ہنس کے اس کم گو نے کر دی، ترجمانی ان کہی .... ایک غزل اصلاح کی درخواست کے ساتھ

عاطف بھائی
یہاں کلام "اشک واحد" خود کر رہا ہے۔:)
اگلے مصرع میں بھی وہی ترجمانی کا کام کر رہا ہے۔
ویسے کیا یہ مناسب ہے :
مل گیا جب اشک کو اذن تکلم بزم میں
ہنس کے اس کم گو نے کر دی، ترجمانی ان کہی
 

سید عاطف علی

لائبریرین

الف عین

لائبریرین
ایک انتہائی خوبصورت غزل اور اس پر محمد یعقوب آسی صاحب کے مشورے موتیوں سے تولنے کے قابل۔ اگر آسی صاحب اور اعجاز عبید صاحب کی اجازت ہو تو اصلاحِ سخن کے زمرے میں غزلوں پر ان کے اور الف عین صاحب کے تبصروں پر مبنی ایک برقی کتاب تشکیل دے دی جائے جو ہم مبتدیوں کے لیے ایک انتہائی قیمتی خزانہ ثابت ہوگی۔

اسرار صاحب کے لیے بہت سی داد۔
اچھا خیال ہے، بطور خاص آسی بھائی کے عالمانہ اظہارِ خیال ہر ای بک بن سکتی ہے۔ میں تو محفل کو مشکل سے گھنٹہ بھر دیتا ہوں، اجثر اس سے بھی کم۔ اور اس میں سرسری ہی دیکھ پاتا ہوں۔ اور فاش اغلاط کی طرف نظر چلی ہی جاتی ہے تو اس کا اظہار کر دیتا ہوں۔ معمولی سی اغلاط کے بارے میں یوں بھی سوچتا ہوں کہ یہ شاعر کی صوابدید پر چھوڑ دینا چاہئے، اگر وہ اس بات کو اسی طرح کہنا پسند کرتا ہو تو اس کی اجازت ہو اسے۔
آسی بھائی کے پیغامات سے تو میں بھی مستفید ہوتا ہوں۔ اگرچہ کبھی کبھی ان کی بات کو سمجھنے سے بھی قاصر رہتا ہوں!!!
 

الف عین

لائبریرین
ایک انتہائی خوبصورت غزل اور اس پر محمد یعقوب آسی صاحب کے مشورے موتیوں سے تولنے کے قابل۔ اگر آسی صاحب اور اعجاز عبید صاحب کی اجازت ہو تو اصلاحِ سخن کے زمرے میں غزلوں پر ان کے اور الف عین صاحب کے تبصروں پر مبنی ایک برقی کتاب تشکیل دے دی جائے جو ہم مبتدیوں کے لیے ایک انتہائی قیمتی خزانہ ثابت ہوگی۔

اسرار صاحب کے لیے بہت سی داد۔
اچھا خیال ہے، بطور خاص آسی بھائی کے عالمانہ اظہارِ خیال ہر ای بک بن سکتی ہے۔ میں تو محفل کو مشکل سے گھنٹہ بھر دیتا ہوں، اجثر اس سے بھی کم۔ اور اس میں سرسری ہی دیکھ پاتا ہوں۔ اور فاش اغلاط کی طرف نظر چلی ہی جاتی ہے تو اس کا اظہار کر دیتا ہوں۔ معمولی سی اغلاط کے بارے میں یوں بھی سوچتا ہوں کہ یہ شاعر کی صوابدید پر چھوڑ دینا چاہئے، اگر وہ اس بات کو اسی طرح کہنا پسند کرتا ہو تو اس کی اجازت ہو اسے۔
آسی بھائی کے پیغامات سے تو میں بھی مستفید ہوتا ہوں۔ اگرچہ کبھی کبھی ان کی بات کو سمجھنے سے بھی قاصر رہتا ہوں!!!
 

