بالکل درست۔۔ یہی وجہ ہے کہ بابر میں چنگیز اور تیمور دونوں کی سفاکی در آئی تھی۔ ان دونوں کے طرح بابر کو سروں کا مینار بنانے کا شوق تھا
بابر کی باتیں بڑی دلچسپ ہیں۔۔۔بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست (کسی نے موجودہ وزیراعظم کی طرف سے بھی یہ کہا ہے کہ "گنجے بہ عیش کوش، وزارت دوبارہ نیست"۔۔۔
ایک جگہ یہ حکایت پڑھی تھی کہ بابر کے زمانے میں کسی عالم فاضل جینئس نے بابر کی علم دوستی اور اربابَ فن و حکمت کی قدردانی کا تذکرہ سنا تو اس نے بابر سے ملاقات کرنے اور دربار سے وابستہ ہونے کیلئے سفر کیا۔ اور جب بابر کے دربار میں داخل ہوا تو کیا دیکھا کہ دربار میں بڑے عامیانہ اور سوقیانہ لطائف سنائے جارہے ہیں اور سب درباری بشمول بابر کے ہنسی کے مارے دوہرے ہوئے جارہے ہیں اور پیٹ میں بل پڑ رہے ہیں۔ اس شخص کو یہ انداز دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی اور اس نے برملا کہا کہ میں نے تو بابر کی دانائی وغیرہ کے بارے میں جو کچھ سنا تھا یہ سب تو اسکے برعکس نکلا۔۔۔اسکی یہ بات سن کر بابر نے دربار میں دیوار پر ٹنگی ایک کمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟
عالم: کمان ہے۔۔
بابر: اگر یہ کمان ہر وقت تنی رہے تو کیا ہوگا؟
عالم: اسکی لچک اور مضبوطی میں فرق آجائے گا اور بہت جلد یہ بیکار ہوجائے گی۔
بابر: یہی تمہارے سوال کا جواب ہے ۔ کہ اگر بابر بھی ہر وقت کسی کمان کی طرح تنا رہے اور بادشاہوں والا انداز اور جنگی مہمات والی سنجیدگی ہر وقت خود پر طاری کئے رکھے تو بہت جلد اس کمان کی طرح بیکار ہوجائے گا۔