ہندوستان میں مودی سرکار برسر اقتدار

عبدالحسیب

محفلین
ذرا محتاط رہیے گا۔

کانگریس شریف تو نہیں تھی، مگر بے جے پی کے مقابلے میں پھر بھی بہت شریف پارٹی تھی۔

جبکہ بی جے پی انتہائی ڈھیٹ، انتہائی بے شرم، انتہائی بے غیرت پارٹی ہے۔ یہ کھل کر مسلم خون بہانے کی باتیں کرتے ہیں اور کوئی میڈیا والے انکا کچھ نہیں بگاڑ پاتے۔

۔

مسلمانوں کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ انھیں منکریں سے زیادہ منافقین نے نقصان پہنچایا ۔

میں یہ بات تجربات کی بنیاد پر کہہ رہی ہوں۔ پاکستان میں ہمیں اسکا کافی تجربہ ہو چکا ہے۔ انتہا پسند پارٹیوں کے ووٹ بینک کو آپ کرپشن یا اس قسم کے دو چار مورال ایشوز پر نہیں توڑ سکتے ۔ مجھے ڈر ہے کہ بی جے پی کو یہ مینڈیٹ فقط کرپشن کے نام پر نہیں ملا ہے، بلکہ اسکی آدھی حقیقت یہ ہے کہ انہیں اس ووٹ بینک کا بڑا حصہ تعصب کی بلند ہوتی سطح کی وجہ سے ملا ہے۔

غالباً آپ نے آج کے نتائج کا بغور مطالعہ نہیں کیا؟ اسی لیے انتہا پسند ووٹ بینک کی تصور آپ کے ذہن میں آرہا ہے۔ بھاجپ نے جہاں جہاں بھی مکمل نشستیں حاصل کی وہ سب کے سب گزشتہ انتخابات میں کانگریس کے مضبوط ووٹ بینک تھے۔ عوام کانگریس سے بلکل تنگ آگئی تھی نتیجتاً جہاں بھی کانگریس کے خلاف ووٹ ہوئےاسکا فائدہ مودی سرکار کو ہوا اور پھر مودی تھینک ٹینکس نے جو لہر بنائی تھی وہ کام آئی۔لیکن آپ ذرا ان ریاستوں پر غور کریں۔
1۔تامل ناڈو
2۔مغربی بنگال
3۔کیرالا
4۔آندھرا پردیش و تلنگانہ

بھاجپ کی فتح کا راز آپ کے سامنے آجائے گا۔

کیا آپ کو تہلکہ ڈاٹ کام والوں کا انجام یاد ہے؟

تہلکہ کا معاملہ مختلف ہے۔ عوام کی نظر میں وہ محظ 'کانگریسی پٹو' بنکر رہ گیا تھا۔ بس ایک غلطی اور قصہ تمام۔


بے شک ہوشیار ہونے کی ضرورت تو ہے لیکن محض خوف سے نہیں بلکہ مستقبل کی حکمت عملی کے ساتھ۔


چنانچہ اچھے کی امید رکھنا شاید خوش فہمی نہ ثابت ہو جائے۔ چنانچہ انڈین مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ہوشیار رہیں
 

مہوش علی

لائبریرین
میں پھر آپ کی توجہ دو الفاظ کی سمت کراؤں گا : حقیقت اور تجزیہ !
اور مندرجہ ذیل الفاظ آپ کا اپنا تجزیہ ہے ، جو غالباَ اخباری اور الکٹرانک میڈیا کی خبروں اور رپورٹوں پر منحصر ہوگا :
؟
معذرت کے ساتھ۔ مگر یہ حقیقت اور تجزیہ کے بحث کچھ عجیب اور بالکل غیر ضروری ہے۔ ہم سب جس چیز کو حقیقت سمجھتے ہیں، اسے تجزیے کے نام پر آگے پیش کرتے ہیں۔ چنانچہ بحث کو آسان کرتے ہیں، اور سادگی سے آپ یہ فرما دیں کہ آپ کو میرے بیان کردہ تجزیہ سے اختلاف ہے۔
جبکہ حقیقت اس کے عین برعکس نہیں تو کسی حد تک مختلف ضرور ہے۔ جب یہ بات سب نے ماننی ہے کہ مذہبی انتہا پسندی کو گذشتہ چند سالوں میں دنیا بھر میں عروج حاصل ہوا ہے تو ہندوستان اس سے مستثنیٰ کیوں؟ مگر اصل سوال تو یہی ہے کہ ہندوستان کے سارے ہندو اگر مذہبی انتہا پسندی کی طرف راغب ہوئے ہیں تو جنوبی ہند (آندھرا ، تامل ناڈو ، کیرالہ ، کرناٹک) ، مغربی بنگال اور شمال مشرق میں استثنیٰ کیوں ہے؟ صرف یہی مثال کافی ہے کہ بی جے پی کا ہندو توا واد سارے ہندوستانیوں کا متفقہ نظریہ نہیں ہے۔

