! یورپی بینک دیوالیہ !

arifkarim

معطل
پچھلے چند مہینوں کے دوران متعدد یورپین بینکس دیوالیہ ہو چکے ہیں، یا ہونے کے دہانے پر ہیں۔ ان میں سے بعض کو تو حکومت نے ٹیک اوور کر لیا ہے، جبکہ کچھ کو دوسروں بینکوں نے خرید لیا ہے۔

اسی طرح یورپین اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال بھی 1929 کے کلوپس کی طرف جا رہی ہے۔ ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ اسٹاک ایسچینج میں مندی کی آخری سطح ابھی ختم نہیں۔ اسکا مطلب ہے کہ ابھی مزید بینکس دیوالیہ ہوں گے، جو بینک بچ گئے ہیں وہ اپنے مقروضوں کا سود بڑھا دیں گے، نیز بے روزز گاری بڑھ جائے گی۔

اس صورت حال سے نبٹنے کیلئے یورپین یونین کے اعلی کار پاگلوں کی طرح بوکھلاہٹ میں میٹینگز کر رہے ہیں کہ شاید کوئی راہ نکل آئے، لیکن کہتے ہیں نا کہ جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے! :)

موجودہ کی طرح کے حالات پہلے بھی بہت بار پیش آچکے ہیں۔ ایک بار 1929 میں جب وال اسٹریٹ اسٹاک ایسچینج کریش ہوگیا۔ اسکے نتیجہ میں ہمیں دوسری عالمی جنگ دیکھنی پڑی!
دورسرا ‌‌حادثہ اکتوبر 1987 کو پیش آیا جب ایک گھنٹے میں امریکی اسٹاک 22،6 فیصد تک گر گیا!

بعض لوگوں‌ کا خیال ہے کہ اس بار ہم جس المیہ کی طرف جا رہے ہیں، وہ 1929 سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔

اگر یہاں پر کسی کو اکانمی سے دلچسپی ہو تو اس خراب اکانمی کی وجوہات بیان کر سکتے ہیں۔

اس بارے میں مزید:
http://english.aljazeera.net/news/europe/2008/09/2008929172652837763.html
http://online.wsj.com/article/SB122169431617549947.html
 

ماسٹر

محفلین
اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ چیزیں بیچی جا رہی تھیں جن کا کوئی وجود نہ تھا - اور انتہا یہ تھی کہ اس پر خوب منافع بھی شروع میں دیا جاتا رہا - ایک گھر کے بھیدی نے بھانڈہ پھوڑا کہ اس میں کچھ نہیں ہے تو سارے کا سارا ہوائی قلعہ دھڑام سے آ گرا -
اس سے قبل امریکہ میں ہر کسی کو آنکھیں بند کر کے قرضے دیے جاتے رہے تھے جن کی واپسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا -
 

arifkarim

معطل
اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ چیزیں بیچی جا رہی تھیں جن کا کوئی وجود نہ تھا - اور انتہا یہ تھی کہ اس پر خوب منافع بھی شروع میں دیا جاتا رہا - ایک گھر کے بھیدی نے بھانڈہ پھوڑا کہ اس میں کچھ نہیں ہے تو سارے کا سارا ہوائی قلعہ دھڑام سے آ گرا -
اس سے قبل امریکہ میں ہر کسی کو آنکھیں بند کر کے قرضے دیے جاتے رہے تھے جن کی واپسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا -

یہ گھر کا بھیدی ، یہ سب بکواس ہے۔ تمام بڑے سرمایہ داروں اور اکانمسٹس کو پہلےسے پتا تھا کہ کیا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ مگر وہ کہتے ہیں نا کہ انسانلی لالچ کے آگے تو شیطان بھی بے بس ہو جاتا ہے:)
 

ماسٹر

محفلین
یہ بات تو واضع ہے کہ یہ سارا بحران اندھی لالچ کے نتیجہ میں ہی ہوا ہے ، مگر جب تک منافع مل رہا تھا تو منافع کمانے والے اس نظام کو کیسے بُرا کہتے ؟
یہ بند تو اس وقت ٹوٹا جب ایک بڑے بنک کے ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ ہم تمام دنیا کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں ۔ اور اس کے ثبوت کے طور پر اس نے اعداد و شمار بھی دنیا کے سامنے رکھے -
 
Top