ہمارے مسائل کے حل جمہوریت یا شریعت؟

الطاف

محفلین
[align=center]بسم اللہ الرحمن الرحیم

[align=right]السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمدللہ رب العالمین والصلاة والسلا على رسوله الكريم
میرے واجب الاحترام برادران و بزرگان، امید ہے کہ آپ خوش حال ہے۔ میری دعاء ہے اللہ تعالے ہم سب کو دین پر قائم رکھے اور ہم سب گناہوں سے بچے۔ دعاء ہے کے اللہ تعالے ہم سب کو دین کی صحیح فھم عطاء فرمائے۔ اور ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنتِ مبارک پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔
دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہمیں عبادات سے لے کر سیاست، اقتصادیات اور زندگی کے ہر پہلو کیلئے رہنمائی دیتا ہے۔
آج عالمِ اسلام پوری دنیا کے پیچھے اسلئے ہے کیونکہ ہم شریعت کو چھوڑ دئے ھے۔ آج ہمارے ملکوں میں سود (ربوة) عام ہے، شراب کا کاروبار بھی ہر جگہ عام ہے، اور عالم اسلام کی حکومتے دشمنانِ دین کے ساتھ عسکری اتحاد بناکر مسلمان ملکوں پر حملے کرتے ہے۔ اللہ تعالے فرماتے ہے ( ان الله لا يغير ما بقوم حتى يغير ما بانفسهم) سورہ الرعد اللہ تعالے قوم کی حالت نہی بدلاتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہی بدلاتے۔

و آخر الدعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
 

نبیل

تکنیکی معاون
الطاف صاحب، السلام علیکم اور خوش آمدید۔ مجھے خوشی ہے اس بات کی کہ اس محفل کے حاضرین کی اتنی بڑی تعداد کا دین کی جانب رجحان ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ اس محفل کو رونق بخشتے رہیں گے اور اپنے علم سے مستفید ہونے کا موقعہ فراہم کرتے رہیں گے۔
 

زیک

مسافر
الطاف: محفل میں خوش آمدید۔

آپ کی تحریر کا عنوان ہے "جمہوریت یا شریعت" مگر ایک تو آپ نے جمہوریت کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ دوسرے یہ ثابت نہیں کیا کہ ان دونوں میں سے صرف ایک کو اختیار کیا جا سکتا ہے۔ اور بھی اسی طرح بہت اعتراض ہو سکتے ہیں مگر آپ کی تحریر جمہوریت کا ذکر ہی نہیں کرتی اسلئے ان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
 
جمھوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو“ گنا “ کرتے ہیں “تولا“ نہیں کرتے

برادران من اس سلسلے میں بہت سی آرائ ہو سکتی ہیں مگر میں ایک نکتہ کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ کیا اسلام نے کبھی جمھوریت کے خلاف بات کی۔۔۔؟
دنیا میں سب سے پہلے اجتہاد کا تصور کس نے دیا ۔۔۔؟
مجلس شوریٰ کا تصور اصل میں کیا ہے۔۔۔؟
کیا پہلے خلیفہ راشد کو جو ذمہ داری دی گئی تھی وہ کسی کا شخصی فیصلہ تھا۔۔یا کہ جمھوری طریقے سے کثرت رائے سے ان کا انتخاب ہوا تھا۔۔۔؟
کیا دوسرے خلیفہ راشد کا انتخاب اسی طرح تیسرے اور پھر چوتھے خلیفہ راشد کا انتخاب کسی کی ذاتی پسند ناپسند کا معاملہ تھا یا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کا اجتماعی فیصلہ جسکی بنیاد اکثریت کا فیصلہ تھا۔۔۔؟
اسی طرح جب آپ سفر میں ہیں تو امام بنانے میں کسی ایک کا فیصلہ چلتا ہے یا اکثریت کا۔۔؟
چاند دیکھے جانے کا عمل ایک شخص کی ذاتی کاوش ہوتا ہے یا عوام میں سے گواہیوں کو بنیاد بنایا جاتا ہے۔۔۔؟
اجماع امت کا تصور کیا ہے اور اس کی اساس جمھوری ہے یا آمرانہ۔۔۔؟
ہاں اسلام کسی شخص کو خود اپنے فیصلے کی بنیاد پر کسی عہدے کے لیے امیدوار بننے کو نہیں کہتا بلکہ عوام میں سے کچھ لوگ اسکو نامزد کرتے ہیں۔

