ہنس کے اس کم گو نے کر دی، ترجمانی ان کہی .... ایک غزل اصلاح کی درخواست کے ساتھ

استاد محترم ایک غزل اصلاح کی درخواست کے ساتھ پیش خدمت ہے ...
یہ غزل
بحر رمل مثمن محذوف
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن

کے وزن پر ہے ...
----------------------------
اس کی آنکھوں میں مچلتی، بے زبانی، ان کہی
شب، دعا، منت، ادھوری اک کہانی ان کہی

دل، دیا، دہلیز، عفّت، چنریوں کے نم سرے
چشم حسرت، پیار کی سچّی کہانی ان کہی

ایک کاغذ پر بنا کر دھندلی سی تصویر، ہم
اشتیاقِ آرزو ، لکھیں کہانی ان کہی

جب ملا اذنِ تکلّم، اشک کو، محفل میں پھر
ہنس کے اس کم گو نے کر دی، ترجمانی ان کہی

چشمِ ظاہر سے نکالے، سیلِ غم کی موج اک
یہ ہے فتنوں کو جگاتی، بد گمانی ان کہی

وہ رہا محجوبِ محفل، "لن ترانی" کا بیاں
کھل کے کی بند قبا نے، ترجمانی ان کہی

لفظِ الفت دل پہ لکھ کر یار نے بندش یہ کی
دو شرائط اس پہ رکھ دیں،غیر فانی، ان کہی

اب کے کاغذ پر بکھیریں کھل کے کاشف رنگ یوں
تشنگی کے معنی کر دیں شادمانی ان کہی

------------------------------------------------------

بہت شکریہ ... جزاک اللہ ..
 
جناب کاشف اسرار احمد صاحب
تکلف بر طرف! اس غزل میں آپ پختہ کار شاعر کے روپ میں دکھائی دے رہے ہیں۔ سو، مجھے بہت سنبھل کر بات کرنی ہو گی، اس جسارت کے ساتھ کہ آپ ان رعایات سے بالاتر ہیں جو ایک مبتدی کو حاصل ہوا کرتی ہیں۔ ابھی کچھ دیر میں یہاں بجلی جانے والی ہے، بعد میں حاضر ہوتا ہوں۔
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہ
کیا خوب کہا ہے
لفظِ الفت دل پہ لکھ کر یار نے بندش یہ کی
دو شرائط اس پہ رکھ دیں،غیر فانی، ان کہی

بہت دعائیں
 
جناب کاشف اسرار احمد صاحب
تکلف بر طرف! اس غزل میں آپ پختہ کار شاعر کے روپ میں دکھائی دے رہے ہیں۔ سو، مجھے بہت سنبھل کر بات کرنی ہو گی، اس جسارت کے ساتھ کہ آپ ان رعایات سے بالاتر ہیں جو ایک مبتدی کو حاصل ہوا کرتی ہیں۔ ابھی کچھ دیر میں یہاں بجلی جانے والی ہے، بعد میں حاضر ہوتا ہوں۔

اب آتے ہیں آپ کی غزل کی طرف! مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ کچھ شعروں میں ردیف کا یا تو حق ادا نہیں ہوا، یا پھر وہ زائدِ محض بن کر رہ گئی ہے۔ لیکن پہلے ایک ایسا شعر نقل کروں گا جس میں ردیف کا واقعی حق ادا ہوا ہے اور خوب ہوا ہے۔ جنابِ نایاب نے بھی اسے نقل کیا ہے:
لفظِ الفت دل پہ لکھ کر یار نے بندش یہ کی
دو شرائط اس پہ رکھ دیں،غیر فانی، ان کہی
یہاں ردیف تو بہت خوبی اور قوت کے ساتھ آ گئی تاہم ایک دوسرا نکتہ پیدا ہو گیا۔ (الف) یار نے بندش کی ۔ بندش کرنا شرط عائد کرنے کے معانی میں نہیں آتا جوکہ اس شعر کا تقاضا ہے کہ یہاں بندش شرط کے معانی میں مقصود ہے۔ (ب) اس پر دو شرائط رکھ دیں۔ بندش بھی شرط کے معانی میں اور اس پر شرط رکھنا؛ میرے نزدیک یہ تکرارِ معنوی شعر کو کمزور کر رہی ہے۔
 
