ہمارے ہیروز اور بے نظیر

راشد احمد

محفلین
آج 27 دسمبر ہے۔ آج کے دن پیپلز پارٹی کی چئیر پرسن محترمہ بے نظیر بھٹو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک خود کش حملے میں‌ہلاک ہوگئیں۔ اس خود کش حملے میں بے نظیر کے ساتھ ساتھ کئی بے گناہوں کو بھی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑا۔

آج پورے پاکستان میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی وفات کی چھٹی ہے۔میں کوئی بھی اخبار دیکھتا ہوں تو اس میں بے نظیر کی شہادت کے بارے میں اشتہارات شائع ہوئے ہیں۔ ہر صفحہ پر بے نظیر کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ جو شاید پیپلز پارٹی نے اپنی پارٹی کو ترقی دینے کے لئے کیا ہے۔ کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ اس پارٹی نے ہمیشہ شہیدوں کے نام پہ ووٹ حاصل کئے ہیں اورلوگوں کی ہمدردیاں سمیٹی ہیں۔ اس سال کے شروع میں ہونیوالے انتخابات میں بھی لوگوں نے جذبہ ہمدردی کے تحت ووٹ دئیے ہیں۔پیپلز پارٹی پہلے ووٹ حاصل کرنے کے لئے ذوالفقار علی بھٹو کا نام استعمال کرتی رہی اور اب بے نظیر کا نام استعمال کررہی ہے۔ کبھی اس کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے نواب شاہ شہر کا نام بے نظیر بھٹو کردیتی ہے۔نواب شاہ وہ شخص ہے جس نے اپنے علاقہ کے لوگوں کی ساری عمر خدمت کی ہے۔ اس کی وفات کے بعد اس شہر کا نام نواب شاہ رکھ دیا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے اس کی خدمات فراموش کردی ہیں۔ آج بھی اس شہر کے لوگوں میں نام تبدیل کرنے کا غم و‌غصہ ہے۔ کبھی بے نظیر کے نام سے حکومت کوئی پیکیج منظور کرتی ہے۔ کبھی اس کے نام سے دس روپے کے سکے جاری کرتی ہے۔ کل کلاں خدانہ کرے کہ کہیں کرنسی نوٹوں پر قائداعظم کی تصویر غائب کرکے بے نظیر کی تصویر نہ جاری کردے۔

میں کئی دنوں سے ایک بات سوچ رہا ہوں کہ ہم نے آج چھٹی دے کر کیا ہم نے بہت سے ہمارے قومی ہیروز کو نظر انداز تونہیں کر دیا۔ جی ہاں بالکل ہم نے نظر انداز کر دیا ہے۔

11ستمبر قائداعظم کی وفات کا دن ہے۔ اس دن کی چھٹی ایک سابقہ حکومت نے ختم کردی ہے تاکہ ملک کا کاروبار چلتا رہے۔ 21 اپریل علامہ اقبال کی وفات کا دن ہے۔ اس دن بھی کوئی چھٹی نہیں ہوتی۔

ہم نے اپنے قومی ہیروز چوہدری رحمت علی، سر سید احمد خان اور دوسرے بہت سے رہنما جنہوں نے مسلمانوں کے لئے جدوجہد کی ہے ان کو یکسر انداز کر دیا ہے۔ سر سید احمدخان نے مسلمانوں کو جدید علوم سیکھنے کی ترغیب دی اور علی گڑھ یونیورسٹی کا قیام انہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ چوہدری رحمت علی نے پاکستان کا نام تجویز کیا۔ لیکن اسے پاکستان کی بجائے دیار غیر میں دفن ہونا پڑا۔ اسی طرح ہم نے اور بہت سے ہیروز کو نظر انداز کیا ہے جنہوں نے قیام پاکستان سے پہلے پاکستان کے قیام میں بہت جدوجہد کی اور قیام پاکستان کے بعد ان کو ایوب خان نے ایبڈو کا قانون بنا کر ان کو نا اہل قرار دے دیا۔ ہم نے ان سب میدان جنگ کے ہیروز کو بھی نظر انداز کردیا ہے جنہوں نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے دشمن کو ناکوں چنے چبوادئیے۔ اگر ہمارے ہاں کوئی اچھا آدمی وفات پاتا ہے تو حکومت اس کے بارے میں صرف ایک بیان خراج تحسین کی صورت میں دیتی ہے۔

