جاسم محمد
محفلین
ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج تبھی ہو گی جب آئین کی پاسداری کرے: نواز شریف
مسلم لیگ ن کے پارلیمینٹیرینز اور ٹکٹ ہولڈرز سے خطاب میں نواز شریف نے کہا: ’اگر مارشل لا نہ لگتا اور مجھے ملک سے باہر نہ بھیجا جاتا تو مجھے کیا ضرورت تھی اقامہ لینے کی۔ وہاں رہنے کے لیے اقامہ ضروری تھا۔‘
انڈپینڈنٹ اردو indyurdu@
جمعرات 8 اکتوبر 2020 16:30
مسلم لیگ ن کے پارلیمینٹیرینز اور ٹکٹ ہولڈرز سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ ’مجھے مکھن سے بال کی طرح نکال کر باہر پھینک دیا گیا۔‘ (سکرین گریب)
مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج تبھی ہو گی جب آئین کی پاسداری کرے۔
جمعرات کو مسلم لیگ ن کے پارلیمینٹیرینز اور ٹکٹ ہولڈرز سے خطاب میں نواز شریف نے کہا:’جہاں تک پاکستان کی دفاعی ضروریات کا تعلق ہے اسے ہم نے دل و جان سے پورا کرنے کی کوشش کی تا کہ پاکستان فوج دنیا کی بہترین فوج بنے۔ لیکن ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج تبھی ہو گی جب آئین کی پاسداری کرے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’مجھے خوشی ہے کہ فوج کا بہت بڑا حصہ آئین کی پاسداری کرتا ہے۔‘
خطاب کے دوران ایک مرتبہ پھر عدالتی فیصلے کے نتیجے میں اپنی معزولی کا تذکرہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اس ملک میں آئین کے مطابق نہ تو پارلیمنٹ کو چلنے دیا جاتا ہے اور نہ ہی عدلیہ کو۔ انہوں نے کہا: ’مجھے مکھن سے بال کی طرح نکال کر باہر پھینک دیا گیا۔‘
نواز شریف نے سابق آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’اگر مارشل لا نہ لگتا اور مجھے ملک سے باہر نہ بھیجا جاتا تو مجھے بتائیں کہ مجھے کیا ضرورت تھی اقامہ لینے کی؟ وہاں رہنے کے لیے اقامہ ضروری تھا۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’یہ پہلا موقع تھا کہ میرے پاس اقامہ تھا۔ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ لی، میری مرضی۔ نہیں لی، تو بھی میری مرضی۔‘
واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کو اس بنیاد پر نااہل قرار دیا تھا کہ انہوں نے اپنے بیٹے سے غیر وصول شدہ تنخوا کو ظاہر نہیں کیا تھا، جس کے بعد انہیں وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونا پڑا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے خلاف تحقیقات میں تو آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کا بندہ بھی بٹھا دیا گیا تھا جبکہ تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس کی انکوائری بھی نہیں ہو رہی۔‘
نواز شریف نے مزید کہا کہ ’ہم فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ آج تک پاکستان میں مسئلے کی اصل جڑ کی تشخیص نہیں کی گئی۔ بحیثیت پاکستانی میرا فرض ہے کہ میں اس کی نشاندہی کروں اور اسی لیے آل پارٹیز کانفرنس کے سامنے میں نے تقریر کی تھی۔‘
واضح رہے کہ اپنی حالیہ تقاریر میں نواز شریف نے حکومت اور حکومتی اداروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے ردعمل میں وزیراعظم عمران نے کہا تھا کہ نواز شریف ایک خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں اور اس سب میں بھارت ان کی مدد کر رہا ہے۔
مسلم لیگ ن کے پارلیمینٹیرینز اور ٹکٹ ہولڈرز سے خطاب میں نواز شریف نے کہا: ’اگر مارشل لا نہ لگتا اور مجھے ملک سے باہر نہ بھیجا جاتا تو مجھے کیا ضرورت تھی اقامہ لینے کی۔ وہاں رہنے کے لیے اقامہ ضروری تھا۔‘
انڈپینڈنٹ اردو indyurdu@
جمعرات 8 اکتوبر 2020 16:30
مسلم لیگ ن کے پارلیمینٹیرینز اور ٹکٹ ہولڈرز سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ ’مجھے مکھن سے بال کی طرح نکال کر باہر پھینک دیا گیا۔‘ (سکرین گریب)
مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج تبھی ہو گی جب آئین کی پاسداری کرے۔
جمعرات کو مسلم لیگ ن کے پارلیمینٹیرینز اور ٹکٹ ہولڈرز سے خطاب میں نواز شریف نے کہا:’جہاں تک پاکستان کی دفاعی ضروریات کا تعلق ہے اسے ہم نے دل و جان سے پورا کرنے کی کوشش کی تا کہ پاکستان فوج دنیا کی بہترین فوج بنے۔ لیکن ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج تبھی ہو گی جب آئین کی پاسداری کرے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’مجھے خوشی ہے کہ فوج کا بہت بڑا حصہ آئین کی پاسداری کرتا ہے۔‘
خطاب کے دوران ایک مرتبہ پھر عدالتی فیصلے کے نتیجے میں اپنی معزولی کا تذکرہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اس ملک میں آئین کے مطابق نہ تو پارلیمنٹ کو چلنے دیا جاتا ہے اور نہ ہی عدلیہ کو۔ انہوں نے کہا: ’مجھے مکھن سے بال کی طرح نکال کر باہر پھینک دیا گیا۔‘
نواز شریف نے سابق آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’اگر مارشل لا نہ لگتا اور مجھے ملک سے باہر نہ بھیجا جاتا تو مجھے بتائیں کہ مجھے کیا ضرورت تھی اقامہ لینے کی؟ وہاں رہنے کے لیے اقامہ ضروری تھا۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’یہ پہلا موقع تھا کہ میرے پاس اقامہ تھا۔ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ لی، میری مرضی۔ نہیں لی، تو بھی میری مرضی۔‘
واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کو اس بنیاد پر نااہل قرار دیا تھا کہ انہوں نے اپنے بیٹے سے غیر وصول شدہ تنخوا کو ظاہر نہیں کیا تھا، جس کے بعد انہیں وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونا پڑا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے خلاف تحقیقات میں تو آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کا بندہ بھی بٹھا دیا گیا تھا جبکہ تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس کی انکوائری بھی نہیں ہو رہی۔‘
نواز شریف نے مزید کہا کہ ’ہم فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ آج تک پاکستان میں مسئلے کی اصل جڑ کی تشخیص نہیں کی گئی۔ بحیثیت پاکستانی میرا فرض ہے کہ میں اس کی نشاندہی کروں اور اسی لیے آل پارٹیز کانفرنس کے سامنے میں نے تقریر کی تھی۔‘
واضح رہے کہ اپنی حالیہ تقاریر میں نواز شریف نے حکومت اور حکومتی اداروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے ردعمل میں وزیراعظم عمران نے کہا تھا کہ نواز شریف ایک خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں اور اس سب میں بھارت ان کی مدد کر رہا ہے۔