اپنی اپنی صلاح ہے جناب، جو جس کو پسند کرےہومیوپیتھی سے بھی بہتر علاج موجود ہے جسے placebo کہتے ہیں۔
ضرور ہو گا لیکن پاکستان میں شاید نہ ہونے کے برابر ہے۔ہومیوپیتھی سے بھی بہتر علاج موجود ہے جسے placebo کہتے ہیں۔
آپ درست کہا.ہومیوپیتھی سے بھی بہتر علاج موجود ہے جسے placebo کہتے ہیں۔
میڈیکل سائنس ہومیو پیتھک کو نہیں مانتی لیکن اوکاڑہ کے سرکاری اسپتال کے سینیئر ڈاکٹر اپنا اور پوری فیملی کا ہومیوپیتھک علاج کرواتے ہیں
ہومیوپیتھی میں کوئی تحقیق اور ادویاء کے ٹرائل نہیں ہیں۔ پھر دوا کو سالونٹ میں اتنی مقدار میں گھولا جاتا ہے کہ اصل دوا کا ایک مالیکیول بھی نہیں بچتا۔
پھر تو placebo کا استعمال ہی کافی ہےاگر دوا میں اثر موجود ہے تو موجود ہے۔ ضروری نہیں کہ مادی سائنس اسکا جواب دے سکے۔
تلمیز بها. الرجی کا مستقل علاج الوپیتهک مین بالکل ناهین هی. جبکه هومیو مین هی. لیکن یه دیوائس تو جادو هی. هان یه ایک آله هی. یه آله آپ کی بیماری کی تشخیص بهی کرتا هی. آپ کو اپنی بیماری بالکل نه بتائین. یه دیوائس بتائ گی. اور اس دیوائس سی علاج بهی هوتا هی. مین نی کم از کم الرجی کی مریضون کو تندرست هوتی دیکها هی. آپ کی عزیزه کهان رهتی هین؟ شاید مین وهان کسی ایسی کا بتا سکون جو ایکو لائف سی تهیریپی کرتی هون.AcuLife کیا کوئی آلہ ہے؟ کیونکہ آپ نے ڈیوائس کا لفظ لکھاہے۔ یا کہ کوئی ہومیوپیتھک میڈیسن ہے۔ میری ایک عزیزہ بچپن سے الرجی میں مبتلا ہیں ۔ سرکاری الرجی سنٹر اسلام آباد سے ٹیکوں کے کئی کورس کر چکی ہیں۔ وقتی طور پر فائدہ ہوتا ہے لیکن علامات پھر عود کرآتی ہیں۔ وہ انتہائی پریشان ہیں۔
جاسمن,