سلمان حمید
محفلین
آنے دے پھر، سچ زیادہ دیر دل میں نہیں رکھتے، گل سڑ جاتا ہے۔اسلام آباد ائیر پورٹ بند ہوگیا ہے کیا۔۔۔۔
دل میں نہیں۔۔۔ سچی بات۔۔۔۔
آنے دے پھر، سچ زیادہ دیر دل میں نہیں رکھتے، گل سڑ جاتا ہے۔اسلام آباد ائیر پورٹ بند ہوگیا ہے کیا۔۔۔۔
دل میں نہیں۔۔۔ سچی بات۔۔۔۔
یعنی یہی درست جواب تھا؟ یعنی کہ حد ہی ہو گئیمیں جانتا ہوں کچھ لوگوں کو جو اپنی فطرت پر فخر کرتے ہیں۔ تو میں کیوں نہیں کر سکتا؟
دل یا سچ؟آنے دے پھر، سچ زیادہ دیر دل میں نہیں رکھتے، گل سڑ جاتا ہے۔
اس میں ایک نمبر تو بس ایک ہی ہے۔۔۔ باقی کوئی دو نمبر ہے تو کوئی تین نمبر۔۔۔میں جانتا ہوں کچھ لوگوں کو جو اپنی فطرت پر فخر کرتے ہیں۔ تو میں کیوں نہیں کر سکتا؟
نیچے والے کا جواب دیکھ لیں، جو دوست مجھے ایسا سمجھتا ہوں اس کا دل کیوں مانگوں گا میں؟دل یا سچ؟
ہاں تو ایک نمبر بول دے پھر میں تجھے صحیح ہونے کے باوجود غلط کہہ دوں گا۔ اپنی فطرت ہی بدل دوں گا۔ اب بول۔اس میں ایک نمبر تو بس ایک ہی ہے۔۔۔ باقی کوئی دو نمبر ہے تو کوئی تین نمبر۔۔۔
یعنی کے آپ مجھے اتنا ہی جانتے ہیں کہ آپ کو پتہ ہی نہیں تھا کہ یہیں جواب درست تھایعنی یہی درست جواب تھا؟ یعنی کہ حد ہی ہو گئی
میں گلنے سڑنے کی بات کر رہا تھانیچے والے کا جواب دیکھ لیں، جو دوست مجھے ایسا سمجھتا ہوں اس کا دل کیوں مانگوں گا میں؟
ہاں تو ایک نمبر بول دے پھر میں تجھے صحیح ہونے کے باوجود غلط کہہ دوں گا۔ اپنی فطرت ہی بدل دوں گا۔ اب بول۔
پہلے آفل کو ہٹا کر آسم لکھ رہا تھا، پھر سوچا کہ آپ کو برا نہ لگ جائےیعنی کے آپ مجھے اتنا ہی جانتے ہیں کہ آپ کو پتہ ہی نہیں تھا کہ یہیں جواب درست تھا
اسے فطرت بدلنا نہیں فطرت پر پورا اترنا کہتے ہیں دوست۔۔۔نیچے والے کا جواب دیکھ لیں، جو دوست مجھے ایسا سمجھتا ہوں اس کا دل کیوں مانگوں گا میں؟
ہاں تو ایک نمبر بول دے پھر میں تجھے صحیح ہونے کے باوجود غلط کہہ دوں گا۔ اپنی فطرت ہی بدل دوں گا۔ اب بول۔
شاعر آدمی ہمیشہ دل کے لین دین میں الجھا رہتا ہے۔۔۔میں گلنے سڑنے کی بات کر رہا تھا
آپ کب سے برا مان جانے کی فکر کرنے لگے قیصرانی بھائی، ہمت کیجئے، سچ بولنا آج بھی ویسا ہے جیسا کل تھا، میں اگر آسم ہوں تو بول دیجئے، میں برا نہیں مناؤں گا، باقیوں کی میں نے کبھی پرواہ نہیں کیپہلے آفل کو ہٹا کر آسم لکھ رہا تھا، پھر سوچا کہ آپ کو برا نہ لگ جائے
تو کر ہمت، کر دے ایک نمبر سیلیکٹ۔ کسی نہ کسی کو تو دوستی کے انجام کی جانب قدم بڑھانا ہے نا۔ تو پہل کرلے۔ خدا کو یہی منظور تھا۔اسے فطرت بدلنا نہیں فطرت پر پورا اترنا کہتے ہیں دوست۔۔۔
گو سچ بولنے پر برسوں کے یارانے گئےتو کر ہمت، کر دے ایک نمبر سیلیکٹ۔ کسی نہ کسی کو تو دوستی کے انجام کی جانب قدم بڑھانا ہے نا۔ تو پہل کرلے۔ خدا کو یہی منظور تھا۔
مجھے پہچان لینے سے اگر تیرے سوالنامے میں اچھے مارکس آ جاتے ہیں تو ٹرافی بھی تو تجھے ہی ملے گی نا۔ لالچی انسان۔گو سچ بولنے پر برسوں کے یارانے گئے
لیکن چلو اچھا ہوا شاعر تو پہچانے گئے
جھوٹ بول کر ٹرافی جیتے سے سچ بول کر مقابلے سے باہر بیٹھنا بہتر ہے۔مجھے پہچان لینے سے اگر تیرے سوالنامے میں اچھے مارکس آ جاتے ہیں تو ٹرافی بھی تو تجھے ہی ملے گی نا۔ لالچی انسان۔
ٹیپو نین جا اپنی ایک دن کی زندگی دل کھول کر جی لے، پھر نہ کہنا کہ بتایا نہیں۔جھوٹ بول کر ٹرافی جیتے سے سچ بول کر مقابلے سے باہر بیٹھنا بہتر ہے۔
ٹیپو نین
یہ بےایمانی ہے۔ آج کا قریب سارا دن گزر گیا ہے۔ مجھے کل کا پورا دن بھی دیا جائے۔۔۔ٹیپو نین جا اپنی ایک دن کی زندگی دل کھول کر جی لے، پھر نہ کہنا کہ بتایا نہیں۔
یہ تو پھر تو نون لیگ والے شیر کی زندگی جی رہا ہےیہ بےایمانی ہے۔ آج کا قریب سارا دن گزر گیا ہے۔ مجھے کل کا پورا دن بھی دیا جائے۔۔۔
وحشییہ تو پھر تو نون لیگ والے شیر کی زندگی جی رہا ہے