الف عین

لائبریرین
اب کاشف کی غزل پر کچھ باتیں کہہ دوں۔
چنری کا تلفظ درست ہے۔ ہاں جب چُ نَ ر یا استعمال ہو تو نون پر زبر ہوتا ہے۔ویسے یہاں جب ’نم کونے‘ کا ذکر ہے، تو آنچل کی بہ نسبت چنری ہی بہتر لفظ ہے۔ آنچل تو دوپٹے کا وہ حصہ ہوتا ہے جو سر پر یا گلے میں ڈالا جاتا ہے۔ محفل کی خواتین کا کیا خیال ہے؟

لفظِ الفت یا محض لفظ الفت۔۔ دونوں درست ہیں۔ اسے شاعر پر چھوڑ دیا جائے کہ وہ کس طرح پسند کرتا ہے۔

’پا لیا۔۔۔‘ والی عظیم کی اصلاح مجھے بہتر لگی۔
 

عظیم

محفلین
’پا لیا۔۔۔‘ والی عظیم کی اصلاح مجھے بہتر لگی۔

صلاح بابا اصلاح تو آپ جانتے ہیں کہ کیسے کی جاتی ہے -
 
جی عاطف بھائی یہ عمدہ ہے ۔بس ایک ہی قباحت ہے کہ اگلے مصرع میں اشک واحد کا ذکر ہے۔ ذرا غور کیجیے گا۔
واحد جمع پر اتنی سختی لازم نہیں۔
ع: کہ اس نے حال بھی پوچھا تو آنکھ بھر آئی ۔۔۔ یہ دونوں آنکھوں کے لئے آیا ہے۔

کیسے ؟
مجھے تو اگلا مصرع (اشک کی ) جمع و واحد کی قید سے آزاد لگ رہا ہے۔
 
آپ تمام اساتذہ کرام اور احباب کےسامنے اب غزل کی آخری شکل اس طرح ہوئی ہے :

اس کی آنکھوں میں مچلتی، بے زبانی، ان کہی
لب، دعا، مّنت، ادھوری سی کہانی ان کہی

دل، دیا، دہلیز، عفّت، چنریوں کے نم سرے
اشک حسرت، پیار کی سچّی کہانی ان کہی

ایک کاغذ پر لکیریں آڑی ترچھی کھینچ کر
اے دل مضطر لکھوں اپنی کہانی ان کہی

پا لیا جب اشک نے اذن تکلم بزم میں
ہنس کے اس کم گو نے کر دی، ترجمانی ان کہی

شمع محفل ہو کے بھی تھا لن ترانی کا بیاں
تب کھلی بند قبا، کی ضو فشانی ان کہی

لفظِ الفت دل پہ لکھ کر کی شرارت اس نے یوں
دو شرائط اس پہ رکھ دیں،غیر فانی، ان کہی

جو چرا لائے صبا ملبوس کی خوشبو ترے
تشنگی میں بھی نہاں ہو شادمانی ان کہی

سیل غم کی موج کاشف ،اک نکالے دل سے اب
وہ شکایت، ایک خط، اک بدگمانی ان کہی


آپ تمام صاحبان کے مشوروں اور اصلاحات کا تہہ دل سے ممنون ہوں۔ جزاک اللہ۔
کلام میں اور کچھ بہتری کی صورت یا گنجائش نظر آئے تو میں مشوروں کا منتظر رہونگا
 
آخری تدوین:

شاہد شاہنواز

لائبریرین
دل، دیا، دہلیز، عفّت، چنریوں کے نم سرے
اشک حسرت، پیار کی سچّی کہانی ان کہی
÷÷ دل دیا دہلیز شاید کوئی ناول تھا جو ایک ہی بار یا قسط وار مسلسل کسی خواتین کے ڈائجسٹ میں چھپا کرتا تھا ۔۔ اب یہ محترم اساتذہ آپ کو بہتر بتا سکیں گے کہ کسی ناول کا نام من و عن کسی شعر میں لانا اس شعر کو کمزور کرتا ہے یا بہتر ۔۔۔

ایک کاغذ پر لکیریں آڑی ترچھی کھینچ کر
اے دل مضطر لکھوں اپنی کہانی ان کہی
÷÷ ۔۔ لکیروں سے تصویر بنتی ہے ۔۔ کہانی الفاظ سے ۔۔ یہ نکتہ بھی قابل غور ہے ۔۔

