ابن رضا
لائبریرین
ایک تازہ نظم احباب کی بصارتوں کی نذر
چلو ہم بات کرتے ہیں
کہ شاید بات بن جائے
سُنا ہے بات کرنے سے ہی اکثر بات بنتی ہے
چلو ساحل پہ چلتے ہیں
وہاں کی نرم گیلی ریت پرکچھ خواب بُنتے ہیں
چلو ساحل کی جانب رقص کرتی جھوم کر بڑھتی ہوئی موجوں
کے نظّارے سے لُطف اندوز ہوتے ہیں
چلو سورج کی زردی کو سمندر کے چمکتے صاف پانی میں
اتر کر رنگ بھرتا دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں
چلو پانی میں پتھر پھینک کر لہروں
کو محور سے نکل کر دور تک اِک دائرے میں پھیلتا دیکھیں
چلو اس دلنشیں منظر کو ہم اِک نظم میں تصویر کرتے ہیں
چلو اس خوبصورت نظم کو اب خوبصورت سا کوئی عنوان دیتے ہیں
"ہمیں تم سے محبت ہے"
فقط یہ بات کہنی تھی
جو آخر ہم نے کہہ ڈالی
"ہمیں تم سے محبت ہے"
کہ شاید بات بن جائے
سُنا ہے بات کرنے سے ہی اکثر بات بنتی ہے
چلو ساحل پہ چلتے ہیں
وہاں کی نرم گیلی ریت پرکچھ خواب بُنتے ہیں
چلو ساحل کی جانب رقص کرتی جھوم کر بڑھتی ہوئی موجوں
کے نظّارے سے لُطف اندوز ہوتے ہیں
چلو سورج کی زردی کو سمندر کے چمکتے صاف پانی میں
اتر کر رنگ بھرتا دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں
چلو پانی میں پتھر پھینک کر لہروں
کو محور سے نکل کر دور تک اِک دائرے میں پھیلتا دیکھیں
چلو اس دلنشیں منظر کو ہم اِک نظم میں تصویر کرتے ہیں
چلو اس خوبصورت نظم کو اب خوبصورت سا کوئی عنوان دیتے ہیں
"ہمیں تم سے محبت ہے"
فقط یہ بات کہنی تھی
جو آخر ہم نے کہہ ڈالی
"ہمیں تم سے محبت ہے"
آخری تدوین: