں
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2008/07/080724_aafia_bagram.shtml
2۔ ان پر جنسی تشدد بھی حلال ہو گیا
3۔ مردوں کے درمیان ان کو رکھنا اور مردوں کے غسل خانے استعمال کرتے ہوئے مردوں کے سامنے ان کا نہانا دھونا بھی ایک اچھا عمل قرار پایا
رپورٹ میں برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر احمد کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس خاتون کو جیل کے عملے کی جانب سے مسلسل جنسی زیادتی کا شکار بنایا جاتا ہے۔ اور قیدی نمبر چھ سو پچاس کے نام سے مشہور اس خاتون کو نہانے اور دیگر ضروریات کے لیے مردانہ غسل خانہ استعمال کرنا پڑتا ہے جس میں پردے کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2008/07/080724_aafia_bagram.shtml
4۔ ان کو گو لی مارنا بھی جائز ہو گیا
عافیہ صدیقی کی وکیل الزبتھ فنک نے عدالت کو بتایا’ 'یور آنر وہ کھڑی نہیں ہوسکتیں- وہ زخمی ہیں- انہی گولی کا زخم ہے۔ عافیہ صدیقی کی دوسری وکیل وکیل اییلین وٹفیلڈ شارپ بھی موجود تھیں۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/story/2008/08/080806_aafia_mujtaba_court_ra.shtml
5۔پانچ سال ان کو قید میں رکھنا بھی جائز ہو گیا
اور ویسے اس معاملے میں احتیاط بھی ضروری ہے اور گو کہ
از مہوش۔۔۔۔اگر ڈاکٹر عافیہ کو بلا جرم کے امریکی فوج نے بگرام میں بند رکھا ہے تو یہ انسانیت کے نام پر بہت شرم کی بات ہے
تاہم زیادہ ضروری چیز یہ ہے کہ
از مہوش۔۔۔۔] کہیں یہ نہ ہو کہ ہم ڈاکٹر عافیہ کے حق میں دوسروں پر جو الزامات لگا رہے ہیں، وہ کہیں پلٹ کر ہمارے اوپر ہی نہ آ جائیں اور اصل مجرمہ ڈاکٹر عافیہ ہی نہ ثابت ہو جائیں۔

احتیاط کا مشور بہت اچھا ہے تاہم ہم بھی جناب برادر سلیم کو مشورہ ضرور دیں گئے کہ وہ اسکارٹ لینڈ یارڈ یا امریکن سی آئی اے میں ضرور بھرتی ہو جائیں کہ ان کا اصل مقام وہ ہی لگتا ہے۔



ڈاکٹر عافیہ صدیقی قید خانے سے امریکی عدالت تک

عافیہ صدیقی کی پیدائش کراچی میں ہوئی، اعلی تعلیم انہوں نے امریکہ کے عالمی شہرت یافتہ میساچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے حاصل کی، اور تیس مارچ دو ہزار تین کو وہ کراچی سے لاپتہ ہوگئیں۔
اگلے دن پاکستانی اخبارات میں خبر چھپی کے القاعدہ سے روابط کے الزام میں ایک عورت کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس کی تصدیق پاکستان کی وزارت داخلہ نے کی، اور پھر وزیر داخلہ فیصل صالح حیات کے حوالے سے خبر چھپی کے عافیہ صدیقی کو امریکیوں کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

بعد میں حکومت پاکستان اور امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے صاف انکار کیا کہ عافیہ کے گم شدگی سے ان کا کوئی تعلق تھا
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2008/08/080806_aafiya_bio.shtml


اس سب کے بعد اب اچانک امریکہ نے اعلان کیا کہ انہیں افغانستان سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اب وہ امریکہ میں ہیں اور انہیں افغانستان میں حراست کےدوران امریکی فوجیوں کو قتل کرنےکی کوشش کے الزام کا سامنا ہے۔

ایف بی آئی ان کے خلاف پہلے سے عائد کردہ کوئی بھی الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ماہرین یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ اگر عافیہ دہشت گردی کے الزام میں قید میں ہیں تو ان کے شوہر کیسے آزاد ہیں؟

اس کا جواب شاید اس بات سے مل سکتا ہے کہ عافیہ کی رشتہ داری خالد شیخ محمد سے ہے جنہوں نے مبینہ طور پر گیارہ ستمبر کے حملوں کی سازش رچی تھی۔

کہا یہ جاتا ہے کہ طلاق کے بعد عافیہ نے خالد شیخ محمد کے ایک بھتیجے علی عبدالعزیز سے شادی کر لی تھی۔ اگرچہ ان کے اہل خانہ اس بات سے انکار کرتے ہیں، لیکن بی بی سی نے خالد شیخ کی فیملی سے اس کی تصدیق کی ہے۔

ہو سکتا ہےکہ عافیہ کا ’جرم‘ صرف اتنا ہی ہو۔ لیکن امریکی اور پاکستانی انٹیلی جنس کے لیے شاید یہ ’جرم‘ شاید اتنا بڑا تھا کہ اسے نظر انداز کرنا ممکن نہ تھا۔http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2008/08/080806_aafiya_bio.shtml

اس کے بعد پتہ چلتا ہے اور پانچ سال بعد پتہ چلتا ہے کہ عافیہ افغانستان کی بگرام جیل میں ہیں جب زیادہ شود مچتا ہے تو اچانک عافیہ کو امریکا پہنچا دیا جاتا ہے۔

اتنی جلدی تو آدمی (نیویارک میں) برانکس سے مینہٹن نہیں پہنچ پاتا جتنے وقت میں آپ لوگ مدعاعلیہ کو افغانستان سے نیویارک لے آئے ہیں۔‘
یہ تھے جج ایلس کے الفاظ جو انہوں نے پاکستانی شہری نیورو سائنسدان اور مبینہ طور ال‍قاعدہ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مقدمے کی سماعت کے دوران کہے۔

گزشتہ پانچ برسوں سے لاپتہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو منگل کی شام نیویارک کی عدالت یونائٹیڈ سٹیٹس کورٹ سدرن ڈسٹرکٹ میں پیش کیاگیا۔ یہ عافیہ صدیقی کی کسی امریکی عدالت میں پہلی پیشی تھی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/story/2008/08/080806_aafia_mujtaba_court_ra.shtm
l
اس بعد عافیہ کس حالت میں عدالت میں دیکھی گئیں

افیہ صدیقی اپنی وکیل اور وفاقی ایجنٹوں کے سہارے سے چل رہی تھیں۔ سچی بات تو ہے کہ ایک ہڈیوں کی گٹھڑی بنی عورت، لاغر اور کمزور۔ ان کی دونوں وکلاء انہیں سہارا دیکر کرسی پر بٹھانے لگیں۔ سر پر سرخ رنگ کا سکارف یا حجاب، نیلے رنگ کی قمیص اور لمبے سکرٹ میں ملبوس عافیہ صدیقی کو کرسی پر بیٹھنے میں کچھ منٹ لگ گئے۔ ان کی وکیل نے کہا کہ ان کی مؤکل پاکستانی قونصلر سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتی ہیں۔

جب عدالت کی کارروآئی شروع ہوتی ہے- تو جج نے کہا’عافیہ صدیقی کھڑی ہوجائیں۔‘

عافیہ صدیقی کی وکیل الزبتھ فنک نے عدالت کو بتایا’ 'یور آنر وہ کھڑی نہیں ہوسکتیں- وہ زخمی ہیں- انہی گولی کا زخم ہے۔ عافیہ صدیقی کی دوسری وکیل وکیل اییلین وٹفیلڈ شارپ بھی موجود تھی
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/story/2008/08/080806_aafia_mujtaba_court_ra.shtml

