سید شہزاد ناصر
محفلین
ہمدرد نونہال کے مدیر اعلیٰ آج کراچی میں انتقال کر گئے
انا للہ و انا الیہ راجعون
مسعود احمد برکاتی سنہ ۱۹۳۱ میں ریاست ٹونک میں پیدا ہوئے۔ ان کے بچپن ہی میں ان کے والد کا انتقال ہوگیا تھا۔ وہ پاکستان بننے کے بعد سترہ سال کی عمر میں پاکستان آگئے۔ ان کے ایک چچا حیدرآباد سندھ میں رہتے تھے، مسعود احمد برکاتی کھوکھرا پار کے ذریعے ان کے پاس ہی پہنچے۔ پاکستان پہنچ کر کچھ عرصہ ان کے پاس والدہ کی طرف سے منی آرڈر آتے رہے جس سے خرچہ چلتا رہا، پھر وہ سلسلہ بند ہوا تو مسعود احمد برکاتی صاحب نے بچوں کو پڑھا کر اپنے روزگار کا انتظام کیا۔ وہ کچھ عرصہ جامشورو میں بھی رہے اور پھر کراچی آگئے۔ کراچی پہنچ کر انہوں نے کچھ عرصہ پی ڈبلیو ڈی میں بھی نوکری کی۔ حیدرآباد میں رہائش کےدوران انہوں نے لکھنا شروع کردیا تھا۔ وہ مولوی عبدالحق کے ایک رسالے میں مضامین لکھتے تھے۔ کراچی پہنچ کر ان کی ملاقات حکیم محمد سعید سے ہوئی۔ حکیم سعید نے دہلی کی جامعہ طبیہ سے تعلیم حاصل کی تھی جہاں ٹونک سے تعلق رکھنے والے حکیم فضل، خالد رحمان صاحب کے والد، حکیم سعید کے استاد تھے۔ ٹونک کے اسی تعلق کی وجہ سے حکیم سعید کی ملاقات مسعود احمد برکاتی سے ہوئی۔ مسعود احمد برکاتی صاحب نے ہمدرد کے ساتھ کام کرنا شروع کردیا۔ شروع میں مسعود احمد برکاتی حکیم سعید کی تقریروں کی نوک پلنک سنوارنے کا کام کرتے تھے۔ جلد ہی انہوں نے ہمدرد فائونڈیشن سے جاری ہونے والے مختلف رسائل کی ادارت کا کام سنبھال لیا۔ مسعود احمد برکاتی صاحب اس وقت تک ہمدر نونہال کے مدیر اعلی ہیں۔ یہ ادارت انہوں نے غالبا سنہ ۱۹۵۵ میں شروع کی تھی۔
اور آخر دم تک اس سے وابسطہ رہے
انا للہ و انا الیہ راجعون
مسعود احمد برکاتی سنہ ۱۹۳۱ میں ریاست ٹونک میں پیدا ہوئے۔ ان کے بچپن ہی میں ان کے والد کا انتقال ہوگیا تھا۔ وہ پاکستان بننے کے بعد سترہ سال کی عمر میں پاکستان آگئے۔ ان کے ایک چچا حیدرآباد سندھ میں رہتے تھے، مسعود احمد برکاتی کھوکھرا پار کے ذریعے ان کے پاس ہی پہنچے۔ پاکستان پہنچ کر کچھ عرصہ ان کے پاس والدہ کی طرف سے منی آرڈر آتے رہے جس سے خرچہ چلتا رہا، پھر وہ سلسلہ بند ہوا تو مسعود احمد برکاتی صاحب نے بچوں کو پڑھا کر اپنے روزگار کا انتظام کیا۔ وہ کچھ عرصہ جامشورو میں بھی رہے اور پھر کراچی آگئے۔ کراچی پہنچ کر انہوں نے کچھ عرصہ پی ڈبلیو ڈی میں بھی نوکری کی۔ حیدرآباد میں رہائش کےدوران انہوں نے لکھنا شروع کردیا تھا۔ وہ مولوی عبدالحق کے ایک رسالے میں مضامین لکھتے تھے۔ کراچی پہنچ کر ان کی ملاقات حکیم محمد سعید سے ہوئی۔ حکیم سعید نے دہلی کی جامعہ طبیہ سے تعلیم حاصل کی تھی جہاں ٹونک سے تعلق رکھنے والے حکیم فضل، خالد رحمان صاحب کے والد، حکیم سعید کے استاد تھے۔ ٹونک کے اسی تعلق کی وجہ سے حکیم سعید کی ملاقات مسعود احمد برکاتی سے ہوئی۔ مسعود احمد برکاتی صاحب نے ہمدرد کے ساتھ کام کرنا شروع کردیا۔ شروع میں مسعود احمد برکاتی حکیم سعید کی تقریروں کی نوک پلنک سنوارنے کا کام کرتے تھے۔ جلد ہی انہوں نے ہمدرد فائونڈیشن سے جاری ہونے والے مختلف رسائل کی ادارت کا کام سنبھال لیا۔ مسعود احمد برکاتی صاحب اس وقت تک ہمدر نونہال کے مدیر اعلی ہیں۔ یہ ادارت انہوں نے غالبا سنہ ۱۹۵۵ میں شروع کی تھی۔
اور آخر دم تک اس سے وابسطہ رہے