جو قوم اپنے ہیروز کو نظر انداز کرتی ہے دنیا اسے نظر انداز کرتی ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہم ان ہیروز کے نام سے سکول، کالج، ہسپتال وغیرہ بناتے، لیکن ہم ان ہیروز کے نام سے شہروں‌کے نام، سکولوں، کالجوں، ہسپتالوں کے نام تبدیل کر دیتے ہیں جنہوں نے صرف ملک کو لوٹا ہے اور عوام کی کوئی خاص خدمت نہیں کی۔ یہ چیز ہمارے لئے بہت خطرناک ہے کیونکہ کل کو کوئی اور جماعت برسر اقتدار آئی اور ان کے رہنما کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے تو وہ بھی اس دن کی چھٹی کر دیں گے اور ان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے عوام کے پیسے کا بے دریغ استعمال کریں گے۔ اور عوام پھر وہیں ہوگی جہاں 61 برس پہلے تھی۔ اور عوام پھر بھی مہنگائی، امن وامان کی بدترین صورت حال، ناانصافی، بے روزگاری کا رونا روتے رہیں گے۔

اگر پیپلز پارٹی کو بے نظیر کو خراج تحسین پیش کرنے کا اتنا شوق ہے تو وہ اس کے نام سے تعلیمی ادارے، ہسپتال وغیرہ قائم کرے یہی بے نظیر کو خراج تحسین ہے نا کہ پہلے سے چلنے والے اداروں کے نام تبدیل کرنا۔اللہ ایسے لوگوں سے بچائے جنہوں نے ملک کویرغمال بنا رکھا ہے ۔
 

دوست

محفلین
یہی خراج تحسین ہے کہ سڑک کا نام بے نظیر شہید روڈ رکھ دیا جائے، ائیرپورٹ کا نام بے نظیر شہید ائیرپورٹ رکھ دیا جائے اور ضلعے کا نام بے نظیر بھٹو شہید رکھ دیا جائے، جب تک یہ حکومت ہے یہ قرض تو اتارنا ہوگا بی بی کے چالیسویں کا ایوان اقتدار میں بیٹھے کھارہے ہیں یہ لوگ۔ بعد کی بعد میں دیکھی جائے گی۔
 

طالوت

محفلین
تماتر اختلافات کے باوجود ، بے نظیر پاکستان کی عوام کے ایک بڑے حصے کی پسندیدہ سیاست دان تھیں۔۔ مگر کروڑوں روپوں کے اشتہارات ، پوسٹر اور بینرز چھاپنے کی بجائے اگر یہی پیسہ عوام کی فلاح کے لیے صحیح طریقے سے استعمال کیا جاتا تو یقیننا یہ خراج تحسین ہوتا ۔۔ اور جہاں تک چھٹی کا معاملہ ہے ہماری موجود حالت کے تحت ہم ایسی غیر ضروری چھٹیوں کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
حیرت ہے ابھی تک لوگ محترمہ کی موت کو شہادت اور نہ جانے کن کن القابات سے نواز رہے ہیں ۔ جب کہ کسی کا بھی Pre Planned قتل کی طرف دھیاں نہیں گیا :(
 
کچھ لوگوں‌کو شاید اس لئے بھی تکلیف ہوتی ہے کہ بھٹو کے دور حکومت میں قادیانیوں‌کو غیر مسلم قرار دیا گیا تھا، حالانکہ شہید رانی کے لئے سب سے پہلے شہادت کا لفظ‌جناب قاضی حسین احمد نے استعمال کیا تھا۔
 

طالوت

محفلین
تو قاضی صاحب کا شہید پکارنا ، شہادت کی سند ملنا ہے ۔۔ تو قاضی حسین کی دوسری باتوں کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ اور قادیانیوں کی بحث یہاں چھیڑنے سے مطلب ؟ بھٹو مرحوم نے اپنی کرسی بچانے کے لیے اپوزیشن کے گلے میں پٹہ ڈالا تھا اس قرار داد کے زریعے ۔۔ ورنہ بھٹو مرحوم کا اسلام سے "لگاؤ" بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔۔ ہر معاملے میں اسلام کو نہ گھسیٹا کریں خاص طور پر ایسے لوگوں میں جن کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہ ہو۔۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
کچھ لوگوں‌کو شاید اس لئے بھی تکلیف ہوتی ہے کہ بھٹو کے دور حکومت میں قادیانیوں‌کو غیر مسلم قرار دیا گیا تھا، حالانکہ شہید رانی کے لئے سب سے پہلے شہادت کا لفظ‌جناب قاضی حسین احمد نے استعمال کیا تھا۔