اب ان حقائق کی روشنی میں دیکھیں تو اسلام اور جمھوریت کوئی ایک دوسرے کی ضد نہیں ہیں بلکہ متوافق نظام ہیں لہذا انہیں مخالف جاننا مناسب نہیں ہوگا۔
البتہ موجودہ جمھوری نظام جس میں لوگ خود کو نامزد کرواتے ہیں ۔ لوگوں کو لالچ دے کر اپنے ساتھ ملانے کی سعی کرتے ہیں۔ کامیاب ہوکر اپنوں کا پیٹ بھرنے کے علاوہ کسی چیز کی ہوش نہیں رہتی یہ جمھوریت اسلام میں مقبول نہیں ہے اور ایسی جمھوریت کے لیئے اوپر والا شعر کہا گیا ہے ورنہ
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ بات بالکل صیح ہے کہ دین سیاست سے جدا نہیں اور اجتہاد کا تصور بھی اسلام نے دیا اور خلفاء راشدین کی بات بھی ٹھیک ہے ۔نامزدگی کا کام بھی عوام میں سے کچھ لوگ کرتے ہیں۔ اصل بات صرف منتخب ہونے والے بندے کی اہلیت اور اس کی رائے کی ہے ۔ مثلا اگر کسی قانون کا اکنامکس سے ہے تو اس کی قانون سازی میں اکانومسٹ کی رائے معتبر ٹہرے گی نا کہ اس رائے کی موافقت کے لیے موافق اراکین کی تعداد۔ یہ فرق ہے تولنے اور گننے میں۔
اب اس کا حل یہ ہے کے مجالس تشریعی میں قانون سازی کے لیے متعلقہ مضمون کے ماہرین کے مشورے کو اہمیت دی جاے۔ دوسرا یہ کہ اراکین بھی اہل ہوں، صاحبَ بصیرت ہوں ، انگوٹھا چھاپ نہ ہوں۔ موجودہ حکومت کا یہ فیصلہ کہ عوامی نمایندگان کم از کم بی اے ہوں ، مستحسن ہے۔ لیکن اس کو اگر ایم اے کر دیا جاے تو زیادہ بہتر ہوگا۔اسی طرح جیسے سول سروس کے لیے امتحان لیا جاتا ہے ، عوامی نمائیندگان کے لیے بھی ہو تا کہ ان کی اہلیت جانچی جاسکے۔
میرے یہ خیالات اگرچہ خام ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ اس سمت میں مزید بحث ہو سکتی ہے۔
 

سیفی

محفلین
السلام علیکم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔برادران

بڑا چبھتا ہوا نکتہ اٹھایا ہے الطاف صاحب نے اپنے عنوانِ پیغام میں۔۔۔۔۔

اسلام میں اگر کوئی شخص کسی عہدے کے لئے اپنے آپ کو پیش کرے تو وہ اس کے لئے نااہل ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔

ماسوائے ایسی حالت کے جب خوف یا بوجھ کی وجہ سے کوئی آگے نہ آرہا ہو تو اپنے آپ کو پیش کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔

پاکستان کی جمہوریت میں تو لوگ لڑ جھگڑ کر ، پیسوں کا مینہ برسا کر عہدہ لیتے ہیں۔۔۔۔پھر جو کچھ کرتے ہیں وہ اندھوں کو بھی نظر آ ہی جاتا ہے۔۔۔۔۔(دل کے اندھوں کو نہیں)
 

طلحہ بٹ

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
ایک مختصر سی بات کہنا چاہتا ہوں اگر چہ اس مفہوم کی بات مفصلا میرے سے پہلے راجہ نعیم اختر صاحب کہہ چکے ہیں :
شریعت میں جمہوریت ہو سکتی ہے اور ہے بھی ۔۔ جمہوریت میں شریعت کا ہونا نہ ہونا جمہوری طاقتوں کے ہاتھوں میں ہے وہ چاہیں تو شریعت لا سکتے ہیں لیکن لاتے نہیں کیونکہ پھر وہ خود احتساب کے چکی میں پسنا نہیں چاہتے ۔۔
صحيح البخاري ج3/ص1273 حدیث نمبر 3268 عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم قال : كانت بنو اسرائيل تسوسہم الانبياء ۔۔۔۔۔
کہ بنی اسرائیل پر انبیاء علیہم السلام سیاست کیا کرتے تھے۔۔ معلوم ہوا کہ سیاست انبیاء کا کام ہے اور انبیاء کے بعد ان کے وارثوں کا ۔۔ یعنی علمائے کرام ۔۔۔ بوجہ اس حدیث کے کہ انبیاء مال کو وراثت میں نہیں چھوڑتے بلکہ علم انکی وراثت ہے ۔۔۔
خیر یہاں شاید اعتراض وارد ہو کسی کی جانب سے کہ علماء کون سا کام کر رہے ہیں ؟؟
سو آپ کا اعتراض درست ہے ۔۔۔ علماء کا اطلاق ان پر ہوگا جو صحیح اور حق بات کہنے جیسی صفات سے متصف ہوں ۔۔۔
اللہ ہی مالک ہے اسلام اور مسلمانوں کا :(
 

الطاف

محفلین
شریعت یا جمہوریت

السلام علیکم ورحمة اللہ
امید ہے کہ آپ حضرات صحیح سلامت ہے۔ زکریا بھائ آپ کی بات بالکل صحیح ہے کہ میں نے جمہوریت کیا ذکر ہی نہی کیا۔ اصل میں بات کو لمبی نہ کرنا چاہتا تھا، اور دوسری بات جمہوری نظام حکومت ہم سب جانتے ہے لیکن شرعی نظام کے ساتھ واقفیت نہی ہے۔ میرا کوئی اعراض جمہوریت کے ساتھ نہی بشرط یہ کے شریعت الہی کا ہی نفاذ ہو۔ یعنی کسی شخس کو منتخب کرنا حرام نھی، یہ فیصلہ کرنا کہ ہسپتال بنائیں یا سکول۔ لیکن اس کو شرعی اصطلاح میں بیعت اور شوری کہتے۔ ہمے وہ جمہوریت کے ساتھ نفرت ہے جس کے تحت حرام کو جائز بنایا جاتا ہے (جو آج نافذ ہے)۔ امید ہے کہ اس سے میرے موقف کے بارے میں آپ کو وضاحت ملی ہوگی۔ اگر کوئی اعتراض ہے یا کوئی سوال تو ضرور پوچھئے۔ آپ کے دعاء کا منتظر۔ الطاف
 

زیک

مسافر
الطاف آپ کا عنوان جمہوریت اور شریعت میں مقابلے اور مخالفت ظاہر کرتا ہے مگر آپ کی تحریر اس کا ساتھ نہیں دیتی۔ پھر لگتا ہے کہ آپ چاہتے ہیں کہ ہم بغیر کسی دلیل یا ثبوت کے آپ کی بات مان لیں۔ اگر کوئی آپ کی assumptions کو نہیں مانتا تو آپ کس طرح اس کو قائل کریں گے؟
 

الطاف

محفلین
شریعت یا جمہوریت

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
برادر زکریا صاحب میں دلیل کے ساتھ ہی بات کرنا چاہتا ہو۔ میرے دوسرے پیغام میں، میں نے کہا تھا کہ مجھے جمہوریت کے لفظ کے ساتھ کوئی اعتراض نہی اگر شریعت الہی کا ہی نفاذ ہو۔ شریعت کے نفاذ کے بارے قرآن مجید میں متعدد آیات مبارکہ موجود ہے۔
[font=Times New Roman]فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّىَ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لاَ يَجِدُواْ فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُواْ تَسْلِيمًا[/font] [/b]سورۃ النساء آیت 65
ترجمۃ (پر نہی، تیرے ربّ کی قسم! وہ ایمان پر نہی جب تک وہ اپنے باہمی جھگڑوں میں تجھے منصف نہ بنائیں، پھر جو فیصلہ تو کرے اس سے اپنے دلوں میں تنگی محسوس نہ کرے اور پوری طرح تسلیم کرلیں)۔ ابن کثیر اس آیت کی تفسیر پر فرماتے ہے "مطلب یہ ہے کہ ہر زمانہ کے رسول کی تابعداری اس کی امت پر اللہ تعالے کی طرف سے فرض ہوتی ہے منصب رسالت یہی ہے کہ اس کے سبھی احکامات کو اللہ کے احکام سمجھا جائے، ۔۔۔۔۔" اس آیت سے اطاعت اللہ و رسول کو ایمان کے ساتھ جوڑا ہے، یعنی شرعی فیصلے کا منکر ہو اس کا ایمان خطرے میں۔ اللہ تعالے ہم سب کا ایمان بچائے (آمین)
زکریا بھائی سے میرا ایک سوال ہے، کیا آج عالم اسلام میں شرعی قوانین کا نفاذ ہے یا غیر شرعی قوانین؟
عالم اسلامی میں آج انگریزوں کا قانون چلتا ہے۔ قرآن کو ہم پڑھتے ہے لیکن کتنے لوگ سمجھتے ہے اور کتنے لوگ اللہ تعالے کے نازل کردہ ہدایات پر عمل کرتے ہے۔
میرے خیال میں امت کی مشکل یہ ہے کہ ہم نام کے مسلمان ہے کام کے نہی۔ اللہ تعالے ہم سب کو دین پر قائم کرے اور گناہوں سے ہمیں بچائیں (آمین)
 

زیک

مسافر
الطاف: بات کچھ آگے نہیں بڑھ رہی۔ لگتا ہے ہم ایک دوسرے کو اپنا موقف نہیں سمجھا پا رہے۔ اس لئے میں اس موضوع کو چھوڑ رہا ہوں۔ جو آپ کہہ رہے ہیں اس لحاظ سے آپ کا عنوان ہونا چاہیئے تھا: جمہوریت ہو نہ ہو شریعت لازمی ہے۔