نیز

افیہ صدیقی کی وکیل الزبیتھ فنک کھڑی ہوئيں اور عدالت سے اپنی موکلہ کی طبی حالت بیان کرنے لگيں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکلہ کے ناف کے تلے زخم ہے۔ ’انکے پیٹ میں زخم ہے اور آنتوں سے خون جاری ہے اور اب تک انہیں حکومت کسی ڈاکٹر کو نہیں دکھا رہی‘۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی کو اپنے جسم سے خون بہتے رہنے پر سخت تشویش ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/story/2008/08/080806_aafia_mujtaba_court_ra.shtml

امریکی عدالت میں ان پر الزام کیا عائد کیا گیا؟

جج نے ایف بی آئی کی طرف سے عافیہ صدیقی کے خلاف داخل کردہ فوجداری مقدمے کی تفصیلات پڑھ کر سنائیں۔ان تفصیلات میں عافیہ صدیقی کی چودہ جولائی دو ہزار آٹھ کو افغانستان میں بتائي گئی گرفتاری سے لیکر امریکی اہلکاروں پر تین اگست دو ہزار آٹھ کو ایم فور رائفل سے تھانے کے اندر حملے اور پھر زخمی اور گرفتار ہونے واقعات بیان کیے گئے۔

عدالت نے عافیہ صدیقی کے وکلاء کی طرف سے اٹھائے جانیوالے سوالوں کا جواب سرکار ی استغاثہ کی طرف سے مقدمے کی سماعت تک مؤخر رکھا۔
عافیہ صدیقی کیخلاف امریکی حکومت کیطرف سے داخل کردہ کرمنل کمپلینٹ میں کہا گيا ہے کہ انہیں تین اگست کو افغانستان میں امریکی اہلکاروں پر حملہ کرنے اور ان کی طرف سے جوابی فائرنگ میں زخمی ہونے کے بعدگرفتار کیا گیا اور چار اگست کو سیدھا نیویارک لایا گيا۔

عافیہ پر حکومت امریکہ کے سول و فوجی اہلکاروں پر مبینہ طور قاتلانہ حملہ کرنے کا ا لزام لگایا گیا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/story/2008/08/080806_aafia_mujtaba_court_ra.shtml

عافیہ کی وکیل

عافیہ صدیقی کی وکیل الزبیتھ فنک نے عدالت سے سوال کیا کہ’ کیا عدالت سمجھتی ہے یہ نوے پاؤنڈ کی عورت ایم فور رائفل امریکی فوجی کے بوٹوں کے بیچ سے اٹھا کر ان پر فائر کر سکتی ہے، اور یہ بڑی مضحکہ خیز تہمت ہے‘۔کیل نے عدالت سے کہا کہ ’کیا القاعدہ کا دہشت گرد پیلے پردے کے پیچھے چھپ کر امریکی فوجی پر فائر کر سکتا ہے۔ کیا القاعدہ کے دہشتگرد اب لاغر، نڈھال اور نوے پاونڈز وزن کے ہوتے ہیں؟ کیا اب القاعدہ کا یہ نیا چہرہ ہے؟

وکیل نےکہا کہ عافیہ صدیقی کے بارے میں جو کچھ کہا جا رہا ہےوہ سب کچھ سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے۔’اس ایجنٹ نے بھی انہی باتوں کی بنیاد پر مدعاعلیہ کے خلاف نیویارک میں بیٹھ کر کیس بنایا ہے۔ پانچ ہزار میل پرے جو افغانستان میں ہوا، اسے اس ایجنٹ نے نیویارک میں بیٹھ کر کیسے دیکھا؟ وکیل الزبتھ جج سے مخاطب تھیں۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/regional/story/2008/08/080806_aafia_mujtaba_court_ra.shtml
یعنی یہ کہ عافیہ کہ خلاف الزام یہ کہ اس نے امریکی فوجیوں پر فائرنگ کی اور اس کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔

