ہندوستان میں مودی سرکار برسر اقتدار

شمشاد

لائبریرین
ہندوستان میں حالیہ انتخابات کے نتیجے میں بی جے پی نے "کلین سویپ" کیا ہے اور 322 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ جبکہ موجودہ برسراقتدار پارٹی کانگریس صرف 67 نشستوں پر کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ دیگر نشستوں پر 144 امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

اسمبلی میں کسی بھی قسم کا قانون منظور کروانے کے لئے 272 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ بی جے پی کے پاس 322 ووٹ ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
نریندر مودی کی مسلمان دشمنی کسی سے ڈھکی چُھپی نہیں ہے اور اس کو اکثریت بھی مسلم دشمنی اور پاکستان دشمنی کی بنا پر ملی ہے۔
ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
 

arifkarim

معطل
بھارت کو دنیا کا سب سے بڑا انتخابی عمل بغیر کسی دھاندلی کے الزام کے کروانے پر بہت بہت مبارک باد! اگلا پاکستانی الیکشن بھی اگر یہی بھارتی الیکشن کمیشن کروادے تو کم ازکم ان تاریخی دھاندلیوں سے تو ہماری جان چھوٹ جائے گی جسکی وجہ سے ہماری قوم کو تحریک انصاف کے ہفتہ وار دھرنے سہنے پڑ رہے ہیں :D

اسبار پہلی دفعہ ہندو قوم پرست سیاسی جماعت بھارتی جنتا پارٹی نے اکثریتی ووٹ لیکر بھارت میں ایک نئی قسم کی سیاست کو جنم دیا ہے۔ جہاں اقلیتوں کے حقوق کو اکثریت کے حقوق پر فوقیت نہیں دی جائے گی۔ اسی قسم کی سیاست صیہونی ریاست ہائے اسرائیل میں 1977 ہو رہی ہے اور بہت حد تک کامیاب رہی ہے۔ اُمید ہے یہ جماعت مستقبل کے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کیساتھ ملکر مسئلہ کشمیر کا ٹھوس حل نکال لے۔
 

arifkarim

معطل
نریندر مودی کی مسلمان دشمنی کسی سے ڈھکی چُھپی نہیں ہے اور اس کو اکثریت بھی مسلم دشمنی اور پاکستان دشمنی کی بنا پر ملی ہے۔
ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
یہ 2014 ہے 1947 نہیں۔ آخر کب تب ہم لوگ یہ ہندو دشمن، مسلمان دشمن کی ڈرامے بازی کرتے رہیں گے؟ بی جے پی تو 80 کی دہائی سے الیکشن لڑ رہی ہے ۔ کیا اسوقت بھارتی ہندو اکثریت ذرا"کم" مسلمان یا پاکستان دشمن تھی جو اس پارٹی کو اکثریتی ووٹ نہیں دیا؟ اور 2014 تک انتظار کیا؟ کانگریس پارٹی اپنی نااہلی کی وجہ سے ہاری ہے۔ اور یہی حقیقی جمہوریت جسکی الف ب پاکستانیوں نے ابھی سیکھی بھی نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ٹی وی پر اس کی تقریریں جو کہ اُس نے اس الیکشن کمپین میں کی ہیں۔ اس بات کی گواہ ہیں کہ اُس نے کھلم کُھلا مسلم دشمنی اور پاکستان دشمنی پر تقریریں کی ہیں۔
 

دلاور خان

لائبریرین
نئی دہلی(کے پی آئی) بھارتی وزارت عظمیٰ کے لیے بی جے پی کے امیدوار نریندرمودی نے کہا ہے کہ اگر مرکز میں ان کی حکومت بنی تو پاکستان کے ساتھ دشمنی بڑھانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ ہم اپنے مضبوط اداروں اور کام سے پاکستان کے ساتھ دوستی قائم کریں گے جبکہ کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل نکالا جائے گا اور چین کے ساتھ بھی رشتے مضبوط ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں نریندر مودی نے کہا کہ ہم ملک کے اندر اس قدر استحکام لائیں گے کہ پاکستان خود بھارت کے ساتھ دوستی کی آرزو کرے گا ۔یہ پوچھے جانے پر کہ اگر آپ وزیر اعظم بن گئے تو کیا پاکستان کو ڈرانے کا کام کریں گے مودی نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ ایسا کیوں کروں گا۔ پاکستان ہمارا پڑوسی ملک ہے ہم اس کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کریں گے ۔انہوں نے یہ بات پھردہرائی کہ پڑوسیوں کے ساتھ آنکھ دکھا کر یا جھکا کر نہیں رہا جاتا بلکہ آنکھوں کو ملانا پڑتا ہے ۔منفی سیاست کو ترک کر نا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو کانگریس نے برباد کر دیا ہے تاہم ہم ملک کو مضبوط بنائیں گے ۔
 
کیا گنتی مکمل ہوگئی ہے؟ میرا خیال ہے ابھی نہیں ہوئی۔
مجھے تو عام آدمی پارٹی کی نشستوں میں دلچسپی ہے۔
 

دلاور خان

لائبریرین
انڈیا میں نریندر مودی آئے ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔
ہمیں فرق جب پڑ سکتا ہے جب یہاں کوئی طریقے کا سربراہ اور طریقے کے لوگوں کے ہاتھ میں اقتدار آئے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
میں ہندوؤں خاندانوں سے مل چکی ہوں اور مکمل یقین کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ "انتہا پسند" ہندو اتنے ہی بڑے ابلیس ہیں کہ جتنا کہ مسلمان انتہا پسند۔ یہ دونوں ایک ہی سکے کے 2 رخ ہیں اور ان میں کوئی فرق نہیں۔
بے جی پی اور مودی اوپر سے جتنا مرضی "اقلیتوں کے حقوق" کا پاسدار بن جائے، مگر اندر کی اصلیت یہی ہے کہ یہ سب انتہا پسند ننگِ انسانیت ہیں۔
مجھے بہت افسوس ہے کہ ہندوستان میں بھی سیکولر پارٹیاں پاکستان کی سیکولر پارٹیز کی طرح کرپٹ ہیں، اور سیکولرازم کو بدنام کروا رہی ہیں، اسکا بیڑہ غرق کر رہی ہیں۔
 

حیدرآبادی

محفلین
مجھے بہت افسوس ہے کہ ہندوستان میں بھی سیکولر پارٹیاں پاکستان کی سیکولر پارٹیز کی طرح کرپٹ ہیں، اور سیکولرازم کو بدنام کروا رہی ہیں، اسکا بیڑہ غرق کر رہی ہیں۔
یہ سیکولرازم بمقابلہ فرقہ پرستی کی جنگ نہیں تھی۔ ورنہ مسلم ووٹ نہ بی جے پی کو جاتا اور نہ دیگر پارٹیوں میں بٹتا۔
ہندوستانی سیاست کا موجودہ رجحان ۔۔۔ فرقہ پرستی کی جیت نہیں بلکہ گذشتہ کانگریسی حکومت کی بےشمار عوام بیزار پالیسیوں اور گھوٹالوں کا نتیجہ ہے !!
اگر نامو بھی عوام کی بھلائی و فلاح کا پاس و لحاظ نہ رکھیں ، تو اگلے پانچ سال سے قبل ہی انہیں بھی عوام باہر کی راہ دکھا دیں گے۔ ہندوستان کی اب تک کی سیاسی تاریخ گواہ ہے !!
 
Top