پا لیا جب اشک نے اذن تکلم بزم میں
ہنس کے اس کم گو نے کر دی، ترجمانی ان کہی
۔۔ اذن تکلم اشک کو ملے ، یہ بات کسی قدر پیچیدہ ہے، پھر اس کا ہنسنا اسے مزید پیچیدہ کرتا ہے کیونکہ اشک جب بہتا ہے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم رو رہے ہیں۔۔ یہ الگ بات کہ خوشی اور غم دونوں میں رو سکتے ہیں۔۔
۔
جو چرا لائے صبا ملبوس کی خوشبو ترے
تشنگی میں بھی نہاں ہو شادمانی ان کہی
۔۔ تشنگی کا متضاد شاید تکمیل ہے یا پیاس کا بجھنا ۔۔ خوشی یا شادمانی نہیں۔۔ اور پہلے مصرعے میں "جو" بمعنی اگر استعمال ہوا ہے۔ میں اس سے اجتناب کرتا ہوں "گر" لکھ کر ۔۔ یہ اختیاری بات ہے ۔۔۔ لازم نہیں ۔۔

سیل غم کی موج کاشف ،اک نکالے دل سے اب
وہ شکایت، ایک خط، اک بدگمانی ان کہی
۔۔۔ مقطع مصرع اول میں الفاظ کی ترتیب قدرے غیر مناسب ہونے کی بناء پر عجیب لگ رہا ہے ۔۔ دوسرے مصرعے میں شکایت کے ساتھ "وہ" ۔۔ یہاں بھی "اک" کیا جاسکتا ہے ۔۔۔ باقی سب اشعار میرے علم سے آگے کے ہیں، یا وہ ٹھیک تھے، اس لیے ان کا ذکر حذف کردیا ہے ۔۔
 
کچھ اس سے ملتا جلتا کام جناب محمد اسامہ سَرسَری نے شروع کیا تھا، بعد میں پتہ نہیں اُس کا کیا ہوا۔
اصولی طور پر مجھے تو خوشی ہونی چاہئے، آپ سمجھ رہے ہیں۔ اور جناب الف عین بھی اجازت مرحمت فرما دیں گے ۔۔۔ مگر ۔۔۔
رضامندی اُن احباب کی اہم تر ہے جن کے فن پاروں کہ بقول شخصے "درگت" ۔۔۔ پتہ نہیں میں کیا کہنے والا تھا! اس کو ان کہی جان لیجئے۔
ممکن ہے شروع کیا ہو ، مگر اب باوجود ذہن پر زور دینے کے یاد نہیں آرہا۔ :)
 
دل، دیا، دہلیز، عفّت، چنریوں کے نم سرے
اشک حسرت، پیار کی سچّی کہانی ان کہی
÷÷ دل دیا دہلیز شاید کوئی ناول تھا جو ایک ہی بار یا قسط وار مسلسل کسی خواتین کے ڈائجسٹ میں چھپا کرتا تھا ۔۔ اب یہ محترم اساتذہ آپ کو بہتر بتا سکیں گے کہ کسی ناول کا نام من و عن کسی شعر میں لانا اس شعر کو کمزور کرتا ہے یا بہتر ۔۔۔

ایک کاغذ پر لکیریں آڑی ترچھی کھینچ کر
اے دل مضطر لکھوں اپنی کہانی ان کہی
÷÷ ۔۔ لکیروں سے تصویر بنتی ہے ۔۔ کہانی الفاظ سے ۔۔ یہ نکتہ بھی قابل غور ہے ۔۔

پا لیا جب اشک نے اذن تکلم بزم میں
ہنس کے اس کم گو نے کر دی، ترجمانی ان کہی
۔۔ اذن تکلم اشک کو ملے ، یہ بات کسی قدر پیچیدہ ہے، پھر اس کا ہنسنا اسے مزید پیچیدہ کرتا ہے کیونکہ اشک جب بہتا ہے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم رو رہے ہیں۔۔ یہ الگ بات کہ خوشی اور غم دونوں میں رو سکتے ہیں۔۔
۔
جو چرا لائے صبا ملبوس کی خوشبو ترے
تشنگی میں بھی نہاں ہو شادمانی ان کہی
۔۔ تشنگی کا متضاد شاید تکمیل ہے یا پیاس کا بجھنا ۔۔ خوشی یا شادمانی نہیں۔۔ اور پہلے مصرعے میں "جو" بمعنی اگر استعمال ہوا ہے۔ میں اس سے اجتناب کرتا ہوں "گر" لکھ کر ۔۔ یہ اختیاری بات ہے ۔۔۔ لازم نہیں ۔۔