رہا عافیہ کے بچوں کا معاملہ اس بارے میں ایک سے زیادہ باتیں ممکن ہیں
1۔ یہ بہت ممکن ہے کہ یہ بچے پاکستان یا امریکی قید میں ہوں اور عافیہ کو ان کا علم ہی نہ ہو اس کیس سے پہلے بھی امریکی اور پاکستانی حکام مشکوک لوگوں کو ان کے گھر کے افراد سمیت اٹھاتے رہی ہیں دیکھئے hrw کی یہ رپورٹ
On March 28, 2003, Aafia Siddiqui (see page 21) was reportedly apprehended in Karachi, Pakistan along with her three children (then aged seven years, five years and six months
http://hrw.org/backgrounder/usa/ct0607/5.htm)
2۔عافیہ کی عدالت میں پیشی کے دوران ان کی جسمانی حالت شدید خراب تھی ایسی عورت سے اور وہ پانچ سال کے تشدد کے بعد یہ توقع رکھنا کہ وہ بلکل فٹ فاٹ امریکا کے اے سی میں پلنے بڑھنے والوں کی طرح ہر چیز فر فر بیان کر دے گئی کیا یہ ایک مذاق نہیں ہے؟؟؟ ذرا عافیہ کی حالت دیکھئے
_44894636_aafia_ap226b.jpg


3عافیہ نے پاکستانی وفد سے نہ صرف اپنے بچوں بلکہ کس بھی قسم کی کوئی معلومات شیئر نہیں کی تھی

عافیہ کی وکیل کے مطابق، ڈاکٹر عافیہ نے پاکستانی سفارتکاروں سے اپنی گرفتاری سے قبل یا بعد کے حالات پر بات نہیں کی کیونکہ امریکی قوانین کے مطابق، ان کی طرف سے کی گئی کوئی بھی بات ان کے خلاف کسی بھی عدالت یا کورٹ آف لاء میں پیش کی جا سکتی ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2008/08/080809_aafia_consuler_access_zs.shtml

4۔بچوں کے حوالے سے مزید محتاط ہونے کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ان کی گرفتاری کے بعد ایک مرتبہ ان کو ان ان کے بچوں کے قتل کی دھمکی ان کی والدہ کو دی جاچکی ہے

عافیہ صدیقی کی والدہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی بیٹی کے غائب ہونے کے بعد ایک شخص موٹرسائیکل پر ان کے گھر آیا اور انہیں دھمکی دی کہ ’ اگر میں اپنی بیٹی اور نواسی نواسوں کو دبارہ زندہ دیکھنا چاہتی ہوں، تو میں خاموش رہوں۔‘
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2008/08/080806_aafiya_bio.shtml

بہر حال جو بھی وجہ ہو عافیہ کو محض اس لیے مشکوک قرار دینا کہ وہ اپنے بچوں کے بارے میں کچھ بتانے سے گریزاں ہے شاید اس صدی کا سب سے بڑا اور بے رحمانہ مذاق ہے

خامہ انگشت بہ دنداں کہ اسے کیا لکھیے
ناطقہ سر بہ گریباں کہ اسے کیا کہیے
 

مہوش علی

لائبریرین
بھائی جی، یہ آپکی ناانصافی ہے جو آپ مجھ پر مسلسل امریکی حکومت کی حمد بیان کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ آپ کو چیلنج ہے آپ میری کسی بھی تحریر سے ثابت کریں جہاں میں نے امریکی حکومت اور سی آئی اے کے کسی بھی غلط کام کی تعریف کی ہو۔ اور اگر آپ یہ چیلنج پورا نہ کر پائیں تو براہ مہربانی میرے خلاف یہ غیر منصفانہ پروپیگنڈہ ختم فرمائیے۔

میں نے سب سے پہلے ہی ڈاکٹر عافیہ کے متعلق اپنا نظریہ بیان کر دیا تھا جسے آپ مکمل فراموش کر گئے:

از مہوش علی:
ظلم کسی پر ہوا ہو، اگر انسان کا بچہ ہے تو اس پر دل ضرور تڑپتا ہے۔ اور جب کوئی اپنا ہی ظلم کا نشانہ بنا ہو تو درد فطری طور پر اور زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر ڈاکٹر عافیہ کو بلا جرم کے امریکی فوج نے بگرام میں بند رکھا ہے تو یہ انسانیت کے نام پر بہت شرم کی بات ہے۔ انسان اس اکیسویں صدی میں آ کر بھی اتنا مہذب نہیں ہوا کہ جس پر وہ فخر کر سکے۔

