ہمیں یہ دشت بھی لگتا ہے اب مکاں کی طرح

نوید ناظم

محفلین
طرحی غزل۔
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بسا لیا ہے اسے ہم نے آشیاں کی طرح
ہمیں یہ دشت بھی لگتا ہے اب مکاں کی طرح

وہی تپش ہے، جلا کے بھی راکھ کرتی ہے
یہ آگ لگتی ہے مجھ کو مِری فغاں کی طرح

وہ محض رسم سمجھتا رہا محبت کو
وفا تو اُس نے بھی کی تھی مگر جہاں کی طرح

وہ مجھ سے جب بھی ملا تو اک اجنبی بن کر
بہار آتی رہی ہے مگر خزاں کی طرح

ہو سکتا ہے کہ یہی شخص میرا قاتل ہو
بس اک یہی ہے جو ملتا تھا مہرباں کی طرح
 

الف عین

لائبریرین
نہیں میاں۔ مزا نہیں آیا۔ شاید یہ طرحی غزل کی وجہ سے۔ مشاعرہ باز شعرا تو ہمیشہ ہی داد لوٹ لیتے ہیں، اور شعراء کو اچھے شاعر ہونے کا زعم بڑھتا جاتا ہے۔جیسے فیس بک پر سب کو داد اور لائکس مل جاتے ہیں ۔ تم نے جو اپنا لہجہ بنا لیا ہے، وہ چھوٹی بحروں میں ہی مناسب ہے، اور اس طرح کی طرحی غزلوں میں زبردستی کے ہی اشعار زیادہ ہوتے ہیں۔ ان میں ایک شعر بھی مجھے نوید ناظم کا نہیں لگا!!
مطلع قابل قبول ہے۔
دوسرے شعر میں مثال اور تشبیہ سے بات نہیں بنی۔
تہسرے شعر میں جہاں کی طرح پسند نہیں آیا۔ محض کا تلفظ بھی محل نظر ہے۔
چوتھے شعر میں خیال غنیمت ہے۔ لیکن ’تو‘ کا طویل کھنچنا اچھا نہیں لگتا یہاں۔
آخری شعر۔ ’ہُ سکتَ‘ تقطیع ہونا درست نہیں۔
 

نوید ناظم

محفلین
نہیں میاں۔ مزا نہیں آیا۔ شاید یہ طرحی غزل کی وجہ سے۔ مشاعرہ باز شعرا تو ہمیشہ ہی داد لوٹ لیتے ہیں، اور شعراء کو اچھے شاعر ہونے کا زعم بڑھتا جاتا ہے۔جیسے فیس بک پر سب کو داد اور لائکس مل جاتے ہیں ۔ تم نے جو اپنا لہجہ بنا لیا ہے، وہ چھوٹی بحروں میں ہی مناسب ہے، اور اس طرح کی طرحی غزلوں میں زبردستی کے ہی اشعار زیادہ ہوتے ہیں۔ ان میں ایک شعر بھی مجھے نوید ناظم کا نہیں لگا!!
مطلع قابل قبول ہے۔
دوسرے شعر میں مثال اور تشبیہ سے بات نہیں بنی۔
تہسرے شعر میں جہاں کی طرح پسند نہیں آیا۔ محض کا تلفظ بھی محل نظر ہے۔
چوتھے شعر میں خیال غنیمت ہے۔ لیکن ’تو‘ کا طویل کھنچنا اچھا نہیں لگتا یہاں۔
آخری شعر۔ ’ہُ سکتَ‘ تقطیع ہونا درست نہیں۔
بہت شکریہ سر،
چلیں یہ مشق رہی۔۔۔ اسے چھوڑ دیا۔
 
Top