آخری بات: اگر مسلمان ملکوں میں شریعت نہیں ہے تو جمہوریت بھی کہاں ہے؟
 

الطاف

محفلین
جمہوریت نہی شریعت لازمی ہے

السلام علیکم
زکریا صاحب آپ کی بات سے میں 100 % اتفاق کرتا ہو" جمہوریت نہی شریعت لازمی ہے"۔ مسلمان کا ایمان اس پر ہے۔ آپ نے بالکل صحیح فرمایا کے عالم اسلامی میں جمہوریت بھی ہے۔ اس سے آگے بھر کر میں یہ کہونگا کہ یورپ و امریکا میں کوئی جمہوریت نہی ہے۔ انتخابات صرف دکھاوے کیلئے ہے، ان کی پولیسیز عوام نہی بناتے۔ میں بریطانیہ میں رہتا اور اکثر لوگ عراق جنگ کے خلاف تھے لیکن حکومت ایک دکتیترشپ کی طرح امریکا کے ساتھ عراق پر حملہ کیا۔
 

جیسبادی

محفلین
مغرب کے اہل دانش (اخبار والے) جب "جمہوریت"، "آزادی"، "ہماری اقدار" (our values( جیسی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں تو وہ یہ الفاظ "کوڈ ورڈز" (code words) کے طور پر استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔ ان الفاظ کا مطلب ان کے اصل مخاطب خوب سمجھتے ہیں۔ ہم جیسے ناداں لغت کے معنی لیتے ہیں اور سر دھنتے ہیں۔ امریکا کا صدر جب الجزیرہ پر بم برسانا چاہتا ہے تو وجہ یہ بتاتا ہے کہ الجزیرہ "فریڈم" کا دشمن ہے۔

مشہور امریکی کا قول ہے کہ
<p dir=ltr>
"the country ought to be governed by the people who own it.
</p>
 

سیفی

محفلین
زکریا نے کہا:
سیفی نے کہا:
اسلام میں اگر کوئی شخص کسی عہدے کے لئے اپنے آپ کو پیش کرے تو وہ اس کے لئے نااہل ہو جاتا ہے

یہ آپ سے کس نے کہہ دیا؟

زکریا بھائی۔۔۔۔۔

میں نے بہت پہلے یہ بات پڑھی تھی۔۔۔اور حوالہ یاد نہیں آرہا تھا ۔۔۔اسلئے جلد جواب نہ دے سکا۔۔۔۔۔۔

کل ہی میں اس بارے میں پڑھا ہے۔۔۔۔۔چونکہ گھر سے جلدی آنا تھا اسلئے احادیث کا اصل متن اور حوالہ ساتھ نہ لا سکا۔۔۔۔تاہم جلد ہی میں دونوں چیزیں حاضرِ خدمت کر دوں گا۔۔۔۔۔

مسلم شریف میں یہ بیان تھا کہ اس شخص کیلئے کوئی حصہ نہیں ۔۔۔۔جو کسی عہدے کا طالب ہو۔۔۔ابوداؤد شریف میں اس شخص کو خائن کہا گیا جو کسی عہدے کا طالب ہو۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاہم ایسی صورت میں جب مشکل ذمہ داری کی وجہ سے کوئی شخص آگے نہ آرہا ہو اور کوئی شخص کامل یقین رکھتا ہو کہ وہ اس ذمہ داری کا اہل ہے تو اس صورت میں وہ شخص بری ہو گا۔۔۔۔۔
 

زیک

مسافر
میرے خیال میں یہ عہدے کے لئے obsession یا بہت زیادہ ambition سے منع کرتی ہیں نہ کہ انتخابات وغیرہ میں امیدوار بننے سے۔
 
جمہوریت یا شریعت؟

السلام علیکم
اصل موضوع “ جمہوریت یا خلافت “ ہونا چاہیئے۔ خلافت کا ماخذ اللہ کا قانون ہوتا ہے جب کہ جمہوریت میں قانون کا حق چند انسانوں پاس ہوتا ہے جو چاہیں “خرد کو جنوں کر دیں یا جنوں کو خرد“
 

سیفی

محفلین
یہ جو نام نہاد جمہوریت کا نظام ہے اس میں آپ یہ بتائیں کہ اگر 5 اعلیٰ تعلیم یافتہ، عالمی حالات پر گہری نظر رکھنے والے ایک رائے دیں اور دوسری جانب مجھ جیسے 95 غیر تعلیم یافتہ، عالمی شعور سے نابلد دوسری رائے پر ڈٹ جائیں تو کباڑہ نہیں ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ اگر 95 گدھے ڈٹ جائیں تو ان کے ووٹ 5 گھوڑوں کو مات دے دیں گے۔۔۔۔شاعر کے الفاظ میں۔۔۔

جمہوریت ایک نظامِ حکومت ہے جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے
 
Top