آخری تدوین:
اس کی آنکھوں میں مچلتی، بے زبانی، ان کہی
شب، دعا، منت، ادھوری اک کہانی ان کہی
دوسرے مصرعے میں ایک تجویز پیش کروں کہ "اک" کی جگہ "سی" لا کر دیکھئے، ہو سکتا ہے اچھا لگے۔ دوسری بات: دوسرے میں مصرعے میں "شب" مراعات سے ہٹا ہوا ہے، آنکھیں، مچلنا، بے زبانی، ان کہی، دعا، منت، کہانی اس فضا میں "شب" اجنبی سا لگتا ہے۔ اگر آپ کا مقصود یہ ہے کہ "رات ایسا ہوا، ایسا دیکھا؛ وغیرہ" تو پھر یہ بہت دور جا پڑا، اس کو پہلے مصرعے میں بلکہ شروع میں کہیں واقع ہونا چاہئے۔ توجہ فرمائیے گا۔

ردیف اچھی نبھائی گئی ہے خاص طور پر اس حوالے سے بھی کہ ایسی ردیفیں مطلع میں ان کا حق ادا کرنا مشکل ہوا کرتا ہے۔
 
دل، دیا، دہلیز، عفّت، چنریوں کے نم سرے
چشم حسرت، پیار کی سچّی کہانی ان کہی

یہاں میرے دو تحفظات ہیں۔
(1)۔ چنری، چنریوں کے اعراب (نظامِ حرکات و سکنات)۔ جہاں بھی سنا، چنری کے نون پر زبر سنا ہے، آپ کے شعر میں جزم لگ رہا ہے۔
(2)۔ چشمِ حسرت : یہاں حسرت بھری نگاہ مقصود ہے، "اشک حسرت" دیکھ لیجئے یا کوئی اور موزوں تر ترکیب؟ یا پھر مصرعے میں کچھ جمع تفریق، جیسا آپ مناسب سمجھیں۔
 
جب ملا اذنِ تکلّم، اشک کو، محفل میں پھر
ہنس کے اس کم گو نے کر دی، ترجمانی ان کہی

"پھر" اور "تب" ان کے معانی بہت قریب ہوتے ہوئے بھی تھوڑا سا فرق رکھتے ہیں۔ "ان کہی" یہاں "کہے بغیر" کے معانی میں آ رہا ہے۔ "اشک کو" ادا کرنے میں مجھے ثقالت پیش آ رہی ہے، آپ جانئے۔ شعر کی معنویت بہت نازک اور بہت عمدہ ہے۔ اظہار کو بھی اتنا ہی عمدہ ہونا چاہئے۔
 
چشمِ ظاہر سے نکالے، سیلِ غم کی موج اک
یہ ہے فتنوں کو جگاتی، بد گمانی ان کہی

تسلیم کرتا ہوں کہ یہ شعر مجھ پر نہیں کھلا۔
"موج اِک" اس کو "ایک موج" کر لیا جائے تو ادا کرنے میں ملائمت آ جائے۔ اس سے بحر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا، خاطر جمع رکھئے۔
 
وہ رہا محجوبِ محفل، "لن ترانی" کا بیاں
کھل کے کی بند قبا نے، ترجمانی ان کہی

کھل کے ترجمانی کی تو وہ "ان کہی" تو نہ ہوئی۔ رہا یہ کہ "کچھ محجوب چیزیں دکھائی دے رہی ہیں، بول تو نہیں رہی نا!" ۔ گزارش یہ کرنی ہے کہ ہم شعر میں لفظی معانی سے کہیں اوپر اٹھ کر بات کرتے ہیں، اور قاری بھی اس کو سمجھ رہا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ ہی کا کہا ہوا کہ "جب اشکوں کو اذنِ تکلم ملا"؛ طبعاً تو اشک بھی بولتے نہیں۔ ہم نے تکلم کو مرادی معانی میں لیا ہے۔
 
