~~
کافی سال پہلے کی بات ہے۔ کہ میں نے کہیں چوزے دیکھے مجھے اتنے پسند آئے کہ میں نے گھر میں شور مچا دیا کہ میں نے بھی گھر میں چوزے رکھنے ہیں۔ امّی نے مجھے لاکھ سمجھایا کہ چوزے گھر میں کیسے رکھوں گی۔اور ویسے بھی ان کو سنبھالنا بہت مشکل کام ہوتا ہے۔ پر میں نے ایک ہی رٹ لگائی ہوئی کہ مجھے اسی طرح کے چوزے لا کر دیں۔ خیر، امّی کے نہ ماننے پر میں نے کہا کہ میں خود ہی لے آؤں گی۔ آپ بے شک نہ لا کر دیں۔
میں نے امّی سے ساری تفصیل پوچھی کہ انڈے میں سے چوزہ کیسے نکلتا ہے۔ امّی کے بتانے پر کہہ مرغی انڈے سیتی ہے۔ جب انڈوں کو ہیٹ ملتی ہے۔ تو پھر اندر چوزہ بنتا ہے۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔
میں نے ہیٹ کا سن کر کہا کہ یہ کون سا مشکل کام ہے۔ میں نے اپنی سسٹر کو ساتھ ملایا۔ اور ایک انڈا لے کر اس کو ایک کپڑے میں اچھی طرح سے ڈھک کر کہیں رکھ دیا تاکہ اس کو گرمی ملتی رہے۔ جب کبھی امّی کھانا بنانے لگتی تو میں اس انڈے کو فوراً نکال کر لے آتی کہ چولھے کے نزدیک رکھتی ہوں۔ بہن ساتھ ہی ہوتی ہم صلاح مشورے سے کہتے کہ ہاں اب بس اتنی ہیٹ بہت ہے۔ دوبارہ اس کو ہم کپڑے میں لپیٹتے اور الماری میں کپڑوں کے نیچے رکھ آتے۔ 21 دن تک کام جاری رکھنا تھا۔ ہم بار بار ان دنوں میں انڈے کو ہلا کر دیکھتے کہ اندر چوزہ بنا ہے یا نہیں۔ یا کوئی آواز آ رہی ہے۔ میری بہن 10،12 دن کے بعد بور ہو گئی۔ کہنے لگی کہ نہیں اس میں سے چوزہ نہیں نکلے گا۔ میں نے اسے بہت سمجھایا کہ اکیس دن انتظار کرو۔ ضرور نکلے گا۔ خیر۔۔۔وہ نہ مانی۔ پھر اس کی میں نے اکیلے ہی کیئر کرنا شروع کی۔ آخر اکیسواں دن آ گیا۔ میں سکول سے آتے ساتھ ہی اس انڈے کو نکلا۔ بہن کو بلایا کہ میں انڈے کا چھلکا اتارنے لگی ہوں۔ دیکھتے ہیں کہ چوزہ نکلتا ہے کہ نہیں۔ میں نے بڑے آرام آرام سے اس کا چھلکا اتارنا شروع کیا۔ مجھے سامنے ہی اندر کچھ کالا سا نظر آیا۔ میں نے منہ سا بنا کر بہن کو بولا کہ اس میں تو کالا چوزہ ہے۔ کہتی ہے اچھا، سارا چھلکا تو اتارو۔ ہم نے چوزے کے پانی اور کھانے کا بندوبست پہلے سے ہی کر کے رکھا ہوا تھا۔ جب میں نے چھلکا اتارا۔ تو کیا دیکھا کہ ۔۔ انڈا اندر سے جل بھن کر کالا ہو چکا تھا۔ چولہے کے نزدیک رکھنے سے کچھ زیادہ ہی ہیٹ مل گئی تھی۔ اس طرح ہمارا مشن ناکام ہو گیا۔
ہم نے امّی کو کچھ نہ بتایا کہ امّی ڈانٹیں گی کہ میں نے سمجھایا تھا کہ اس میں سے کچھ نہیں نکلے گا۔ اور حیرت کی بات یہ ہے۔ کہ امّی بھی اکیس دن تک ہمارے یہ کرتوت دیکھتی رہیں اور ایک بار بھی منع نہیں کیا۔
مجھے کل یہ واقعہ اچانک ہی یاد آیا۔ اور مجھے اتنی ہنسی آئی۔ اور ابھی یہاں یادگار لمحات لکھا دیکھا تو سوچا یہاں بھی لکھ دوں۔
~~