یہ بھی عجیب معاملہ ہے کہ آپ نے اسے کیسے ہم پر "سارے" ہندوستان اور ہندوستانیوں کا مسئلہ منسوب کر دیا؟ جبکہ میری بات تو صاف ہے کہ "پہلے" کی نسبت ہندوستان کی جمہور زیادہ (بلکہ شاید اکثریت میں) تعصب کی طرف راغب ہے اور یہ چیز بی جے پی کا ووٹ بینک حاصل کرنے میں سب سے بڑا فیکٹر ہے جس سے "جمہوریت" کے نام پر نظریں نہیں چرانی چاہیے ہیں، بلکہ حقیقت کا اعتراف کرنا چاہیے ہے۔

ایک ملک کی اقلیت کا موازنہ کسی دوسرے ملک کی اقلیت سے کیا جانا نہ منطقی لحاظ سے درست ہے اور نہ اصولی لحاظ سے۔ میں اگر یہاں مثالیں دینے بیٹھوں تو بہت سی جبینیں شکن آلود ہو جائیں گی لہذا اشارہ کو ہی کافی سمجھا کریں۔
ویسے کیا آپ یہ بات بھول رہی ہیں کہ پاکستان ایک تھیوکریٹک ریاست ہے جبکہ ہندوستان میں اب بھی جمہوریت ثابت و سالم ہے ، ہاں اس میں کچھ خامیاں راہ پا گئی ہوں تو وہ ایک علیحدہ مسئلہ ہے۔ تو پھر آپ کیسے کسی تھیوکریٹک ریاست کی اقلیت کا موازنہ کسی جمہوری ملک کی اقلیت سے کر سکتی ہیں

بھائی صاحب، میری بلا سے تو کوئی نظام ہو، اگر وہ انسانیت کی فلاح کی بجائے انسانیت پر ظلم کی طرف جا رہا ہے، تو میں اس پر پریشان ہوں گی۔ اگر مسلم انتہا پسند تھیوکریسی میں رہ کر اقلیتوں پر ظلم کر سکتے ہیں تو آپ کسی بھول میں رہیے اور یقین رکھیے کہ ہندو انتہا پسند بھارت کی جمہوریت میں رہتے ہوئے بھی اقلیتوں کے حقوق پامال کر سکتے ہیں، انکا ایک زاویے سے یا دوسرے زاویے سے، کم یا زیادہ، مگر معاشی و معاشرتی بائیکاٹ کر سکتے ہیں۔
آپ پاکستان اور انڈیا کے ناموں میں پڑ رہے ہیں، آپ جمہوریت اور تھیوکریسی میں پڑ رہے ہیں، آپ کم یا زیادہ کی بحث میں پڑ رہے ہیں ۔۔۔۔۔ جبکہ میں تو آپ کو فقط فتنے کی موجودگی سے آگاہ کر رہی ہوں، جو کہ پاکستان میں بڑا ہے، مگر انڈیا میں بھی بھی آ موجود ہوا ہے، اور اسکا سائز اب بڑے سے بڑا ہوتا جا رہا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ہاہاہا۔ آپ تو یہ ایسے کہہ رہی ہیں جیسے ہمارے اباؤاجداد ہندوؤں اور دیگر غیر مسلمین کے بارہ میں بہت محبت اور خلوص کا اسلوک رواں رکھتے تھے۔ کوئی ایک ایسا دین، مذہب بتا دیں جسکے ساتھ مسلمانوں کی 1400 تاریخ میں بنی ہو؟ کوئی ایک؟ ایران میں قدیم زرتشتوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ افغانستان سے قدیم بدھمتوں کا صفایا کر دیا۔ شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے عیسائیت اور یہودیت کا مکمل خاتمہ کرنے کی انتھک کوششیں۔ اور بھارت میں ہندو اکثریت پر لاتعداد مسلمان فاتحین کے حملے سب مسلمانوں کی ہی تاریخ کا حصہ ہے۔ اگر کبھی وقت ہو تو غیر جانبداری اور تعصب کا چشمہ اتار کر مطالعہ کیجئے گا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Muslim_conquests

مجھے کچھ تعجب ہی ہے کہ آپ مجھ سے مخاطب ہو کر یہ کیوں کہہ رہے ہیں۔
میں نے کسی مذہب کے نام پر بی جے پی کو "تعصبی" جماعت نہیں کہا ہے، بلکہ آج کی حقیقت بیان کی ہے کہ اس جماعت کا تعلق "ہندو انتہا پسندی" سے ہے، جو کہ اتنا ہی بڑا فتنہ ہے جتنا کہ مسلمان انتہا پسندی۔ میں پاکستان میں جتنی شدت سے مسلمان انتہا پسندی کی مخالفت کرتی ہوں، اتنی ہی مخالفت ہندوستان میں ہندو انتہا پسندوں کی کرتی ہوں۔

مکافات عمل۔جیسی کرنی ویسی بھرنی۔ آپکے اباؤاجداد نہ تحریک پاکستان کا آغاز کرتے۔ نہ متحدہ ہندوستان کا بٹوارا ہوتا اور نہ برصغیر کی مسلم آبادی کا تین حصوں میں اس طرح معاشی، سماجی، عسکری استحصال آج ہو رہا ہوتا! آج بھارت میں کوئی طالبان، لشکر طیبہ، لشکر جھنگوی جیسی اسلامی انتہاپسند دہشت گرد تنظیمیں بنا کر دکھا دے۔ سکھوں نے 80 کی دہائی میں طالبان نوعیت کا جہاد بھارتی ریاست کیخلاف شروع کیا تھا لیکن جلد ہی اسکو کامیاب فوجی آپریشن کے بعد دبا دیا گیا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Operation_Blue_Star

اسکے مقابلہ میں پاک فوج کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ 9 سال سے لگے ہوئے ہیں اور ابھی تک وزیرستان اور بقیہ پاکستان میں امن نہیں آیا۔

مجھے اس سے کچھ زیادہ لینا دینا نہیں کہ ماضی میں ہمارے بزرگوں نے کیا کیا اور کیا نہیں کیا۔ میرا مسئلہ "حال" ہے، اور میں اس خطے کے اچھے "مستقبل" کے لیے آواز اٹھا رہی ہوں، اور وہ یہ ہے کہ انسانیت کے منافی ہر قوت کی مخالفت کی جائے، اور انسان دوست قوتوں کو مضبوط تر کیا جائے۔
زیادہ دیر کی بات نہیں ہے، اگر ہندو انتہا پسندی کی موجودہ رفتار جاری رہتی ہے تو پھر جلد یا بدیر انتہا پسند ہندوؤں میں بھی لشکر طیبہ اور لشکر جھنگوی جیسی تنظیمیں موجود ہوں گی اور انکی آپس میں اور سٹیٹ یسے ایسے ہی لڑائیاں ہوں گی جیسی کہ آج پاکستان میں ہو رہا ہے۔ یہ چیز مسلم انتہا پسندی سے شاید کم ہو، مگر پھر بھی یہ فتنہ بہرحال خون بہائے گا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مسلمانوں کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ انھیں منکریں سے زیادہ منافقین نے نقصان پہنچایا ۔
غالباً آپ نے آج کے نتائج کا بغور مطالعہ نہیں کیا؟ اسی لیے انتہا پسند ووٹ بینک کی تصور آپ کے ذہن میں آرہا ہے۔ بھاجپ نے جہاں جہاں بھی مکمل نشستیں حاصل کی وہ سب کے سب گزشتہ انتخابات میں کانگریس کے مضبوط ووٹ بینک تھے۔ عوام کانگریس سے بلکل تنگ آگئی تھی نتیجتاً جہاں بھی کانگریس کے خلاف ووٹ ہوئےاسکا فائدہ مودی سرکار کو ہوا اور پھر مودی تھینک ٹینکس نے جو لہر بنائی تھی وہ کام آئی۔لیکن آپ ذرا ان ریاستوں پر غور کریں۔
1۔تامل ناڈو
2۔مغربی بنگال
3۔کیرالا
4۔آندھرا پردیش و تلنگانہ

