عبدالحسیب
محفلین
ذرا محتاط رہیے گا۔
کانگریس شریف تو نہیں تھی، مگر بے جے پی کے مقابلے میں پھر بھی بہت شریف پارٹی تھی۔
جبکہ بی جے پی انتہائی ڈھیٹ، انتہائی بے شرم، انتہائی بے غیرت پارٹی ہے۔ یہ کھل کر مسلم خون بہانے کی باتیں کرتے ہیں اور کوئی میڈیا والے انکا کچھ نہیں بگاڑ پاتے۔
۔
مسلمانوں کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ انھیں منکریں سے زیادہ منافقین نے نقصان پہنچایا ۔
میں یہ بات تجربات کی بنیاد پر کہہ رہی ہوں۔ پاکستان میں ہمیں اسکا کافی تجربہ ہو چکا ہے۔ انتہا پسند پارٹیوں کے ووٹ بینک کو آپ کرپشن یا اس قسم کے دو چار مورال ایشوز پر نہیں توڑ سکتے ۔ مجھے ڈر ہے کہ بی جے پی کو یہ مینڈیٹ فقط کرپشن کے نام پر نہیں ملا ہے، بلکہ اسکی آدھی حقیقت یہ ہے کہ انہیں اس ووٹ بینک کا بڑا حصہ تعصب کی بلند ہوتی سطح کی وجہ سے ملا ہے۔
غالباً آپ نے آج کے نتائج کا بغور مطالعہ نہیں کیا؟ اسی لیے انتہا پسند ووٹ بینک کی تصور آپ کے ذہن میں آرہا ہے۔ بھاجپ نے جہاں جہاں بھی مکمل نشستیں حاصل کی وہ سب کے سب گزشتہ انتخابات میں کانگریس کے مضبوط ووٹ بینک تھے۔ عوام کانگریس سے بلکل تنگ آگئی تھی نتیجتاً جہاں بھی کانگریس کے خلاف ووٹ ہوئےاسکا فائدہ مودی سرکار کو ہوا اور پھر مودی تھینک ٹینکس نے جو لہر بنائی تھی وہ کام آئی۔لیکن آپ ذرا ان ریاستوں پر غور کریں۔
1۔تامل ناڈو
2۔مغربی بنگال
3۔کیرالا
4۔آندھرا پردیش و تلنگانہ
بھاجپ کی فتح کا راز آپ کے سامنے آجائے گا۔
کیا آپ کو تہلکہ ڈاٹ کام والوں کا انجام یاد ہے؟
تہلکہ کا معاملہ مختلف ہے۔ عوام کی نظر میں وہ محظ 'کانگریسی پٹو' بنکر رہ گیا تھا۔ بس ایک غلطی اور قصہ تمام۔
بے شک ہوشیار ہونے کی ضرورت تو ہے لیکن محض خوف سے نہیں بلکہ مستقبل کی حکمت عملی کے ساتھ۔
چنانچہ اچھے کی امید رکھنا شاید خوش فہمی نہ ثابت ہو جائے۔ چنانچہ انڈین مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ہوشیار رہیں