اور دونوں طرف کے نظریات بیان کر دینا کیا کوئی جرم ہے؟ اگرایک فریق کے مقابلے میں میں نے فریق مخالف کے نظریے کو بھی روشنی میں لے آئی تو اس سے کیا میں نے ناانصافی تو نہیں کی۔
 

طالوت

محفلین
اور دونوں طرف کے نظریات بیان کر دینا کیا کوئی جرم ہے؟ اگرایک فریق کے مقابلے میں میں نے فریق مخالف کے نظریے کو بھی روشنی میں لے آئی تو اس سے کیا میں نے ناانصافی تو نہیں کی۔

خاتون تصویر کے دونوں رخ پیش کرنے کے لیئے شکریہ لیکن دوسرا رخ جو آپ نے پیش کیا کافی دھندلا اور ناقابل یقین ہے ۔۔

9/11 اور ماسٹر مائینڈ خالد شیخ ۔۔۔ اگر آپ نے مائیکل مورے کی ڈاکومینٹری نائن الیون فارن ہایٹ (شاید نام میں غلطی ہو رہی ہو مجھ سے) دیکھی ہو تو کم از کم شیخ خالد یا القاعدہ کسی طور پر بھی اس حملے میں ملوث نظر نہیں آتی بلکہ وہ اس قابل ہی نہیں ۔۔۔ علاوہ ازیں ان نامی گرامی انجینرز اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھنے والے حضرات کو بھی یاد رکھیے جن کا تعلق امریکہ سے ہے اور ان ٹوئین ٹاورز کے گرنے کی حقیقت جس طرح سے وہ بیان کرتے ہیں اس کے بعد امریکی حکومت انھیں جبری رخصت پر بھیج دیتی ہے ۔۔
کیونکہ نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے (آپ کو یقیننا ہولوکاسٹ پر یقین نہیں ہو گا لیکن آپ حضرات وہاں تو طوطیوں کی آوازیں زوروشور سے بیان کرتے ہیں لیکن یہاں آپ کو امریکی تنخواہ دار "اہل علم" خوب یاد رہتے ہیں)

محترمہ عافیہ جب کراچی سے غائب ہوئیں پانچ سال بعد جس طرح سامنے آئیں ان پر جس طرح کے الزامات لگائے گئے (شکریہ ابن حسن تفصیلا بیان کرنے کا) ۔۔ کوئی بھی معمولی عقل رکھنے والا شخص اس بودی کہانی پر یقین نہیں کرے گا ۔۔ لیکن چونکہ بد قسمتی سے ہمارے یہاں مزہبی عناصر ، حکومتی اہلکاروں سے لے کر بڑے بڑے لکھاریوں تک بہت سے لوگ امریکی تنخواہ دار ملازم ہیں اسلیئے وہ عموما اس تنخواہ کو "حلال" کرتے رہتے ہیں۔۔۔ اب اگر ایسی من گھڑت چیزوں کو بنیاد بنا کر آپ اس قسم کا رائے پیش کریں گی تو امریکی حمایت کا الزام بے جا نہیں ہو گا۔۔۔۔
وسلام
 

