ماروا ضیا
محفلین
تلاش کے باوجود اردو محفل پر یہ غزل نہ ملنے پرآپ دوستوں کے سامنے پیش کر رہی ہوں
یہ دل کا چور کہ اس کی ضرورتیں تھیں بہت
وگرنہ ترکِ تعلق کی صورتیں تھیں بہت
ملے تو ٹوٹ کے روئے نہ کھل کے باتیں کیں
کہ جیسے اب کے دلوں میں کدورتیں تھیں بہت
بھلا دیئے ہیں تیرے غم نے دکھ زمانے کے
خدا نہیں تھا تو پتھر کی مورتیں تھیں بہت
دریدہ پیرہنوں کا خیال کیا آتا؟
امیرِ شہر کی اپنی ضرورتیں تھیں بہت
فراز دل کو نگاہوں سے اختلاف رہاوگرنہ
شہر میں ہم شکل صورتیں تھیں بہت
نایافت