اب کے کاغذ پر بکھیریں کھل کے کاشف رنگ یوں
تشنگی کے معنی کر دیں شادمانی ان کہی

معاف کیجئے گا، یہ شعر برائے شعر ہے۔ اگر کسی مبتدی کا ہوتا تو میں اس پر رسمی داد ضرور دیتا۔
 
تلخ و شیریں جو کچھ بھی تھا، عرض کر دیا۔
آپ کا اصولی حق ہے کہ چاہے تو اس کو کلی یا جزوی طور پر قبول کر لیں، یا کلی طور پر رد کر دیں، کہ شعر آپ کا ہے!

دعاؤں کا طالب رہا کرتا ہوں۔
 
استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب۔

الله آپ کی عمر، صحت اور علم و عمل میں بہترین اضافہ فرمایے۔
میں تہہ دل سے آپ کا ممنون ہوں ... آپ کے اس تفصیلی جواب نے طبیعت خوش کر دی ....
میں آپ کے انتہائی مفید مشوروں کو ذہن میں رکھ کر اصلاح کی کوشش کرتا ہوں ...
ان شا الله جلد ہی حاضر ہوتا ہوں ...
جزاک اللہ ....
 
ایک انتہائی خوبصورت غزل اور اس پر محمد یعقوب آسی صاحب کے مشورے موتیوں سے تولنے کے قابل۔ اگر آسی صاحب اور اعجاز عبید صاحب کی اجازت ہو تو اصلاحِ سخن کے زمرے میں غزلوں پر ان کے اور الف عین صاحب کے تبصروں پر مبنی ایک برقی کتاب تشکیل دے دی جائے جو ہم مبتدیوں کے لیے ایک انتہائی قیمتی خزانہ ثابت ہوگی۔

اسرار صاحب کے لیے بہت سی داد۔
 
آخری تدوین:
استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب شاید یہ شعر ابھی بھی آپ کی توجہ کا منتظر ہے۔

وہ رہا محجوبِ محفل، "لن ترانی" کا بیاں
کھل کے کی بند قبا نے، ترجمانی ان کہی

بہت شکریہ محترمی۔ اس شعر پر بھی بات ہو چکی۔ ملاحظہ ہو:

وہ رہا محجوبِ محفل، "لن ترانی" کا بیاں
کھل کے کی بند قبا نے، ترجمانی ان کہی

کھل کے ترجمانی کی تو وہ "ان کہی" تو نہ ہوئی۔ رہا یہ کہ "کچھ محجوب چیزیں دکھائی دے رہی ہیں، بول تو نہیں رہی نا!" ۔ گزارش یہ کرنی ہے کہ ہم شعر میں لفظی معانی سے کہیں اوپر اٹھ کر بات کرتے ہیں، اور قاری بھی اس کو سمجھ رہا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ ہی کا کہا ہوا کہ "جب اشکوں کو اذنِ تکلم ملا"؛ طبعاً تو اشک بھی بولتے نہیں۔ ہم نے تکلم کو مرادی معانی میں لیا ہے۔
 
استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب۔

الله آپ کی عمر، صحت اور علم و عمل میں بہترین اضافہ فرمایے۔
میں تہہ دل سے آپ کا ممنون ہوں ... آپ کے اس تفصیلی جواب نے طبیعت خوش کر دی ....
میں آپ کے انتہائی مفید مشوروں کو ذہن میں رکھ کر اصلاح کی کوشش کرتا ہوں ...
ان شا الله جلد ہی حاضر ہوتا ہوں ...
جزاک اللہ ....

آپ کی محبت ہے، دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔ اور ہاں! جلدی بالکل نہیں کرنی۔
 
Top