ایک مولوی صاحب کھیتوں سے گزرے ،کیا دیکھا کہ ایک بیل کنوے کے گرد گھومے جارہا ہے اور پانی نکل رہا ہے ، مولوی صاحب نے دیکھا کہ آس پاس بھی کویی نہیں اور بیل اپنا کام بھی کر رہا ہے ، جب ادھر اُدھر دیکھا تو کچھ دور ایک شخص پگڈنڈی پر بیٹھ کر حقہ پی رہا تھا ، مولوی صاحب نے جا کر پوچھا ، اے شخص یہ بیل کیا تمہارا ہے جو خود ہی گھوم گھوم کر کنویں سے پانی نکال رہا ہے ، رُکتا ہی نہیں حالانکہ تم یہاں دور بیٹھے ہو۔ وہ شخص کہتا ہے نہیں نہیں مولانا صاحب اُس کے گلے میں گھنٹی ہے ،وہ جب تک گھومتا رہے گا تو گھنٹی کی آواز آتی رہے گی اور مجھے پتہ چلتا رہے گا کہ بیل پانی نکال رہا ہے ، مولوی صاحب کہتے ہیں ،یہ کیا بات ہویی اگر بیل ایک جگہ کھڑا ہوکر سر ہلاتا رہے تو بھی تو گھنٹی کی آواز آے گی ، وہ شخص کہتا ہے مولوی صاحب ، وہ بیل ہے آپ کی طر ح کام چور نہیں ہے ۔