" حضور اکرم ﷺ کی حیات طیبہ تو تھی، صبر و برداشت کا مظہر ۔ آپﷺ نے صبر و برداشت کے ذریعے پوری انسانیت کو یہ پیغام دیا کہ آپ نا ممکن کو بھی ممکن بنا سکتے ہیں۔ یہ آپﷺکا صبر و برداشت ہی تھا کہ کوڑا پھینکنے والی بڑھیا دائرہ اسلام میں داخل ہو جاتی ہے۔سفر طائف کے دوران آپ ﷺکو لہو لہان کر دیا جاتا ہے، لیکن آپﷺ برداشت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے اور انہیں بھی معاف فرما دیتے ہیں۔ اگر ہم بحیثیت انسان ایک دوسرے کو برداشت کرنا سیکھ لیں ،تو ہماری زندگیوں سے غصہ، حسد، بغض، ڈپریشن،بلڈ پریشر اور بہت ساری نفسیاتی بیماریاں خود بخود بھاگ جائیں گی۔قوت برداشت ،ہمیں دوسرے ممالک سے امپورٹ نہیں کرنا پڑے گی بلکہ اس کے لئے ہمیں اپنے رویوں کو بدلنا ہو گا ۔ خرابی تب پیدا ہوتی ہے جب ہم اپنے آپ کو عقلِ کُل تصور کرتے ہوئے، اس بات پر بضد ہو جاتے ہیں کہ جو میں نے کہہ دیا وہ غلط ہو ہی نہیں سکتا۔جب اس قسم کی کا رویہ ہو گا تو پھر دوسرے کی بات ،رائے خواہ جتنی بھی مدلل کیوں نہ ہو، ہم اس کو نہیں مانتے۔ ہمیں اپنی اس سوچ کو بدلنا ہو گا کہ جو میں نے کہہ دیا، وہی درست ہے اور باقی سارے غلط ہیں، جس طرح ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بات کو اہمیت دی جائے بالکل اسی طرح ہمیں بھی دوسروں کی بات کواہمیت دیتے ہوئے،سمجھنے کی عادت ڈالناہو گی۔یہ کر کے دیکھ لیں، زیادہ مشکل نہیں"