ہم نے خیالِ خام کا چرچا نہیں کیا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھیا، میں نے گولڈن ڈکشنری (سنہری لغت) سے استفادہ کیا ہے، وہاں اس کے معانی درج ہیں:

کھڑکانا ، خبردار کے لیے کسی چیز سے آواز پیدا کرنا ، کھٹکھٹانا ، ہوشیار کرنا ، چوکنّا کرنا۔

حوالہ لغت کبیر کا لکھا ہے، صفحہ نمبر مذکور نہیں۔

ریختہ ویب سائٹ سے ایک ربط
بہت شکریہ ، صاحبان! اللّٰہ جزائے خیر عطا فرمائے۔

لغت بہت مزے کی چیز ہے ۔ یہ کسی بھی زبان میں بولے جانے والے الفاظ کا تحریری ریکارڈ ہوتی ہے ۔ خواہ وہ لفظ کسی ایک مخصوص علاقے ، پیشے یا شعبے میں بولا جاتا ہو ۔ خواہ اس کا استعمال محدود ہو یا عام ۔ لغت میں ہر لفظ کا اندراج ہوتا ہے ۔ لیکن لغت فصیح یا غیر فصیح کا تعین نہیں کرتی۔ اور نہ ہی یہ مقبول و متروک کے بارے میں بتاتی ہے ۔ ان باتوں کا تعین تو زبان برتنے والوں یعنی زبان دانوں کا کام ہے ۔ میں نہیں سمجھتا کہ کھڑکا کرنا بمعنی کھٹکھٹانا وغیرہ کسی ادیب یا شاعر نے استعمال کیا ہے۔

ویسے ریختہ والی لغت کا ماخذ کیا ہے ؟ کیا یہ لوگ ماخذ کا حوالہ دیتے ہیں؟!
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
کھڑکانا تو آج کل ایک نئے ہی معنی میں ابھر کر سامنے آرہا ہے ۔
جیسے ۔بندہ ہی کھڑکا دیا ۔ :) یعنی ۔ :terror:
جس تیزی سے ہمارے میڈیا کی اردو بدل رہی ہے عنقریب خبریں یوں ہوں گی کہ آج ملک بھر میں سٹریٹ کرائم کے نتیجے میں پانچ لوگوں کو کھڑکا دیا گیا۔
ویسے اللہ تعالیٰ اپنی امان میں رکھے۔
 

La Alma

لائبریرین
بہت خوب! کیا اچھے اشعار ہیں۔
بہت نوازش ۔
کھٹکا کرنا درست نہیں۔ ایسا کوئی محاورہ اردو میں مستعمل نہیں ہے۔
مجھے صوتی اعتبار سے “کھٹکا” استعمال کرنے میں قدرے تامل تھا کہ سننے میں ایسا بھلا نہیں لگتا ہے لیکن اس وقت کوئی اور متبادل بھی نہیں سجھائی دے رہا تھا۔ معنوی لحاظ سے مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ کوئی ایسا مبہم یا ان سُنا لفظ ہو گا۔
“کھٹکا “ میں نے تو نثر میں دو طرح سے مستعمل دیکھا ہے۔ ایک بمعنی تشویش یا اندیشہ ، جیسے دل میں کھٹکا پیدا ہونا۔ دوسرا بمعنی آہٹ یا آواز ، جیسے صحن میں کھٹکا ہوا۔
میری مراد آخر الذکر سے تھی۔
ارباب کے ساتھ ترکیب اضافی ہی بن سکتی ہے ، ترکیب توصیفی نہیں۔ اس لیے ارباب ناشناس درست نہیں۔ اسے دیکھ لیجیے ۔
تھوڑی وضاحت درکار ہے۔ یہ فقط ارباب کے ساتھ ہی مخصوص ہے یا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جہاں اضافت آئے وہاں دوسرا اسم، اسم صفت نہیں ہو سکتا۔
اگر ایسا ہی ہے تو اضافت کے ساتھ کچھ ایسی تراکیب اکثر پڑھنے کو ملتی ہیں ۔ مثلاً آبِ رواں، راہِ پرخار، عذابِ عظیم وغیرہ وغیرہ
اک روز پی لیا سبھی نے جامِ نیستی
اس مصرع میں سبھی کی "ی" بری طرح گر رہی ہے ۔
اس کا متبادل دیکھتی ہوں ۔
اک روز پی کے سو گئے سب ۔۔۔۔کیسا رہے گا؟
سر جامِ نیستی ہے کوئی اور مشروب تھوڑا ہے کہ سب پی کر سو جائیں۔ اب سوگئے کی جگہ “ مر گئے” بھی نہیں کہہ سکتے کہ اتنی دو ٹوک بات بھی کہاں کی جا سکتی ہے۔:)
امید ہے آپ ہمیشہ کی طرح اس تبصرے کو بھی مثبت انداز میں لیں گی۔
کیوں نہیں۔ مفید تبصروں کو مثبت ہی لیا جا سکتا ہے۔ بدون اسکے سیکھنے کا عمل آگے بڑھ ہی نہیں سکتا۔ جزاک اللہ۔
 

La Alma

لائبریرین
بہت عمدہ غزل ہے ، لا المیٰ صاحبہ ! داد حاضر ہے . ظہیر بھائی كے مشورے قابل غور ہیں . ویسے ’ کھٹکا کرناٰ‘ میری نگاہ سے گزرا ہے ، لیکن کسی مستند شاعر كے یہاں نہیں .
سپاس گزار ہوں۔
آپ سب کی رائے کا احترام ہے۔
 

La Alma

لائبریرین
غزل کی بنَت بہت اچھی لگی ۔ المی جی ہمیشہ کی طرح ۔واہ -
اک کارِ ناتمام نہیں کر سکے تمام ۔ کہنے کو اس جہان میں کیا کیا نہیں کِیا
بہت نوازش ۔
ممنون ہوں۔
کھٹکا کرنے کا استعما ل ہم نے کم سنا ہے لیکن سنا ضرور ہے ۔
سناہوا تو بہرحال ہے۔
 

La Alma

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے المی
سر آپ کی پسندیدگی سند کا درجہ رکھتی ہے۔
خدا آپ کی عمر اور صحت میں برکت دے۔
کھٹکا کی جگہ غوغا بھی تو لایا جا سکتا ہے
لایا تو جا سکتا ہے لیکن یہاں مذکور صدائے خفیف تھی۔
سبھی" کی ی کا اسقاط مجھے بھی پسند نہیں آیا
یوں ہو تو
اک روز سب نے پی ہی لیا جام....
سبھی کی نشست کو بدل دیا ہے۔
ایک صورت یہ بھی ہے
آخر سبھی نے نوش کیا جامِ نیستی
یا
اک دن سبھی نے پی ہی لیا جامِ نیستی
 
Top