بھاجپ کی فتح کا راز آپ کے سامنے آجائے گا۔

تہلکہ کا معاملہ مختلف ہے۔ عوام کی نظر میں وہ محظ 'کانگریسی پٹو' بنکر رہ گیا تھا۔ بس ایک غلطی اور قصہ تمام۔

بے شک ہوشیار ہونے کی ضرورت تو ہے لیکن محض خوف سے نہیں بلکہ مستقبل کی حکمت عملی کے ساتھ۔

لگتا ہے کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں "انتہا پسندی" میں اضافہ نہیں ہوا ہے، بلکہ یہ فقط اور فقط کانگریس کی کرپشن کی وجہ سے ہوا ہے۔

اللہ کرے کہ ایسا ہی ہوا ہو۔ مگر اسکا فائدہ لامحالہ انتہا پسند قوتیں اگلے 5 سال تک اٹھاتی رہیں گی اور اتنی بڑی طاقت کے ساتھ پارلیمنٹ میں پہنچ جانے کے بعد بی جے پی کی حکومت کو لگام ڈالنا آسان کام ثابت نہیں ہو گا۔

بائی دا وے۔۔۔ کیا آپ بتلا سکتے ہیں کہ یہ "مستقبل" کی حکمت عملی ہے کیا؟
 

arifkarim

معطل
اگر ہندو انتہا پسندی کی موجودہ رفتار جاری رہتی ہے تو پھر جلد یا بدیر انتہا پسند ہندوؤں میں بھی لشکر طیبہ اور لشکر جھنگوی جیسی تنظیمیں موجود ہوں گی اور انکی آپس میں اور سٹیٹ یسے ایسے ہی لڑائیاں ہوں گی جیسی کہ آج پاکستان میں ہو رہا ہے۔ یہ چیز مسلم انتہا پسندی سے شاید کم ہو، مگر پھر بھی یہ فتنہ بہرحال خون بہائے گا۔

ہندو انتہاء پسندی چاہے کتنی ہی سنگین کیوں نہ ہو جائے، اسلامی شدت پسندوں کے سامنے انکا حلقہ عمل ہندوستان تک ہی محدود ہے۔ جبکہ مسلمان تو آج دنیا کے ہر خطے میں آباد ہیں اور بہت تیزی کیساتھ انکی آبادی بڑھ رہے ہیں۔ عالمی اسلامی دہشت گردی اور انتہا پسندی روز روشن کی طرح ایک حقیقت ہے۔ امریکہ سے لیکر چین تک اسکے ثمرات سے دنیا بھر کے کافرین اور مؤمنین مستفیض ہو رہے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Islamic_terrorism
http://en.wikipedia.org/wiki/Saffron_terror
 
آخری تدوین:

مہوش علی

لائبریرین
ہندو انتہاء پسندی چاہے کتنی ہی سنگین کیوں نہ ہو جائے، اسلامی شدت پسندوں کے سامنے انکا حلقہ عمل ہندوستان تک ہی محدود ہے۔ جبکہ مسلمان تو آج دنیا کے ہر خطے میں آباد ہیں اور بہت تیزی کیساتھ انکی آبادی بڑھ رہے ہیں۔ عالمی اسلامی دہشت گردی اور انتہا پسندی روز روشن کی طرح ایک حقیقت ہے۔ امریکہ سے لیکر چین تک اسکے ثمرات سے دنیا بھر کے کافرین اور مؤمنین مستفیض ہو رہے ہیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/Islamic_terrorism
http://en.wikipedia.org/wiki/Saffron_terror

مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ آپکا مسئلہ فقط "مسلم انتہا پسندی" ہے؟
جبکہ میرا مسئلہ فقط "انتہا پسندی" ہے، چاہے ہو مسلم ہو یا ہندو ہو، یا عیسائی ہو یا کوئی اور ہو۔ مجھے ہر انتہا پسند کی مخالفت کرنی ہے کیونکہ یہ سب کے سب انسانیت کے دشمن ہیں۔
 

عبدالحسیب

محفلین
لگتا ہے کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں "انتہا پسندی" میں اضافہ نہیں ہوا ہے، بلکہ یہ فقط اور فقط کانگریس کی کرپشن کی وجہ سے ہوا ہے۔

اللہ کرے کہ ایسا ہی ہوا ہو۔ مگر اسکا فائدہ لامحالہ انتہا پسند قوتیں اگلے 5 سال تک اٹھاتی رہیں گی اور اتنی بڑی طاقت کے ساتھ پارلیمنٹ میں پہنچ جانے کے بعد بی جے پی کی حکومت کو لگام ڈالنا آسان کام ثابت نہیں ہو گا۔

میری رائے یہ ہے کہ جو اعداد و شمار بھاجپ کی فتح میں نظر آرہے ہیں ، اس قدر انتہا پسندی میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ہاں یہ کہنا کہ انتہا پسندی میں اضافہ بلکل بھی نہیں ہوا، صرف اور صرف خوش فہمی ہے۔

بائی دا وے۔۔۔ کیا آپ بتلا سکتے ہیں کہ یہ "مستقبل" کی حکمت عملی ہے کیا؟

اس تعلق سے بھی میری حقیر رائے یہی ہوگی کہ یہاں مسلمان اپنے 'کنگ میکر' کہلانے کی خوش فہمی سے جتنے جلدی ہوسکے دور ہو جائیں۔ مسلمانوں کی توجہ اگر "کرسی" پر بدلتے چہروں سے زیادہ اپنے معاشرے کی اصلاح و ترقی پر مرکوز ہو تو ایک خوش گوار مستقبل کی امید کی جاسکتی ہے۔ ورنہ اسی طرح بس چند ایک ناموں کے پیچھے گھومنے کا حشر وہی ہوگا جو ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔
 

arifkarim

معطل
مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ آپکا مسئلہ فقط "مسلم انتہا پسندی" ہے؟
جبکہ میرا مسئلہ فقط "انتہا پسندی" ہے، چاہے ہو مسلم ہو یا ہندو ہو، یا عیسائی ہو یا کوئی اور ہو۔ مجھے ہر انتہا پسند کی مخالفت کرنی ہے کیونکہ یہ سب کے سب انسانیت کے دشمن ہیں۔

محترمہ، میں بھی ہر قسم کی انتہاء پسندی کی مخالفت کرتا ہوں لیکن جس قسم کی انتہاء پسندی سے خطرہ زیادہ ہو اسپر زیادہ زور دیتا ہوں۔ جیسے یہودی انتہاء پسندی فلسطین تک محدود ہے۔ ہندو انتہاء پسند بھارت تک، بدھمت شدت پسند عموماً برما میں پائے جاتے ہیں۔ اسی طرح دیگر انتہاءپسند اپنے اپنے علاقائی حدود میں ہیں۔ لیکن اسلامی انتہاءپسندی عالمی نوعیت کی ہے جسکا سد باب کرنا اشد ضروری ہے۔ یہ کام اگر امت مسلمہ ملکر اپنی صفیں درست کرنے کیلئے 9 2 11 واقعہ سے پہلے کرتی تو ان کفار اور دیگر غیر مسلمین کو مسلم ممالک پر اس اسلامی شدت پسندی کو ختم کرنے کے بہانے چڑھائی کا موقع نہ ملتا۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Radical_Islamism
 

