اکمل زیدی
محفلین
واقعی اس میں تو کوئی شک نہیں سمجھداری تو کوٹ کوٹ بلکے پیس کے بھری ہے ہم میں۔۔۔اس کی تو دنیا معترف ہے اور ۔۔۔بھولے نہ بنیں ۔۔۔۔کچھ کچھ تو آپ کہ بھی اندازہ ہے۔۔۔وہ الگ بات ہے کے آپ کا منہ نہیں کھلتا تعریف کو۔۔ابھی بھی دل دل میں کہہ رہے ہونگے ۔۔ظالم کہتا تو ٹھیک ہی ہے۔۔۔خیر کوئی بات نہیں ۔۔۔وہ کیا شعر ہے کہ "حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے کہ خوشبو آنہیں سکتی کاغذ کے پھولوں سے"۔۔
بات دراصل کچھ یوں ہے کے آج آپ کہ حال ہی میں اپنا ایک سمجھداری کا واقعہ سنانا مقصود ہے بات تو ایک جملے کے لطائف میں بھی ہوسکتی تھی مگر ہم نے سوچا کچھ لمبی کر کے بتائیں ویسے بھی لگتا ہے فورم میں سردیاں پہلے شروع ہو گئی ہیں ۔۔۔تو سوچا ۔۔ایک چنگاری ڈال ہی دیں کچھ تو گرما گرمی ہوگی اب کیا پتہ اپنی چنگاری اس سردا سردی کی نظر ہو جائے۔۔۔
ہو ا کچھ یوں کے ہم چور بالکل نہیں ہیں مگر گھرپر اکثر یہ شغل رہتا ہے ۔۔فرج میں سے مٹھائی ۔۔بیٹے کے کو کو مو-بیٹی کے بستے میں سے لیز(چپس) -بیگم کے چھپائ ہوئی گجک-امی کے تکیے کے نیچے سے چھالیہ-اور بھائی کی الماری میں کی سب سے نیچے والی دراز میں چشمے کی کیسنگ والے ڈبے سے بادام -اور بہن کا فیس واش چوری کرنا ہمارا مرغوب مشغلہ ہے ۔۔۔مگر ہماری متانت (بناوٹی) اور سنجیدگی سے مجال کے کوئی پوچھ بھی سکے سوائے بیگم کے ۔۔۔(بس عزت رکھی ہوئی ہے کے سب کے سامنے بھانڈا نہیں پھوڑا ہوا) اور جناب یہ قصہ ہے آخری والے آئٹم کا جو اس واقعے کی وجہ بنا ۔۔تو ہم حسب عادت نظر بچا بچا کر بہن کا لایا ہوا نیا فیس واش استعمال کر رہے تھے چہرے پر نہایت شگفتہ اثرات مرتب کرتا ہوا وہ فیس واش ہمیں بہت بھایا۔۔سوچا چوری چھوڑ کے اپنا ہی لایا جائے مگر پھر سوچا جب ہے تو کیا ضرورت ہے ۔۔۔مگر ایک دن اف وہ ایک دن بلکے ہاں پرسوں شام ہی کی تو بات ہے ۔۔آفس سے گھر پہنچے ایک مجلس میں شرکت کرنے جانا تھا ۔۔۔(آج کل ایام عزا ہیں تو شام کی یہی مصروفیا ت ہیں آج کل) خیر ٹائم کم تھا سب صحن میں بیٹھے تھے نیک کام کو جانا تھا مگر ایک چوری کر کے وہ تھا منہ دھونا تھا اور فیس واش وہیں ایک جگہ تھا صحن والے بیسن کی طرف سوچا رسک لیا جائے پہلے تیار ہوئے۔۔۔پھر منہ دھونے میں ہاتھ دکھانے کی کوشش کی مگر شو مئی قسمت کے بہن کی نظر پڑ گئے تیر کی طرح ہماری طرف آئی ہم نے ہاتھ پیچھے کرلیا کہنے لگی بھائی ہاتھ دکھاؤ اب ہمارا کاٹو تو لہو نہیں کے قریب والا معاملہ تھا۔۔۔