نوید اکرم
محفلین
یہ جہاں عارضی ٹھکانہ ہے
ایک دن سب نے لوٹ جانا ہے
زندگی اس نے دی ہمیں کیونکہ
اس نے ہم سب کو آزمانا ہے
کیوں بنا ہے وہ شیخ داروغہ؟
کام اس کا تو بس بتانا ہے
ان کناروں پہ میں نہیں چلتا
راستہ میرا درمیانہ ہے
جس میں بستے نہیں خلوص و وفا
ریزہ ریزہ وہ آشیانہ ہے
وہ سراپا ہے حسن، اور لوگو!
حسن کا ہر کوئی دیوانہ ہے
جب سے اس نے مجھے کیا ہے قبول
دل کا موسم بہت سہانا ہے
میرے گھر کو سجا دو پھولوں سے
آج گھر میں پری نے آنا ہے
شمع مدھم کبھی نہ یہ ہو گی
پیار میرا تو جاودانہ ہے
ایک دن سب نے لوٹ جانا ہے
زندگی اس نے دی ہمیں کیونکہ
اس نے ہم سب کو آزمانا ہے
کیوں بنا ہے وہ شیخ داروغہ؟
کام اس کا تو بس بتانا ہے
ان کناروں پہ میں نہیں چلتا
راستہ میرا درمیانہ ہے
جس میں بستے نہیں خلوص و وفا
ریزہ ریزہ وہ آشیانہ ہے
وہ سراپا ہے حسن، اور لوگو!
حسن کا ہر کوئی دیوانہ ہے
جب سے اس نے مجھے کیا ہے قبول
دل کا موسم بہت سہانا ہے
میرے گھر کو سجا دو پھولوں سے
آج گھر میں پری نے آنا ہے
شمع مدھم کبھی نہ یہ ہو گی
پیار میرا تو جاودانہ ہے