سید عاطف علی
لائبریرین
اس عمومی سے عنوان پر مشتمل دھاگے کا محرک، قریبی دوستوں میں چھڑی ایک بحث بنام معاشرتی مسائل بنا ۔
اس دھاگے میں معاشرے میں رائج رسومات اور بدلتے حالات میں موجودہ مسائل اور ان کی درجہ بندی کے لیے آراء جمع کی جائیں گی اور ممکنہ حل کے لیے نتائج اخذ کیے جائیں گے ۔پاکستان میں پچھلے کچھ سالوں سے کثرت سے آمد و رفت رہی تو کئی باتیں بہت زور و شور سے سامنے آئیں ۔یہ ایسے مسائل ہیں جن سے ہم سب براہ راست یا بالواسطہ متاثر ہیں ۔
محفلین سے گزارش ہے کہ مختلف مسائل کو اپنے مشاہدے کی بنیاد پر یہاں پیش کریں تاکہ ہم ان کی فہرست سے مسائل کی درجہ بندی کر سکیں اور جہاں جہاں معاشرتی طور پر بہتری لانے کے لیے اقدامات کر سکیں سکیں ۔بہت سے مسائل کے حل کے لیے ہمیں قانون اور انتظامی مدد کی ضرورت ہو گی لیکن کافی حد تک معاشرتی شعور بھی اس میں بہتری لا سکتا ہے ۔مسائل کی فہرست کے بعد حل کے لیے غور اور تجاویز پیش کیے جائیں ۔
مثال کے طور پرکچھ مسئلوں سے میں خود آغاز کرتا ہوں کہ ۔
1۔وقت کی پابندی۔
ہمارے ہاں شادی بیاہ کی تقریبات میں دعوتیں کی جاتی ہیں ان میں اوقات کا خیال بالکل نہیں رکھا جاتا اور مہمان ۔ ایک یا دو گھنٹے۔ تک تاخیر سے پہنچ رہے ہوتے ہیں ۔ اس بات پر کوئی حیرت یا اعتراض نہیں کیا جاتا گویا یہ یہ سب میزبانوں اور مہمانوں نے بطور نارمل روٹین تسلیم کیا ہوا ہے ۔شہر کے ماحول کو دیکھتے ہوئے چند منٹ کی تاخیر تو ٹریفک یا پارکنگ کے پیش نظر کسی حد تک نظر انداز کی جاسکتی ہے لیکن دو گھنٹے اور بعض اوقات اس سے بھی بڑھ کر وقت کا ضیاع ایک تکلیف دہ حقیقت ہے ۔
2۔ راستے کے آداب ۔
گلیوں اور سڑکوں میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں یا سائیکلوں اور پیدل چلنے والے لوگ کہیں بھی نظام کے پابند نظر نہیں آتے الا یہ کہ شہر کی بڑی سڑکوں پر ایسا ہوتا ہے ۔سڑکوں پر چلتی گاڑیاں غلط یو ٹرن اور الٹی طرف گاڑیاں چلانا اپنا حق سمجھتے ہیں ۔ میں نے چھوٹی سڑکوں پر بڑے ٹرکوں کو بھی ایسا کرتے دیکھا ۔
3، فرائض منصبی ۔
سرکاری نیم سرکاری یا غیر سرکاری دفتری اوقات میں غیر حاضر رہنا ۔اور اپنے کام میں غفلت کرنا ۔یہ ایک عام مرض ہے جو سوسائٹی میں ہر جگہ پھیلا نظر آتا ہے ۔
اس دھاگے میں معاشرے میں رائج رسومات اور بدلتے حالات میں موجودہ مسائل اور ان کی درجہ بندی کے لیے آراء جمع کی جائیں گی اور ممکنہ حل کے لیے نتائج اخذ کیے جائیں گے ۔پاکستان میں پچھلے کچھ سالوں سے کثرت سے آمد و رفت رہی تو کئی باتیں بہت زور و شور سے سامنے آئیں ۔یہ ایسے مسائل ہیں جن سے ہم سب براہ راست یا بالواسطہ متاثر ہیں ۔
محفلین سے گزارش ہے کہ مختلف مسائل کو اپنے مشاہدے کی بنیاد پر یہاں پیش کریں تاکہ ہم ان کی فہرست سے مسائل کی درجہ بندی کر سکیں اور جہاں جہاں معاشرتی طور پر بہتری لانے کے لیے اقدامات کر سکیں سکیں ۔بہت سے مسائل کے حل کے لیے ہمیں قانون اور انتظامی مدد کی ضرورت ہو گی لیکن کافی حد تک معاشرتی شعور بھی اس میں بہتری لا سکتا ہے ۔مسائل کی فہرست کے بعد حل کے لیے غور اور تجاویز پیش کیے جائیں ۔
مثال کے طور پرکچھ مسئلوں سے میں خود آغاز کرتا ہوں کہ ۔
1۔وقت کی پابندی۔
ہمارے ہاں شادی بیاہ کی تقریبات میں دعوتیں کی جاتی ہیں ان میں اوقات کا خیال بالکل نہیں رکھا جاتا اور مہمان ۔ ایک یا دو گھنٹے۔ تک تاخیر سے پہنچ رہے ہوتے ہیں ۔ اس بات پر کوئی حیرت یا اعتراض نہیں کیا جاتا گویا یہ یہ سب میزبانوں اور مہمانوں نے بطور نارمل روٹین تسلیم کیا ہوا ہے ۔شہر کے ماحول کو دیکھتے ہوئے چند منٹ کی تاخیر تو ٹریفک یا پارکنگ کے پیش نظر کسی حد تک نظر انداز کی جاسکتی ہے لیکن دو گھنٹے اور بعض اوقات اس سے بھی بڑھ کر وقت کا ضیاع ایک تکلیف دہ حقیقت ہے ۔
2۔ راستے کے آداب ۔
گلیوں اور سڑکوں میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں یا سائیکلوں اور پیدل چلنے والے لوگ کہیں بھی نظام کے پابند نظر نہیں آتے الا یہ کہ شہر کی بڑی سڑکوں پر ایسا ہوتا ہے ۔سڑکوں پر چلتی گاڑیاں غلط یو ٹرن اور الٹی طرف گاڑیاں چلانا اپنا حق سمجھتے ہیں ۔ میں نے چھوٹی سڑکوں پر بڑے ٹرکوں کو بھی ایسا کرتے دیکھا ۔
3، فرائض منصبی ۔
سرکاری نیم سرکاری یا غیر سرکاری دفتری اوقات میں غیر حاضر رہنا ۔اور اپنے کام میں غفلت کرنا ۔یہ ایک عام مرض ہے جو سوسائٹی میں ہر جگہ پھیلا نظر آتا ہے ۔
آخری تدوین: