ہم دوسرے ممالک اور شہروں میں کیا ادائیگی کرتے ہیں؟

ریڑھی والوں نے بھی پورا حساب رکھا ہوا ہے۔
ان دکان داروں سے جیتنا تقریبا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔

ابھی چند روز پہلے، مرغی والے نے ریٹ 400 روپے کلو بتائے۔ میں نے کہا کہ دوسرا مرغی والا تو سستا بیچ رہا ہے۔ اس نے کہا 380 کی لے لیں۔ میں نے کہا ان مرغیوں کے کتنے ہوئے تو اس نے جھٹ کہا 2950. میں نے کہا کہ اس حساب سے تو کم بنتے ہیں تو بہت سٹپٹایا اور کہا کہ دراصل وزن زیادہ ہے میں نے کم بتا دیا تھا۔ میں نے کہا کہ میں تمھیں ایسے دام پر مجبور نہیں کرنا چاہتا جو تمھارے وارے میں نا آئے۔ ایسا کرو تم مجھے رعایت نا دو بلکہ 400 میں ہی دے دو۔ 120 روپے کی رعایت کے لیے تم کیا کچھ کر رہے ہو۔ جب اس نے دیکھ لیا کہ معاملہ صاف ہے اور اب رعایت بھی نہیں دینی ہو گی تو اس نے کہا اگر آپ رعایت کرا لیتے تو یہ بٹن دبا دیتا جس سے تول کا وزن بھی مرغی کے وزن میں آجاتا اور دو ڈھائی سو آپکو پتہ بھی نہیں چلتا آپ کو دینے پڑتے۔ پھر اس نے کہا کہ میں پنجے گہرے کاٹتا جس میں ران کا گوشت آجاتا جو الگ ٹھیلے والےتکے کے لیے بکتا ہے۔ اور میں گوشت کی صفائی کے نام پر گوشت کو گہرا کاٹتا تاکہ لگا ہوا گوشت الگ بیچا جائے۔ اسکے علاوہ ایک سے دو بوٹی پیچھے کی طرف گرا دیتا جو 70 سے 90 روپے میں الگ بکتی۔

اس لیے دکان داروں کے فریب سے بچنا ممکن نہیں لگتا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
شہر بھی تو چھوٹا ہے۔ اس کے حساب سے ٹھیک ہیں۔ اور چنگچی پہ جائیں تو اور بھی کم ہو جاتے ہیں۔ چنچی کے دو لطائف سناؤں گی کسی وقت۔

کیا جاسمن سنا پائیں گی یہ دو لطائف۔۔۔۔
کیا بیان ہوگا ریڑھی کا قصہ۔۔۔۔
یا پھر بقیہ کہانیاں۔۔۔ جن کا وعدہ محفل میں جا بجا بکھرا پڑا ہے۔۔۔

جلد آ رہا ہے۔۔۔ جاسمن کے لارے۔۔۔
محفل کے جدید و قدیم زمروں سے نام لیکر طلب فرمائیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
سردیوں کی مردانہ سوٹوں کی خریداری کی پچھلے دنوں۔ بہت اچھے گرم سوٹ اٹھارہ، بائیس اور پچیس پچیس سو میں ملے۔ شاہی بازار میں مخصوص دکان سے خریدتی ہوں۔
شاہی بازار ہم بھی پھرتے رہے ہیں گزشتہ دس دسمبر والے دن۔۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آج کل شیخ ہی پیر ہوتے ہیں ، کیونکہ صرف مال دار آسامی ہی پیر کہلانے کی مستحق ہے میری فقہ میں

پھر انتخاب صریحا غلط ہے۔۔۔ ابھی بلاتا ہوں محمداحمد بھائی۔۔۔ ان کی مسند دی جا رہی مجھے
مسند آپ لے لیں اور مال مجھے بھجوا دیجے۔ :)
 
ان دکان داروں سے جیتنا تقریبا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔

ابھی چند روز پہلے، مرغی والے نے ریٹ 400 روپے کلو بتائے۔ میں نے کہا کہ دوسرا مرغی والا تو سستا بیچ رہا ہے۔ اس نے کہا 380 کی لے لیں۔ میں نے کہا ان مرغیوں کے کتنے ہوئے تو اس نے جھٹ کہا 2950. میں نے کہا کہ اس حساب سے تو کم بنتے ہیں تو بہت سٹپٹایا اور کہا کہ دراصل وزن زیادہ ہے میں نے کم بتا دیا تھا۔ میں نے کہا کہ میں تمھیں ایسے دام پر مجبور نہیں کرنا چاہتا جو تمھارے وارے میں نا آئے۔ ایسا کرو تم مجھے رعایت نا دو بلکہ 400 میں ہی دے دو۔ 120 روپے کی رعایت کے لیے تم کیا کچھ کر رہے ہو۔ جب اس نے دیکھ لیا کہ معاملہ صاف ہے اور اب رعایت بھی نہیں دینی ہو گی تو اس نے کہا اگر آپ رعایت کرا لیتے تو یہ بٹن دبا دیتا جس سے تول کا وزن بھی مرغی کے وزن میں آجاتا اور دو ڈھائی سو آپکو پتہ بھی نہیں چلتا آپ کو دینے پڑتے۔ پھر اس نے کہا کہ میں پنجے گہرے کاٹتا جس میں ران کا گوشت آجاتا جو الگ ٹھیلے والےتکے کے لیے بکتا ہے۔ اور میں گوشت کی صفائی کے نام پر گوشت کو گہرا کاٹتا تاکہ لگا ہوا گوشت الگ بیچا جائے۔ اسکے علاوہ ایک سے دو بوٹی پیچھے کی طرف گرا دیتا جو 70 سے 90 روپے میں الگ بکتی۔

اس لیے دکان داروں کے فریب سے بچنا ممکن نہیں لگتا۔

ایک بار میں نے بھی دیکھا تھا ایک مچھلی والا اپنے کٹنگ کے اوزاروں کے ساتھ ایک پیٹی ساتھ رکھتا تھا کہ اِس میں کچرا وغیرہ ڈالا جاسکے ۔ لیکن جیسے ہی گاہک کا دھیان اِدھر سے اُدھر ہوا اُس نے مچھلی کی دو تین بوٹیاں اُس پیٹی میں پھینکدی ۔ اُس کے بعد سے میں اب مچھلی والے کی سائیڈ پر کھڑا ہوکر دیکھتا ہوں کہ یہ کیا کر رہا ہے ۔ لیکن اُس چکر میں کپڑے خراب ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔

اسی لئے بہتر ہے کہ سپر اسٹور سے ہی لے لیا جائےسامان وغیرہ
 

محمداحمد

لائبریرین
ان دکان داروں سے جیتنا تقریبا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔

ابھی چند روز پہلے، مرغی والے نے ریٹ 400 روپے کلو بتائے۔ میں نے کہا کہ دوسرا مرغی والا تو سستا بیچ رہا ہے۔ اس نے کہا 380 کی لے لیں۔ میں نے کہا ان مرغیوں کے کتنے ہوئے تو اس نے جھٹ کہا 2950. میں نے کہا کہ اس حساب سے تو کم بنتے ہیں تو بہت سٹپٹایا اور کہا کہ دراصل وزن زیادہ ہے میں نے کم بتا دیا تھا۔ میں نے کہا کہ میں تمھیں ایسے دام پر مجبور نہیں کرنا چاہتا جو تمھارے وارے میں نا آئے۔ ایسا کرو تم مجھے رعایت نا دو بلکہ 400 میں ہی دے دو۔ 120 روپے کی رعایت کے لیے تم کیا کچھ کر رہے ہو۔ جب اس نے دیکھ لیا کہ معاملہ صاف ہے اور اب رعایت بھی نہیں دینی ہو گی تو اس نے کہا اگر آپ رعایت کرا لیتے تو یہ بٹن دبا دیتا جس سے تول کا وزن بھی مرغی کے وزن میں آجاتا اور دو ڈھائی سو آپکو پتہ بھی نہیں چلتا آپ کو دینے پڑتے۔ پھر اس نے کہا کہ میں پنجے گہرے کاٹتا جس میں ران کا گوشت آجاتا جو الگ ٹھیلے والےتکے کے لیے بکتا ہے۔ اور میں گوشت کی صفائی کے نام پر گوشت کو گہرا کاٹتا تاکہ لگا ہوا گوشت الگ بیچا جائے۔ اسکے علاوہ ایک سے دو بوٹی پیچھے کی طرف گرا دیتا جو 70 سے 90 روپے میں الگ بکتی۔

اس لیے دکان داروں کے فریب سے بچنا ممکن نہیں لگتا۔

ہمارے ہاں مرغی والے خالص گوشت کی قیمت لیتے ہیں اور اس کے ساتھ نہ جانے کیا کیا الابلا تول دیتے ہیں۔