خاور بلال

محفلین
جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ “عافیہ کو امریکی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے اور اب توقع ہے کہ اسے انصاف مل جائے گا“ مجھے ان کی ذہنی کیفیت پر رحم آرہا ہے۔ آخر ایک لڑکی جو اپنی عصمت، ذہنی توازن اور حواس سب کچھ کھو چکی ہو اسے اب کیا انصاف ملے گا؟ اب تو اس کی زندگی ہی اس کے لیے سب سے بڑا بوجھ ہے، اتنی اذیت دی تو اس کی زندگی ہی کیوں نہ لے لی؟ ساری زندگی اذیت جھیلنے، بے حواسی کی زندگی سہنے اور گھٹ گھٹ کر جینے کے لیے شوپیس کیوں بنادیا؟ جسمانی زخم تو شاید بھر جائیں لیکن لیکن اس کی روح کون واپس لائے گا؟ اور اگر کوئ یہ سمجھتا ہے کہ یہ ایک عافیہ ہے تو وہ غلطی پر ہے ایسی درجنوں عافیاں ہیں جو منظر عام پر نہیں۔ اور یہ عافیہ بھی کون سامنظر عام پر آتی اگر ساری دنیا میں شور نہ مچتا۔ امریکہ ایسی ہی کاروائیاں کرکے انتقامی جذبات پیدا کرتا ہے پھر دہشت گردی کا راگ الاپ کے مسلمانون کی نسل کشی کرتا ہے۔
 

مغزل

محفلین
عافیہ کا کم سن بیٹا بھی ہماری تحویل میں ہے :
دنیا کے منصفو ! سلامتی کے ضامنو، امریکہ کے کاسہ لیسو ، غور کرو۔
8-23-2008_37793_1.gif

Updated at: 1251 PST, Saturday, August 23, 2008
 

طالوت

محفلین
میری گزارش ہے کہ اس پوسٹ کو صرف محترمہ عافیہ کے حوالے سے گفتگو کے لیئے ہی استمعال کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
میری گزارش ہے کہ اس پوسٹ کو صرف محترمہ عافیہ کے حوالے سے گفتگو کے لیئے ہی استمعال کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسلام

ہر انسان میں کچھ اچھی چیزیں اور کچھ غلط چیزیں ہوتی ہیں۔ ہر چیز کو اسکے معیار پر پرکھنے کا نام انصاف ہے۔ اور جو لوگ اپنی نفرتوں میں اندھا ہو کر ہر ہر چیز غلط کہنا شروع کر دیتے ہیں وہ انتہا پسند ہوتے ہیں۔
بہرحال طالوت صاحب کی بات بہتر ہے کہ اس تھریڈ پر صرف ڈاکٹر عافیہ کے متعلق ہی بات کی جائے اور اگر ابن حسن صاحب کو میری امریکہ نوازی ثابت کرنی ہے تو اسے نئے تھریڈ میں منتقل کر لیتے ہیں۔

از ابن حسن:
میں نے آپ کی اس ہمدردی کو جو آپ نے عافیہ سے اپنی پوسٹ میں کی تھی اس کو فراموش نہیں کیا بلکہ انتہائی ادب سے اس کو اپنی پوسٹ میں نقل کیا تھا لیکن دیکھیے آپ کی اس بات میں کتنا تضاد ہے کہ ایک طرف تو آپ امریکی مذمت ڈر چند الفاظ میں یہ کہ کر بیان کر رہی ہیں کہ یہ انسانیت کے نام پر بہت شرم کی بات ہے اور پھر پورا ایک لمبا چوڑا تجزیہ اور اپنا زور قلم اپنی الگی پوسٹ میں بھی اس بات پر لگا رہی ہیں عافیہ مشکوک ہے اور ملزم ہے؟؟
اس کو تصویر کا دونوں رخ پیش کرنا کہتے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟
یہ غیر ضروری اعتراضات ہیں اور بات صرف چند یا پھر ہزاروں الفاظ کی حمایت یا مخالفت کی نہیں ہے بلکہ پوری بحث اور ماحول کے تناظر میں ہر چھپے ہوئے پہلو کو روشنی میں لانا ہے۔
مجھ پر اعتراض کرنے سے قبل احتراما گذارش ہے کہ خود دیکھ لیں کہ ہمارے اس پورے ماحول میں [تمام پاکستان اخبارات، ہمار میڈیا، اور اس فورم میں} ہزاروں لاکھوں الفاظ ڈاکٹر عافیہ کی حمایت کے لیے لکھے جا چکے ہیں جبکہ ایک لفظ بھی دوسرے کے موقف کو بیان نہیں کیا گیا ہے۔
میرے خیال میں مجھ پر اس غیر ضروری پہلو سے اعتراضات کرنے کی بجائے ہو سکے تو آپ اپنے حالات پر پہلے غور فرما لیں۔
[اور ذاتی طور پر ڈاکٹر عافیہ کے بچوں کے بارے میں بیان نہ دینے پر مجھے انکے اوپر شبہات تھے، اور انکی حالت دیکھنے پر مجھے امریکی فوج کے الزامات پر شبہات ہیں]
 
