محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
9/10/2014
یادیں ہیں ، حسرتیں ہیں ، تمنائے خام ہے
باتیں ہیں ، ذلتیں ہیں ، تماشائے عام ہے
حاجت روا! ہماری دعائیں قبول کر
پیاسے ہیں ، تشنگی ہے ، تقاضائے جام ہے
کیوں شکر ہم کریں نہ خدائے بصیر کا
آنکھیں ہیں ، روشنی ہے ، سراپائے تام ہے
ہیں مجتمع حَسِین ، حَسِیں تر ، حَسِیں ترین
بجلی ہے ، چاندنی ہے ، دلارائے بام ہے
کامل نصابِ حسن ہے دے دو زکوٰۃِ جاں
یوسف ہے ، انگلیاں ہیں ، زلیخائے رام ہے
پھر بھی بھٹک رہی ہے یہ امت نہ جانے کیوں
دانائے راستہ ہے ، توانائے گام ہے
یک دم اسامہ ہوگیا مشہور سرسری
یک سو ہے ، یک زبان ہے ، یکتائے نام ہے
یادیں ہیں ، حسرتیں ہیں ، تمنائے خام ہے
باتیں ہیں ، ذلتیں ہیں ، تماشائے عام ہے
حاجت روا! ہماری دعائیں قبول کر
پیاسے ہیں ، تشنگی ہے ، تقاضائے جام ہے
کیوں شکر ہم کریں نہ خدائے بصیر کا
آنکھیں ہیں ، روشنی ہے ، سراپائے تام ہے
ہیں مجتمع حَسِین ، حَسِیں تر ، حَسِیں ترین
بجلی ہے ، چاندنی ہے ، دلارائے بام ہے
کامل نصابِ حسن ہے دے دو زکوٰۃِ جاں
یوسف ہے ، انگلیاں ہیں ، زلیخائے رام ہے
پھر بھی بھٹک رہی ہے یہ امت نہ جانے کیوں
دانائے راستہ ہے ، توانائے گام ہے
یک دم اسامہ ہوگیا مشہور سرسری
یک سو ہے ، یک زبان ہے ، یکتائے نام ہے