پھر تولنے کے بعد اُس کی صفائی کرتے ہیں جس سے ظاہر ہےاچھا خاصا وزن کم ہو جاتا ہوگا۔ لیکن آج کل لوگ ان باتوں کا خیال نہیں رکھتے۔ اور کچرا بھی گوشت کے وزن میں بیچ دینا فنکاری خیال کرتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ریڑھی والوں نے بھی پورا حساب رکھا ہوا ہے۔
کلو کا نرخ کچھ اور ہے اور درجن کا کچھ اور۔
عموماً درجن کے حساب سے ہی دیتے ہیں، ۱۵۰ روپے فی درجن

اس میں مہنگائی کا بھی قصور ہے۔

اس موسم میں جب گاجریں نئی نئی آئیں تو میں نے سبزی والے سے بھاؤ پوچھا اس نے کہا کہ 60 روپے پاؤ۔ مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ پہلی بار گاجر کا بھاؤ پاؤ میں سنا تھا۔ میں نے اُسے کہا کہ گاجر کا ریٹ بھی پاؤ میں بتاؤگے اب۔ تو کہنے لگا آپ کلو میں پوچھ لو۔ :) :) :)
 
اور کچرا بھی گوشت کے وزن میں بیچ دینا فنکاری خیال کرتے ہیں۔
میں اسے فنکاری نہیں کاروبار سمجھتا ہوں کیونکہ مرغی لینے سے قبل ہر شخص کے علم میں ہوتا ہے کہ پر، بال، خون اور چربی ملے گی تو نہیں، لیکن قیمت دینا ہو گی۔ مرغی ہی کیا پھل ، سبزیاں، ڈرائی فروٹس سب ہی چھلکوں کے ساتھ فروخت ہوتے ہیں۔ یعنی مونگ پھلی، آلو اور کینو کےچھلکوں کی قیمت بھی دینا پڑتی ہے۔

ویسے زندہ مرغی 400 ملتی ہے تو گوشت 500 اور صاف کیا گیا گوشت 620 روپے فی کلو ملتا ہے۔

اصل چوری بٹن دبا کر وزن بڑھا دینا ہے یا ایک دو بوٹی گرا دینا ہے۔ یا یہ کہ گوشت کو چربی صاف کرنے کے بہانے سے گہرا کاٹ کر الگ فروخت کیا جائے۔

شاید آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ بہرحال چربی قصابوں کی حس فنکاری جگا دیتی ہے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
میں اسے فنکاری نہیں کاروبار سمجھتا ہوں کیونکہ مرغی لینے سے قبل ہر شخص کے علم میں ہوتا ہے کہ پر، بال، خون اور چربی ملے گی تو نہیں، لیکن قیمت دینا ہو گی۔
میرا یہ خیال ہے کہ جب آپ خالص گوشت کے ریٹ بتا رہے ہیں تو گوشت ہی تولنا بھی چاہیے۔ اگر زندہ مرغی لی جائے تو وہ الگ بات ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
خالص صاف گوشت کا ریٹ کوئی گاہگ پوچھتا ہی نہیں! یہ گاہگ کی فنکاری ہے :)
ہمارے ہاں دوکانوں پر دو قسم کے نرخ لکھے ہوئے ہوتے ہیں۔ ایک نرخ ران بازو کے اور دوسرے گوشت معہ گردن کے۔ زندہ مرغی کے دام بہت کم جگہ لکھے ہوتے ہیں۔
ہاں اگر آپ کو صرف سینے کا گوشت درکار ہو تو اُس کے دام گوشت معہ گردن کے دام سے زیادہ ہوتے ہیں۔
 
ہمارے ہاں دوکانوں پر دو قسم کے نرخ لکھے ہوئے ہوتے ہیں۔ ایک نرخ ران بازو کے اور دوسرے گوشت معہ گردن کے۔ زندہ مرغی کے دام بہت کم جگہ لکھے ہوتے ہیں۔
یہ طریقہ آپکی طرف کی دکانوں میں رائج ہو ۔ ورنہ عمومی طور پر پوری زندہ مرغی کے ریٹ اور گوشت کے ریٹ ایک سلیٹ پر دکانوں پر لٹک رہے ہوتے ہیں۔

دکان کے اندر بون لیس، گولڈن پیس، ڈرم اسٹک اور ناجانے کیا کیا ریٹ لکھے ہوتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
پچھلے ہفتے ہی بال کٹوائے تھے، حجام نے پہلی بار سو روپے لیے ورنہ اسی روپے دے رہا تھا۔ داڑھی مونچھ ملا کر ایک سو چالیس۔ یہاں تو شاید مکمل پتہ دینا پڑے گا کہ یہ لنگر حوض، حیدرآباد دکن کا ریٹ ہے، یہاں بھی پانچ سو روپیہ تک بھی ریٹ ہے جاوید حبیب وغیرہ کے یہاں
 
Top