نوید ناظم
محفلین
زندگی دیتی ہے غم اور طرح کے
جبکہ فطرت میں ہیں ہم اور طرح کے
اب خدائی کے تقاضے وہ نہیں تھے
سو تراشے ہیں صنم اور طرح کے
تم سمجھ پاؤ یہ ممکن بھی نہیں ہے
ہم پہ اترے ہیں الم اور طرح کے
مجھ کو درپیش سفر بھی تو الگ تھا
ہیں جو پاؤں میں ورم اور طرح کے
کربلا ہی سے تعلق ہے ہمارا
ہم پہ ہوتے ہیں کرم اور طرح کے
ہم نکلتے بھی تِری زلف سے کیسے
زلفِ پیچاں کے ہیں خم اور طرح کے
اب ستانے کی نئی راہ نکالو
اب کرو ہم پہ ستم اور طرح کے
جبکہ فطرت میں ہیں ہم اور طرح کے
اب خدائی کے تقاضے وہ نہیں تھے
سو تراشے ہیں صنم اور طرح کے
تم سمجھ پاؤ یہ ممکن بھی نہیں ہے
ہم پہ اترے ہیں الم اور طرح کے
مجھ کو درپیش سفر بھی تو الگ تھا
ہیں جو پاؤں میں ورم اور طرح کے
کربلا ہی سے تعلق ہے ہمارا
ہم پہ ہوتے ہیں کرم اور طرح کے
ہم نکلتے بھی تِری زلف سے کیسے
زلفِ پیچاں کے ہیں خم اور طرح کے
اب ستانے کی نئی راہ نکالو
اب کرو ہم پہ ستم اور طرح کے