ہومیو پیتھک طریقہ علاج کو میں نے بہت موثر پایا ہے، والدہ بتاتی ہیں کہ ڈیڑھ سال کا تھا جب مجھے خناق کی تکلیف ہوئی اور بہت بگڑ گئی۔ ڈاکٹر بھی پریشان ہو گئے تھے تبھی والدہ نے میرے ماموں کو فون کیا اور میری تکلیف کی بابت بتلایا۔ (ماموں ہومیو پیتھی میں خاصی تحقیق کر چکے ہیں اور ہومیو پیتھک کوالیفائڈ ڈاکٹر ہیں) ۔ ماموں کے دوا دینے کے بعدوالدہ کے بقول آدھے گھنٹے ہی میں طبعیت سنبھلنا شروع ہو گئی تھی اور دو گھنٹوں کے بعد مکمل آرام آ گیا جس پر اسپتال کے ڈاکٹرز بہت حیران تھے کہ اتنی جلدی مکمل آرام کیسے آسکتا ہے۔ ہوش سنبھالنے پر بھی اسی طرح کے کئی واقعات دیکھے جب ہومیو پیتھک میڈیسن نے بہت کام دکھایا۔
جہاں تک میں اسے سمجھا ہوں اس طریقہ علاج میں مریض کی علامات کے بالکل مطابق دوا ڈھونڈنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ ایک ہی مرض کے بے شمار مریضوں کی علامات اور مزاج مختلف ہوتے ہیں اسی لئے دوا بھی بہت تحقیق کے بعد ہی تجویز کی جاتی ہے۔ باقی آج کل جو اشتہاری ڈاکٹرز نے اپنے اپنے ہومیو پیتھک سپلیمنٹ بنا رکھے ہیں اور سبھی کو ایک ہی کورس تجویز کر دیتے ہیں تو میری نظر میں اس کی کوئی افادیت نہیں بلکہ پیسہ اور وقت کا ضیاع ہےاور بسا اوقات تکلیف بڑھانے کا سبب بھی ہے۔