دہر اسیر کون و فساد
آج آباد تو کل برباد
کوئی شاد، کوئی ناشاد
عشق ہے ہر غم سے آزاد
عشق سے مومن ہے فولاد
عامر چیمہ زندہ باد
عشق ہے حرص و ہوا سے بلند
عشق ہے مکر وریا سے بلند
عشق ہے ارض و سما سے بلند
عشق ہے عرش علی سے بلند
عشق ہے رفعت کا صیاد
عامر چیمہ زندہ باد
عشق ہے عظمت کا معیار
عشق ہے ہستی کا معیار
عشق سے ایماں شعلہ بار
علم سوا اس کے بیکار
عشق زمانے کا استاد
عامر چیمہ زندہ باد
عشق ہے دانائے اسرار
عشق ہے پیغام دلدار
عشق ہے باب حریم بار
عشق سے ہوتا ہے دیدار
عقل مرید و عشق مراد
عامر چیمہ زندہ باد
عشق فروغ کون و مکاں
عشق بہار باغ جناں
کن فیکوں کا سر نہاں
عشق نہیں محتاج بیاں
عشق سے جان ودل آباد
عامر چیمہ زندہ باد
مرگئے دنیا کے سلطان
شور مچا کے آن دو آن
اب کہان ان کا نام و نشان
عشق امر ہے ، عشق جوان
عشق سے خاکی ،نوری نہاد
عامر چیمہ زندہ باد
عشق جمال یار کی دھن
نخل سرور کی بیخ و بن
گاتے ہیں سب عشق کے گن
عشق کا ثمرہ لا خوف
یاس وحزن سے عشق آزاد
عامر چیمہ زندہ باد
عامر ملت کا شہباز
امت کی عزت کا راز
دین نبی کو اس پہ ناز
کیا ہی ملا اس کو اعزاز
قوم سدا رکھے گی یاد
عامر چیمہ زندہ باد
فرض عشق نبھایا خوب
درس عشق سکھایا خوب
گرتے ہوں کو اٹھایا خوب
سوئے ہوں کو جگایا خوب
کون دے اس ہمت کی داد
عامر چیمہ زندہ باد
آسی مدح سرا ہے تو کیا
عامر سے خوش اہل ولا
بلکہ خود محبوب خدا
بلکہ خالق ہر دوسرا
دے گی قبر ییام جہاد
عامر چیمہ زندہ باد
نتیجہ فکرمفکر اسلام پروفیسر محمد حسین آسی رحمۃ اللہ علیہ