طالوت

محفلین
پتا نہیں جی معذور کہاں کھڑے ہیں ۔۔ حکومتی سطح پر تو واک اور سیمینار پر کھا پی کر سال بھر کے لیے سب سو جاتے ہیں ۔۔
ویسے محفل پر معذوروں کے لیے کوئی خاص رعایت ہے ؟
وسلام
 

الف نظامی

لائبریرین
04-12-08-.jpg

Kashmiri disabled students hold protest against Indian state terrorism in Srinagar on World Disabled Day.​
بشکریہ کشمیر میڈیا سروس
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
اللہ ہم سب کو اپنی امان میں رکھے آمین
بے شک وہ اللہ بے نیاز ہے ۔ اور وہی خالق بے نیاز ہے ۔ وہ جیسا چاہے خلق کر دے ۔
کسی انسان کا معذور ہونا ۔ چاہے پیداٰیشی ہو چاہے کسی حادثے کا نتیجہ ۔ یہ قضا و قدر کا فیصلہ ،
یہ معذور انسان ہم انسانوں سے اور کچھ طلب نہیں کرتے سوا اس کے کہ ہم انہیں صرف سپیشل پرسن ہی نہ سمجھیں ۔
اور انہیں کسی طور ان کی معذوری کا طعنہ دے کر ان کو دلی دکھ نہ دیں۔

پاکستان میں معذوروں کی تعداد
پاکستان میں معذوروں کی تعداد کے حوالے سے بالترتیب سندھ پنجاب بلوچستان سرحد ہیں ،
عالمی آبادی کا 10فیصد جبکہ 80فیصد معذور افراد ترقی پذیر ممالک سے ہیں۔ملک میں معذور افراد کا 40فیصد جسمانی معذوری کا شکار ہے
جس کی اہم وجوہات حادثات اور تشدد ہیں، عالمی سطح پر معذور ی کی بڑی وجہ جنگیں ،قدرتی آفات اور بد امنی کی صورتحال ہے۔
دنیامیں 45کروڑ ذہنی معذور ہیں۔آج بھی دنیا کے کل غریب افراد کا 20فیصد معذور ہے۔ ہمارے ملک کی آبادی کا 7فیصد معذور افراد پر مشتمل ہے۔
معذوروں میں سب سے زیادہ 40فیصد جسمانی معذور ہیں جن میں ٹانگوں سے معذور ،ہاتھوں اور بازووں سے معذوراور جسمانی تشددکے کیسز شامل ہیں
جبکہ 20,20فیصد ذہنی و بینائی سے معذور افراد10,10فیصد سماعت اور ایک سے زائد معذوری کے حامل معذور افراد ہیں۔
صوبائی سطح پر آبادی کے تناسب سے سب سے زیادہ معذور 3.05فیصدسندھ میں 2.48فیصد پنجاب میں 2.23فیصد بلوچستان میں 2.12فیصد سرحد میں ہیں۔
ملکی سطح پر 2.8فیصد مرد اور 2.2فیصد خواتین معذور ہیں۔ وزارت سوشل ویلفیئر اور سپیشل ایجوکیشن پاکستان کے مطابق
ملک میں 18سال کی عمر تک کے 28لاکھ 20ہزار افراد جسمانی معذور ہیں جبکہ اس عمر کے حامل 4لاکھ10ہزارنوجوان بینائی سے ،
7لاکھ 5ہزار سماعت سے محروم ہیں جبکہ14لاکھ 10ہزار ذہنی معذور اور 7لاکھ 5ہزار ایک سے زائد معذوری رکھتے ہیں۔
18سال اور اس سے زائد عمرکے افراد میں سے24لاکھ 2ہزار جسمانی معذور ہیں، 12لاکھ ایک ہزار بینائی سے محروم ،
6لاکھ سماعت سے محروم 12لاکھ ایک ہزار ذہنی معذور اور 6لاکھ ایک سے زائد معذوری رکھتے ہیں۔
عالمیبنک کے اعدادوشمار کے مطابق عالمی سطح پر غربت کے باعث 10سے20فیصد نوجوان ذہنی معذور ہیں جبکہ ساڑھے 4کروڑ افراد نابینا ہیں۔
بشکریہ جنگ اخبار
ایک والدنے اپنے نالائق نوجوان طالب علم بیٹے کی امتحانی تیاری کا جائزہ لینے کے لئے
ایک روز دنیا کے نقشے کے اعضا الگ الگ کر کے برخور دار کو یہ ٹکڑے جوڑنے کا حکم دیا۔
بر خوردار نے آناً فاناً ساری دنیا بحال کر کے دکھا دی تو والد صاحب حیران رہ گئے ۔
کرشمہ طالب علم کی مہارت کا نہیں تھا۔
کرشمہ تو اس اندھی لڑکی کی تصویر کا تھا جو نقشے کی پشت پر مسکرا رہی تھی۔
وہ تصویر کے اعضا جوڑتا چلا گیا اور دنیا خود بخود جڑتی چلی گئی۔
یہ حقیقت والد صاحب پر کھلی تو انہوں نے بیٹے کو ایک بڑی ہی خوبصورت نصیحت کی ۔
انہوں نے کہا کہ بیٹا ساری زندگی ایسے ہی ٹوٹے ہوئے لوگوں کو جوڑتے رہنا
اور جب تم نے کسی ایک ٹوٹے ہوئے شخص کو بھی جوڑ لیا تو سمجھ لینا کہ ساری دنیا جڑ گئی ہے۔
معذور بچوں کے ساتھ ان کے والدین کو بھی کئی طرح کی مشکلات کا سامنا رہتا ہے
ایسے بچے دنیا و جہاںسے بے خبراپنی رفتار پر چلتے ہیں لیکن ان کے والدین کو ان کا پیار دو جہانوں میں بانٹ دیتا ہے
معذور بچوں کے والدین کو ان کی دنیا بھی سنوارنی پڑتی ہے اورکاربارو زندگی کی جنگ بھی لڑنا پڑتی ہے
یہ حقیقت ہے کہ جس طرح ایک انسان کو جوڑنے سے ساری دنیاجڑ جاتی ہے
اسی طرح ایک انسان کو توڑنے پھوڑنے سے ساری دنیا ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے ۔
اللہ ہم سب کو اپنی رحمتوں برکتوں سے نوازے آمین
طالب دعا
نایاب
 