زیک

مسافر
17 ریاستوں میں None of the Above کو عام آدمی پارٹی سے زیادہ ووٹ ملے۔

Bnv6WBJCQAAurI8.png:large
 

شمشاد

لائبریرین
پارٹیوں کے حساب سے فیصد اسطرح ہے :

BJP 31.0%
INC 19.3%
BSP 4.1%
AITC 3.8%
SP 3.4%
ADMK 3.3%
CPM 3.2%
IND 3.0%
TDP 2.5%
YSRCP 2.5%
 

مہوش علی

لائبریرین
ویسے جب بھی بی جے پی کی حکومت آئی ہے۔ پاک بھارت تعلقات خوشگوار رہے ہیں۔۔

آپ مودی اور اسکی سرکار کو واجپائی اور اسکی حکومت سے ملا رہے ہیں جو کہ میرے نزدیک غلطی ثابت ہو گی۔

مودی اور واجپائی کے علاوہ آج حالات بھی تبدیل ہو چکے ہیں اور نفرتوں میں زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ ہندو انتہا پسند امور پر آج پہلے کی نسبت کہیں زیادہ غالب ہیں۔

پھر "اکبر اویسی" جیسے صاحبان بھی ہندو انتہا پسند حضرات کے لیے "نعمت" سے کم نہیں۔ ان کی جذباتی، جوشیلی، نفرت سے بھرپور تقاریر نے جتنا سیکولر ہندو ووٹ کا بیڑہ غرق کیا ہے، اتنا تو 10 بے جی پی مل کر بھی نہیں کر سکتی تھیں۔
 

عثمان

محفلین
آپ مودی اور اسکی سرکار کو واجپائی اور اسکی حکومت سے ملا رہے ہیں جو کہ میرے نزدیک غلطی ثابت ہو گی۔

مودی اور واجپائی کے علاوہ آج حالات بھی تبدیل ہو چکے ہیں اور نفرتوں میں زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ ہندو انتہا پسند امور پر آج پہلے کی نسبت کہیں زیادہ غالب ہیں۔

جب واجپائی حکومت تھی۔ تب پاک بھارت کے مابین کرگل جنگ جاری تھی۔ اس کے برعکس آج دونوں کے مابین حالات پرسکون ہیں۔
 
آپ مودی اور اسکی سرکار کو واجپائی اور اسکی حکومت سے ملا رہے ہیں جو کہ میرے نزدیک غلطی ثابت ہو گی۔

مودی اور واجپائی کے علاوہ آج حالات بھی تبدیل ہو چکے ہیں اور نفرتوں میں زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔ ہندو انتہا پسند امور پر آج پہلے کی نسبت کہیں زیادہ غالب ہیں۔

پھر "اکبر اویسی" جیسے صاحبان بھی ہندو انتہا پسند حضرات کے لیے "نعمت" سے کم نہیں۔ ان کی جذباتی، جوشیلی، نفرت سے بھرپور تقاریر نے جتنا سیکولر ہندو ووٹ کا بیڑہ غرق کیا ہے، اتنا تو 10 بے جی پی مل کر بھی نہیں کر سکتی تھیں۔
مودی کی باتیں نواز شریف کے وعدوں کی طرح ہی ہیں۔۔۔
یہ دونوں جنم جنم کے دوست ہیں۔۔۔
تعلقات اچھے ہوجائیں گے لکھ لیں آپ۔
 

arifkarim

معطل
ویسے جب بھی بی جے پی کی حکومت آئی ہے۔ پاک بھارت تعلقات خوشگوار رہے ہیں۔۔
یہ اسلئے کہ تب دونوں ممالک کے شدت پسند Balance of terror کی وجہ سے ایک دوسرے کیساتھ خوشگوار تعلقات رکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ دونوں ممالک مہلک جوہری ہتھیاروں کے مالک ہیں۔ اور اگر ان میں سے کوئی ایک بھی انکو چلانے کی دھمکی دے گا تو دوسرا ذرا بھی دیر نہیں کرے گا :)
http://en.wikipedia.org/wiki/Balance_of_terror
 
Top