La Alma
لائبریرین
ہم نے خیالِ خام کا چرچا نہیں کِیا
سودا تھا کوئی سر میں، تماشا نہیں کِیا
چپ چاپ ہم گزر گئے دشتِ حیات سے
دل میں اٹھا تھا شور، پہ کھٹکا نہیں کِیا
ہوتی جو چاہ، نسخہِ مرہم بھی ڈھونڈتے
تھا درد جاں گداز، مداوا نہیں کِیا
اک روز پی لیا سبھی نے جامِ نیستی
افشائے رازِ ہست گوارا نہیں کِیا
سمجھا غرور عجز کو، خوبی کو اک خطا
اربابِ ناشناس نے اچھا نہیں کِیا
ہر دم رہی عزیز ہمیں وضعِ احتیاط
ایسا نہیں کیا کبھی ویسا نہیں کِیا
اک کارِ ناتمام نہیں کر سکے تمام
کہنے کو اس جہان میں کیا کیا نہیں کِیا
سودا تھا کوئی سر میں، تماشا نہیں کِیا
چپ چاپ ہم گزر گئے دشتِ حیات سے
دل میں اٹھا تھا شور، پہ کھٹکا نہیں کِیا
ہوتی جو چاہ، نسخہِ مرہم بھی ڈھونڈتے
تھا درد جاں گداز، مداوا نہیں کِیا
اک روز پی لیا سبھی نے جامِ نیستی
افشائے رازِ ہست گوارا نہیں کِیا
سمجھا غرور عجز کو، خوبی کو اک خطا
اربابِ ناشناس نے اچھا نہیں کِیا
ہر دم رہی عزیز ہمیں وضعِ احتیاط
ایسا نہیں کیا کبھی ویسا نہیں کِیا
اک کارِ ناتمام نہیں کر سکے تمام
کہنے کو اس جہان میں کیا کیا نہیں کِیا