نعمان
محفلین
دوست صاحب تو پھر اس تخیلاتی ریاست میں اور طالبان کے افغانستان میں فرق کیا ہے؟
اسلام ہم جنسیت کی اجازت نہیں دیتا، لیکن اسلام شرک کی اجازت بھی نہیں دیتا اور نہ ہی اس بات کی کہ محمد ص کے بعد کسی اور کو نبی مانا جائے۔ اگر ہمجنسوں کو اسلامی قوانین یعنی بدی کو روکو کے حساب سے سزا دی جائیگی تو لوگوں کو شرک اور ختم نبوت پر بھی بزور قانون اور طاقت مجبور کئیے جانا چاہئے۔ اس بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
اگر قوم کا اسلامی تصور یعنی امت کا تصور ذہن میں رکھیں تو یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ اس ریاست کی جغرافیائی حدود میں رہنے والے کس طرح اس قوم میں فٹ ہونگے؟ ظاہر ہے کہ اس طرح تو انہیں اپنی زندگیاں اسلام کے شرعی قوانین کے سانچے میں ڈھالنا ہونگی جس کے بعد یہ دعوی کہ انہیں مذہبی آزادی ہوگی کچھ سمجھ نہیں آتا۔ کیونکہ جس شریعت کو وہ مانتے ہی نہیں اس کے قوانین پر عمل کیوں کریں؟
اسلام ہم جنسیت کی اجازت نہیں دیتا، لیکن اسلام شرک کی اجازت بھی نہیں دیتا اور نہ ہی اس بات کی کہ محمد ص کے بعد کسی اور کو نبی مانا جائے۔ اگر ہمجنسوں کو اسلامی قوانین یعنی بدی کو روکو کے حساب سے سزا دی جائیگی تو لوگوں کو شرک اور ختم نبوت پر بھی بزور قانون اور طاقت مجبور کئیے جانا چاہئے۔ اس بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
اگر قوم کا اسلامی تصور یعنی امت کا تصور ذہن میں رکھیں تو یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ اس ریاست کی جغرافیائی حدود میں رہنے والے کس طرح اس قوم میں فٹ ہونگے؟ ظاہر ہے کہ اس طرح تو انہیں اپنی زندگیاں اسلام کے شرعی قوانین کے سانچے میں ڈھالنا ہونگی جس کے بعد یہ دعوی کہ انہیں مذہبی آزادی ہوگی کچھ سمجھ نہیں آتا۔ کیونکہ جس شریعت کو وہ مانتے ہی نہیں اس کے قوانین پر عمل کیوں کریں؟