مہوش علی
لائبریرین
یہ سیکولرازم بمقابلہ فرقہ پرستی کی جنگ نہیں تھی۔ ورنہ مسلم ووٹ نہ بی جے پی کو جاتا اور نہ دیگر پارٹیوں میں بٹتا۔
ہندوستانی سیاست کا موجودہ رجحان ۔۔۔ فرقہ پرستی کی جیت نہیں بلکہ گذشتہ کانگریسی حکومت کی بےشمار عوام بیزار پالیسیوں اور گھوٹالوں کا نتیجہ ہے !!
اگر نامو بھی عوام کی بھلائی و فلاح کا پاس و لحاظ نہ رکھیں ، تو اگلے پانچ سال سے قبل ہی انہیں بھی عوام باہر کی راہ دکھا دیں گے۔ ہندوستان کی اب تک کی سیاسی تاریخ گواہ ہے !!
آپکی بات میں سچائی ہے، مگر یہ پھر بھی ادھورا یا آدھا سچ رہے گا۔
مکمل سچائی یہ ہے کہ بے جی پی ایک مذہبی تعصبی جماعت ہے۔ اس تعصب میں صرف مسلم ممالک میں ہی اضافہ نہیں ہوا ہے، بلکہ پوری دنیا میں اس مذہبی تعصب میں اضافہ ہو رہا ہے اور انسانیت پسند قوتیں کمزور ہو رہی ہیں، اور انتہا پسند قوتیں مضبوط تر ہوتی جا رہی ہیں۔
اور جن مسلمانوں نے بے جی پی کو ووٹ دیا ہے، تو یہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لینے والی بات ہے۔ انہیں بہت اچھی طرح علم ہے کہ بے جی پی کی "ذہنیت" مکمل طور پر تعصبی ہے۔ مگر ہر کوئی چڑھتے سورج کو سلام کرتا ہے۔ اگر کوئی سیکولر جماعت نیک نام ہوتی، اور اسکا سورج چڑھتا ہوتا، تو یہ لوگ بے جی پی کی جگہ اسے ووٹ دیتے۔
انڈیا کے مسلمان اپنے آپ کو جتنے مرضی دلاسے دے لیں، "آدھا سچ" ہر صورت یہ ہی رہنے والا ہے کہ بے جی پی انسانیت کی نہیں، بلکہ مذہبی تعصب کر علمبردار ہے۔