سیل غم کی موج کاشف ،اک نکالے دل سے اب
وہ شکایت، ایک خط، اک بدگمانی ان کہی
۔۔۔ مقطع مصرع اول میں الفاظ کی ترتیب قدرے غیر مناسب ہونے کی بناء پر عجیب لگ رہا ہے ۔۔ دوسرے مصرعے میں شکایت کے ساتھ "وہ" ۔۔ یہاں بھی "اک" کیا جاسکتا ہے ۔۔۔ باقی سب اشعار میرے علم سے آگے کے ہیں، یا وہ ٹھیک تھے، اس لیے ان کا ذکر حذف کردیا ہے ۔۔
جزاک اللہ شاہد شاہنواز صاحب ۔
میں کوشش کرونگا کہ اسے اور بہتر کر سکوں۔ ان شا اللہ ۔
آپ کا بہت بہت شکریہ ۔ نوازش۔:)
 
جناب شاہد شاہنواز صاحب
ایک کاغذ پر لکیریں آڑی ترچھی کھینچ کر
کیا دل مضطر لکھیں اپنی کہانی ان کہی

اک نکالے دل سے کاشف سیل غم کی موج اب
وہ شکایت، ایک خط، اک بدگمانی ان کہی

اب کچھ بہتر صورت ہوئی جناب ؟
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
پرانا مصرع:
اے دل مضطر لکھوں اپنی کہانی ان کہی
نیا مصرع:
کیا دل مضطر لکھیں اپنی کہانی ان کہی
۔۔۔ بہتر تو ہے ۔۔ کیونکہ "کیا" سے شاعر نے یہ اعتراف کر لیا ہے کہ آڑھی ترچھی لکیروں سے کہانی نہیں بنتی۔

پرانا مصرع:
سیل غم کی موج کاشف ،اک نکالے دل سے اب
موجودہ صورت:
اک نکالے دل سے کاشف سیل غم کی موج اب
۔۔ الفاظ بدلنے سے اگر کوئی بہتری ہوئی ہے تو اس کے بعد بھی مصرع مجھے Improperلگ رہا ہے ۔۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ جیسے عام طور پر ہم مکمل جملے نثر میں لکھتے ہیں، شعر میں بھی قریب قریب یہی عمل ہونا چاہئے۔ جیسے:
سیل غم کی موج کاشف دل سے یوں نکلا کرے

اب دوسرے مصرعے سے مل کر یہ شعر مکمل نہیں ہو پائے گااور دولخت رہے گا جب تک اس میں کوئی مناسب تبدیلی نہ کی جائے ۔۔۔
اک شکایت، ایک خط، اک بدگمانی ان کہی

تبدیلی صرف پہلے، صرف دوسرے یا دونوں ہی مصرعوں میں کی جاسکتی ہے، اس طرح کہ بات مکمل ہوجائے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
سیل غم کی موج کاشف مجھ سے اس تک یوں بہے
دور ہوں شکوے بھی ، دل سے بدگمانی ان کہی
÷÷÷ بہنا سے "نکلنا" زیادہ بہتر لگ رہا تھا ۔۔۔ اور دوسرے مصرعے میں بدگمانی تو دل سے ختم ہو رہی ہے، شکوے کہاں سے دور ہو رہے ہیں یہ بات کچھ کھلی نہیں ۔۔
جبکہ پہلے مصرعے میں دل کا ذکر موجود ہے۔ دوسرے میں کوئی بھی ذکر نہ کیا جائےتو بھی ٹھیک رہے گا:
شاید یہ کچھ بہتر صورت ہو:
سیل غم کی موج کاشف دل سے یوں نکلا کرے
دور ہوں شکوے بھی اور کچھ بد گمانی ان کہی ۔۔
۔۔۔ ۔
 
ایک اور شعر اس غزل میں شامل کیا ہے ۔۔۔
اساتذہء کِرام سے اصلاح کی درخواست ہے ۔۔۔
استاد محترم محمد یعقوب آسی صاحب
استاد محترم الف عین صاحب
----------------------
ڈائری میں ان دنوں کے، موڑے ہیں سادہ ورق
ٹوٹی جب ڈور سخن، بکھری کہانی ان کہی
---------------------
 
آخری تدوین:
Top