خیر وہ ٹیوب سامنے آگئی اور بہن حیرت سے کبھی میرا منہ دیکھا کیے ۔۔سب متوجہ ہو چکے تھے مگر بہن کی اگلے جملے نے ہم پر گھڑوں پانی پھیر دیا۔۔۔بھائی۔۔۔۔۔۔۔یہ میرا ٹوتھ پیسٹ تم ۔۔۔۔۔۔استعمال کرتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بات دراصل کچھ یوں ہے کے آج آپ کہ حال ہی میں اپنا ایک سمجھداری کا واقعہ سنانا مقصود ہے بات تو ایک جملے کے لطائف میں بھی ہوسکتی تھی مگر ہم نے سوچا کچھ لمبی کر کے بتائیں ویسے بھی لگتا ہے فورم میں سردیاں پہلے شروع ہو گئی ہیں ۔۔۔تو سوچا ۔۔ایک چنگاری ڈال ہی دیں کچھ تو گرما گرمی ہوگی اب کیا پتہ اپنی چنگاری اس سردا سردی کی نظر ہو جائے۔۔۔
ہو ا کچھ یوں کے ہم چور بالکل نہیں ہیں مگر گھرپر اکثر یہ شغل رہتا ہے ۔۔فرج میں سے مٹھائی ۔۔بیٹے کے کو کو مو-بیٹی کے بستے میں سے لیز(چپس) -بیگم کے چھپائ ہوئی گجک-امی کے تکیے کے نیچے سے چھالیہ-اور بھائی کی الماری میں کی سب سے نیچے والی دراز میں چشمے کی کیسنگ والے ڈبے سے بادام -اور بہن کا فیس واش چوری کرنا ہمارا مرغوب مشغلہ ہے ۔۔۔مگر ہماری متانت (بناوٹی) اور سنجیدگی سے مجال کے کوئی پوچھ بھی سکے سوائے بیگم کے ۔۔۔(بس عزت رکھی ہوئی ہے کے سب کے سامنے بھانڈا نہیں پھوڑا ہوا) اور جناب یہ قصہ ہے آخری والے آئٹم کا جو اس واقعے کی وجہ بنا ۔۔تو ہم حسب عادت نظر بچا بچا کر بہن کا لایا ہوا نیا فیس واش استعمال کر رہے تھے چہرے پر نہایت شگفتہ اثرات مرتب کرتا ہوا وہ فیس واش ہمیں بہت بھایا۔۔سوچا چوری چھوڑ کے اپنا ہی لایا جائے مگر پھر سوچا جب ہے تو کیا ضرورت ہے ۔۔۔مگر ایک دن اف وہ ایک دن بلکے ہاں پرسوں شام ہی کی تو بات ہے ۔۔آفس سے گھر پہنچے ایک مجلس میں شرکت کرنے جانا تھا ۔۔۔(آج کل ایام عزا ہیں تو شام کی یہی مصروفیا ت ہیں آج کل) خیر ٹائم کم تھا سب صحن میں بیٹھے تھے نیک کام کو جانا تھا مگر ایک چوری کر کے وہ تھا منہ دھونا تھا اور فیس واش وہیں ایک جگہ تھا صحن والے بیسن کی طرف سوچا رسک لیا جائے پہلے تیار ہوئے۔۔۔پھر منہ دھونے میں ہاتھ دکھانے کی کوشش کی مگر شو مئی قسمت کے بہن کی نظر پڑ گئے تیر کی طرح ہماری طرف آئی ہم نے ہاتھ پیچھے کرلیا کہنے لگی بھائی ہاتھ دکھاؤ اب ہمارا کاٹو تو لہو نہیں کے قریب والا معاملہ تھا۔۔۔خیر وہ ٹیوب سامنے آگئی اور بہن حیرت سے کبھی میرا منہ دیکھا کیے ۔۔سب متوجہ ہو چکے تھے مگر بہن کی اگلے جملے نے ہم پر گھڑوں پانی پھیر دیا۔۔۔بھائی۔۔۔۔۔۔۔یہ میرا ٹوتھ پیسٹ تم ۔۔۔۔۔۔استعمال کرتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