آج تو یہ شعر آپ پر ہی سجتا ہے؛ ایک اور لڑی میں ہم آپ کی روداد پڑھ چکے۔صبا ہے، گل ہیں، سبزہ زار بھی ہے
ہو دل غمگیں تو سب بیکار بھی ہے
نظرؔ لکھنوی
خیر میں نے آخر میں الحمد للہ اسی لیے لکھا کہ اس سب کے باوجود اب گھر موجود ہوں، اور تکلیف گزر گئی۔آج تو یہ شعر آپ پر ہی سجتا ہے؛ ایک اور لڑی میں ہم آپ کی روداد پڑھ چکے۔
ہمارے گھر کے قریب فجر کی نماز کے بعد یہ بھی سنائی دیتا ہےبادِ صبا خدارا کرنا یہ کام میرا
خدمت میں مصطفی کی کہنا سلام میرا
نہ شعر میں ہوا ہے اور نہ صبا۔یہ غربتیں میری آنکھوں میں کیسی ُاتری ہیں
کہ خواب بھی میرے ُرخصت ہیں، رتجگا بھی گیا