غالب یونہی افزائشِ وحشت کے جو ساماں ہوں گے۔۔۔۔۔۔ غالبؔ

طارق شاہ

محفلین
آپ نےجو حوالہ دیا ہے وہاں یہ نوٹ قابل ملاحظہ ہے
یہ غزلیں مولانا عبد الباری آسی کی کتاب سے منقول ہیں لیکن اہلِ نظر مجموعۂ آسی میں شائع شدہ پورے غیر مطبوعہ کلام کا انتساب صحیح نہیں سمجھتے
انجانا صاحب !
ہمارا خود پر شک جُوں کا تُوں قائم رہا ، لیکن ہم آپ کو اہلِ نظر دیکھتے ہیں :)

تشکّر شراکت کا صاحب
بہت خوش رہیں
 

باباجی

محفلین
بہت ہی خوب غزل ہے جس کی بھی ہے​
اب وہ مومن ہوں کہ غالب ہوں یا ذوق ہوں​
اس قدر بھی دلِ سوزاں کو نہ جان افسردہ
ابھی کچھ داغ تو اے شمع! فروزاں ہوں گے
 
دل سلامت ہے تو صدموں کی کمی کیا ہم کو​
بے شک ان سے تو بہت جان کے خواہاں ہوں گے​
گردشِ بخت نے مایوس کیا ہے لیکن​
اب بھی ہر گوشۂ دل میں کئی ارماں ہوں گے​
ہے ابھی خوں سے فقط گرمیِ ہنگامۂ اشک​
پر یہ حالت ہے تو نالے شرر افشاں ہوں گے​
واہ۔ بہت شکریہ مدیحہ گیلانی :) حسبِ روایت بہترین انتخاب :)
انتخاب کی پذیرائی پر تہہ دل سے ممنون ہوں فرحت کیانی :)
 

محمداحمد

لائبریرین
یعنی اب "ہم ایسے" بھی کلامِ غالب پر داد دیں گے۔ :D :)

بہت عمدہ ! غزل ہے۔ بہت ہی اعلیٰ۔۔۔۔!

باندھ کر عہدِ وفا اتنا تنفّر، ہے ہے
تجھ سے بے مہر کم اے عمرِ گریزاں! ہوں گے


واہ کیا بات ہے۔​
اس حسنِ انتخاب پر داد قبول کیجے۔ :)
 
Top