میں طالوت کی بات سے متفق ہوں۔۔۔ یہاں جو کوئی تھوڑی سی متضاد رائے رکھے، فورا ًکافر، کذاب، دین اسلام سے خارج اور۔۔۔۔ قادیانی ہو جاتا ہے :mad:
 
ماشاء اللہ!
جناب میں نے قادیانیوں کی بات کی ہے آپ کی نہیں۔ بہرحال یہ بھٹو کا بڑا کارنامہ تھا اور آپ کے ہاں شہید ہونے کی کیا تعریف ہے۔
 
یہاں تو ایسے بھی لوگ پائے جاتے ہیں جو اندر سے تو قادیانی ہیں اور بظاہر قادیانیوں کو مسلمانوں کا فرقہ سمجھتے ہیں اور بظاہر مسلمان بن کر اسلام کی بھی تضحیک کرتے ہیں۔ بھٹو کو مسلمان ہی نہیں سمجھا گیا تھا اور شہادت کے بعد اس بات کی تصدیق کی گئی تھی وہ مسلمان تھا بھی یا نہیں۔
 

طالوت

محفلین
آپ بھی بڑی جلدی پٹڑی سے اتر جاتے ہیں اور ذاتیات تک آ پہنچتے ہیں ۔۔
قادیانیوں کو فرقہ میں بھی مانتا ہوں ۔۔آپ جو سمجھیں مجھے کم از کم اس کوئی فرق نہیں پڑے گا۔۔
باقی جن جن کو فرقہ یا مسلک مانا جاتا ہے ان کی تشریح کروں گا تو تکلیف میں مزید اضافہ ہو گا ۔۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
آپ بھی بڑی جلدی پٹڑی سے اتر جاتے ہیں اور ذاتیات تک آ پہنچتے ہیں ۔۔ قادیانیوں کو فرقہ تو میں بھی مانتا ہوں ۔۔ اگر ہزار سے زائد سالوں سے کسی غائب امام کا انتظار کرنے والے اور گستاخ صحابہ کو بھی فرقہ مانا جاتا ہے ، قبروں کو سجدہ گاہ بنانے والے بھی فرقہ ہیں ، حجاموں کی گردنیں کاٹنے والے بھی فرقہ ہیں تو ایک قادیانیوں سے ہی تکلیف کیوں ؟
باقی بندے کا ظاہر باطن ایک ہونا چاہیے عملا ، خالی خولی دعووں سے کیا فائدہ ؟
وسلام

شکریہ طالوت، میرے دل کی باتیں آپ تک نا جانے کیسے پہنچ جاتی ہیں :) دیکھتے ہیں ہمارے سولنگی صاحب اسکا کیا جواب دیتے ہیں۔
 
آپ بھی بڑی جلدی پٹڑی سے اتر جاتے ہیں اور ذاتیات تک آ پہنچتے ہیں ۔۔
قادیانیوں کو فرقہ میں بھی مانتا ہوں ۔۔آپ جو سمجھیں مجھے کم از کم اس کوئی فرق نہیں پڑے گا۔۔
باقی جن جن کو فرقہ یا مسلک مانا جاتا ہے ان کی تشریح کروں گا تو تکلیف میں مزید اضافہ ہو گا ۔۔
وسلام

اگر کوئی بندر کو خدا مان لیتا ہے تو اس کی مرضی مگر پھر وہ مسلم نہیں‌ہے۔
قادیانیوں‌کو بھٹو سے اس لیے خارش ہے کیونکہ شھید بھٹو نے قادیانیوں ان کا درست مقام دکھایا۔
 

arifkarim

معطل
اگر کوئی بندر کو خدا مان لیتا ہے تو اس کی مرضی مگر پھر وہ مسلم نہیں‌ہے۔
قادیانیوں‌کو بھٹو سے اس لیے خارش ہے کیونکہ شھید بھٹو نے قادیانیوں ان کا درست مقام دکھایا۔

اور باقی نام نہاد مسلمانوں کو انکا درست مقام آجکل کے یہود و نصاری اور مغربی طاقتیں دکھا رہی ہیں :grin:
 
Top