شمشاد

لائبریرین
بہت شکریہ نایاب۔ بہت اچھا لکھا ہے۔ بہت شکریہ شریکِ محفل کرنے کا۔

یہ بڑی طاقتیں تو جنگ کے درپے رہتی ہیں اور افغانستان اور عراق میں آئے دن لوگوں کو معذور بناتے رہتے ہیں، ان کو شرم آنی چاہیے۔

اس وقت افغانستان میں سب سے زیادہ معذور افراد ہیں۔ اس کے بعد عراق کا رنمبر ہے اور یہ سب امریکہ کا کیا دھرا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
میرے محترم دوست عزیز امین جی
یہ گانا سنیں۔۔۔ دنیا کا غم دیکھا تو اپنا غم بھول گیا۔۔
اور اپنے موڈ کو مغموم سے ہٹا کر خوشگوار پر لگا دیں۔
یہ جس ارادہ آرگناٰیزیشن کا آپ نے لنک دیا ہے ۔۔
کیا آپ نے اس کے فاونڈر محترم اظہار حسین کی تصویر دیکھی ہے ۔۔
کیا آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ بندا مغموم اور اداس ہے ۔۔
ہمت کی داد دینا پڑتی ہے محترم جناب اظہار حسین جی کی جو 1992 میں مشیت الہی سے
گنگرین (gangrene)نامی بیماری کا شکار ہو کر
اپنی دونوں لاتیں اور سیدھا ہاتھ اور الٹے ہاتھ کی چار انگلیاں گنوا بیٹھے ۔۔
لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری ۔ اور اس معذوری کا بہت بلند حوصلہے سے سامنا کیا۔
اور اس معذوری کے باوجود پنجاب پبلک سروس کمیشن سے امتحان پاس کے گورنمنٹ ڈگری کالج
بوچھل کلاں چکوال لیکچرر بن گٰے ،،
1992 سے 2001 تک انہوں نے جن مشکلات کا سامنا کیا ۔۔ بحیثیت اک سپیشل پرسن (معذور )
کے ان مشکلات نے انہیں آگاہی دی کہ معذور افراد کن مشکلات کا شکار ہوتے ہیں ۔۔
انہوں نے کچھ ایسا کرنا چاہا جس سے ان جیسے سپیشل پرسن کو کچھ سہولت ملے ۔ کچھ اچھے دوستوں نے بھی
ان کا ساتھ دیا ۔ اور اک ادارہ ۔۔ ارادہ آرگناٰیزیشن وجود میں آگیا ۔
قابل داد ہے محترم جناب اظہار حسین کی ہمت و صبر
اللہ انہیں اپنی بہت سی رحمتوں برکتوں سے نوازے آمین
میرے محترم عزیز امین جی ۔
مجھے امید ہے اب مغموم کا بورڈ اتر جاٰیے گا آپ کے موڈ سے
سدا خوش رہیں ۔۔ خوشیاں بانٹیں۔
محتاج دعا
نایاب
 

عزیزامین

محفلین
اب نہ ہی بلاگ کی امید ہے نہ ہی زیادہ افسوس وہ کہتے ہیں نا دا شو مسٹ گو آن ، دوسری افسوس ناک خبر یہ ہے کے اظہار صاحب کچھ عرصہ قبل انتقال فرما گئے ہیں اللہ انہیں جنت نصیب فرمائے اور ہمیں اچھے عمل کرنے کی توفیق دے، اس سلسلے میں نے ایک چھوٹی سی تجویز پروفیسر ایم اے راضا صاحب کو دی ہے جو انہوں نے مان لی ۔ تجویز یہ ہے کہ سپیشل پرسنز کے لیے ایک ریڈیو بنایا جائے جو انشااللہ مارچ کے آخر تک لانچ ہو جائے گا باقی تفصیل پروفیسر صاحب ایک نئے دھاگے میں دیں گے
 

عزیزامین

محفلین
السلام علیکم
محترم عزیز امین جی
اگر بلاگ بحال نہ ہوا تو کیا آپ بالکل ہی بے لاگ ہو کر بے حال ہونے کے ارادے سے ہیں۔
نایاب
وہ بات تو میں نے مذاق کے موڈ میں کہی تھی ورنہ نیٹ کی دنیا میں خرابیاں ہوتیں ہی رہتیں ہیں اور انہیں چیزوں سے انسان سیکھتا ہے نہ میں اس وقت مغموم تھا نہ اب ہوں
 
کیا آپ لوگوں کو ریڈیو سے دلچسپی ہے یا نہیں؟
ریڈیو میری پہلی محبت ہے۔ اب بھی بہت شوق سے سنتا ہوں

میری گاڑی میں ریڈیو ہے اس میں صرف دو ہی ایف ایم چینل لگتا ہے ایک تو صرف انگریزی ہی آتا رہتا ہے باقی ایک چینل آتا ہے اس کی ٹرانسمشن میں کوئی پرابلم ہے بہت شور آتا ہے کبھی کبھی صاف آتا ہے تو سن لیتے ہیں۔سنو پاکستان کے نام ہے چینل کا شاید
 
Top