بہرحال طالوت صاحب کی بات بہتر ہے کہ اس تھریڈ پر صرف ڈاکٹر عافیہ کے متعلق ہی بات کی جائے اور اگر ابن حسن صاحب کو میری امریکہ نوازی ثابت کرنی ہے تو اسے نئے تھریڈ میں منتقل کر لیتے ہیں۔
میں بھی طالوت صاحب کی بات سے متفق ہوں اور مہوش مجھے آپ کی امریکا نوازی سے کوئی پرخاش نہیں نہ ہی مقصد کسی بھی حوالے سے آپ کی ذات کو نشانہ بنانا ہے اختلاف رائے و نظریات اپنی جگہ آپ میرے نزدیک اتنی ہی محترم ہیں جتنا کوئی اور۔ اصل میں یہ غیر متعلقہ اور غیر ضروری باب آپ کے چیلنج سے شروع ہو گیا بہر کیف اوپر جو کچھ خاص آپ کی ذات کے حوالے سے لکھا ہے میں اس کو یہاں سے فورا ختم کر رہا ہوں اور مجھے اس حوالے سے افسوس بھی ہے کہ میری ایک پوسٹ میں خوامخواہ آپ کی ذات نشانہ بن گئی۔
 

طالوت

محفلین
کافی دن گزرے گئے ہیں ، دلال نما جلاد رخصت ہو چکا ہے ، چوروں کا سردار اس کی جگہ لینے کی کوشش میں مصروف ہے دوسرے بھائی بند ٹانگیں کھینچ رہے ہیں ، وقتی مسلمانوں کے گلے بیٹھ چکے ہیں ۔۔
لیکن وہ عورت اب بھی سسک رہی ہے ، لیکن اس کی سسکیاں ہمیں سنائی کیسے دیں کہ ہم تو اتنے غلام ہیں کہ ایک گال پر تھپڑ کھا کر دوسرا گال پیش کر دیتے ہیں ، شاید ہم اس کے لاشے کا انتظار کر رہے ہیں ، کہ پھر میلہ لگے گا تصوریریں اتریں گی ، گیدڑ بھبھکیاں سنائی دیں گی ، قرار دادیں پاس ہوں گی ، ہم اپنی گلی کوچوں کو اپنے ہی خون سے رنگین کریں گے ۔۔۔

آیئے سب مل کر انتظار کرتے ہیں کہ شاید اس کا خاتمہ ہی ہمارے ماتھے سے یہ داغ دھو سکتا ہے چلتی سانسوں کے باوجود نہ تو وہ خود جی رہی ہے نہ ہمیں جینے دے گی ۔۔۔
 

فاروقی

معطل
اس طرح کے واقعات اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک ہم غیروں کے آگے "کشکول" بڑھانا نہیں چھوڑیں گے. . . اگر اسی طرح کا واقعہ کسی اور ملک کی بیٹی کے ساتھ ہوتا تووہ بیٹی ابھی تک فرعونوں کے قبضے میں نہ ہوتی. .دکھ تو اس بات کا ہےکہ ہماری حکومت ہی بے غیرت ہے. . .اور حکومت بے غرت اس وقت ہوت ہے جب عوام میں شعور تو ہوتا ہے لیکن برے عملوں کی وجہ سے اسے اپنا بویا ہوا کانا پڑتا ہے. . . بھلا کبھی ببول بونے سے گلاب بھی اگے ہیں
 
Top