یہ ریڈیو پاکستان کراچی ہے

لاريب اخلاص

لائبریرین
ریڈیو کا نام نظر سے گزرتے ہی اک خوبصورت سا احساس ہوا ریڈیو پاکستان لاہور کا نام لیتے ہی یادیں کونپلوں کیطرح پھوٹ پڑتی ہیں۔
جب اس فورم پر آئی تھی سوچا تھا یہاں کوئی ریڈیو کا ذکر بھی کریگا کیونکہ زندگی کے قیمتی وقت میں سے کچھ وقت ریڈیو کے لیے بھی مختص کیا خیر بہت شکریہ سر سلامت رہیں۔
 

سروش

محفلین
ایس ایم نقی صاحب کا ”شب کو ہے گنجینۂ گوہر کھلا“ اور اسپورٹس راؤنڈ اپ بہت ذوق و شوق سے سنتے تھے ۔ کسی کو یاد ہے؟؟
 
ریڈیو کا نام نظر سے گزرتے ہی اک خوبصورت سا احساس ہوا ریڈیو پاکستان لاہور کا نام لیتے ہی یادیں کونپلوں کیطرح پھوٹ پڑتی ہیں۔
اگر آپ مناسب سمجھیں تو اپنی یاداشت محفلین سے شیئر کریں ،
جیسے کوئی ایسا ریڈیو پروگرام جس کا آپ کو انتظار رہتا تھا ۔
 

سید عمران

محفلین
ہاھأھاھاھا ھا لگتا ہے کہ :’ آپ نے بھی بہت ہی شوق سے انڈین ڈرامہ دیکھے ہیں‘۔ :LOL::LOL::LOL:
قاضئ محفل @سیدعمران ایسے راز یوں سرعام فاش نہ کریں۔
کیوں زبردستی ہمارے سر وہ گناہ ڈال رہے ہیں جو ہم نے کیے ہی نہیں۔۔۔
خدا کا شکر ہے انڈین ڈرامے وغیرہ کبھی نہیں دیکھے۔۔۔
البتہ جب انڈیا سے آئے تھے تب وہاں سے اس طرح کی کچھ سوغاتیں ضرور ساتھ لائے تھے۔۔۔
اب یاد بھی آرہا ہے کہ وہاں ریڈیو پر شاید خبرنامہ یا کسی پروگرام کے اختتام پر کہا جاتا تھا کہ یہ پروگرام اب سماپت ہوا ۔۔۔
اس سے یہی اندازہ لگایا کہ ختم کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔۔۔
ویسے بھی انڈین فلیں دیکھ دیکھ کر ہمارے یہاں اس طرح کے الفاظ کیا کم بولے جاتے ہیں گو کبھی کبھی تڑکے کے طور پر ہی سہی۔۔۔
ہمارے سامنے علی گڑھ کے گریجویٹ اردو ادب کے عاشق ہمارے ایک بزرگ کے پاس انڈین فلم زدہ ایک لڑکا آیا اور بار بار دہیج دہیج بولنے لگا۔۔۔
کچھ دیر تو وہ چپ کرکے برداشت کرتے رہے مگر جب اس کی رٹ ختم نہ ہوئی تو اتنی زور سے ڈانٹا کہ صاف صاف جہیز کیوں نہیں بولتے کہ اس کے چھکے چھوٹ گئے طوطے اڑ گئے اور تھوڑی دیر بعد دم دبا کے بھاگ گیا!!!
 
آخری تدوین:

فاخر

محفلین
جب انڈیا سے آئے تھے
کب انڈیا سے آئے تھے ؟
اب یاد بھی آرہا ہے کہ وہاں ریڈیو پر شاید خبرنامہ یا کسی پروگرام کے اختتام پر کہا جاتا تھا کہ یہ پروگرام اب سماپت ہوا
جی جی بالکل آپ کی یادداشت درست ہے ۔ ابھی بھی لفظ ’’سماپت‘‘ کا ذکر ہوتا ہے ۔ کیوں کہ وہ ہندی بولتے ہیں ۔ البتہ کبھی کبھار جو اناؤنسر اردو زدہ (اردو سے دلدادہ ) ہوتے ہیں،وہ لفظ’’ختم‘‘ کا استعمال کرتے ہیں ۔ آل انڈیا ریڈیو کے لکھنؤ اسٹیشن پر یہی رواج تھا کہ ’’لفظ‘‘ ختم پر پروگرام کا اختتام کیا جاتا تھا اب پتہ نہیں وہاں کی کیا صورتحال ہے ۔ بلکہ سرے سے ریڈیو سننا تو بند ہی ہوگیا ہے۔
دہیج دہیج بولنے لگا
ھاھاھا اس خرابئ بسیار پر کم از کم دو چار تھپڑ بطور ’’دہیج ‘‘ کے مل ہی جانے چاہیے تھے ۔ :LOL::LOL::LOL:
 
Top