جاسمن

لائبریرین
ریٹنگ دینا نہ دینا تو کوئی اہم بات نہیں۔۔۔
لیکن اس کا تذکرہ کرکے تجسس بیدار کردیا۔۔۔
اب آپ کو اس کی حکمت بتانی پڑے گی!!!
:waiting::waiting::waiting:

پہلے اسی طرح کا موضوع عبدالقیوم چوہدری بھائی نے شروع کیا تھا تو میں بہت اداس ہوئی تھی۔ اب آپ نے وہی باتیں شروع کیں۔ میری پریشانی و اداسی میں مزید اضافہ۔ کیا ریٹنگ دوں! جی ہی نہیں چاہا۔۔۔۔ اداسی کی ہزار ہا ریٹنگز تھیں بس۔
کل اور آج میں کافی خوش ہوں۔۔۔ کافی طلبہ کو پڑھایا اور جی جان سے پڑھایا بھی اور تربیت بھی دی۔
اللہ سے امیدیں ہیں بس۔ اللہ پوری فرمائے۔ آمین!
 

سید عمران

محفلین
پہلے اسی طرح کا موضوع عبدالقیوم چوہدری بھائی نے شروع کیا تھا تو میں بہت اداس ہوئی تھی۔ اب آپ نے وہی باتیں شروع کیں۔ میری پریشانی و اداسی میں مزید اضافہ۔ کیا ریٹنگ دوں! جی ہی نہیں چاہا۔۔۔۔ اداسی کی ہزار ہا ریٹنگز تھیں بس۔
کل اور آج میں کافی خوش ہوں۔۔۔ کافی طلبہ کو پڑھایا اور جی جان سے پڑھایا بھی اور تربیت بھی دی۔
اللہ سے امیدیں ہیں بس۔ اللہ پوری فرمائے۔ آمین!
جب لوگوں کی گمراہی اور ایمان نہ قبول کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شفقت کی بنا پر بہت زیادہ رنجیدہ رہنے لگے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کو تسلی کا یہ پیغام ملا:

لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَلَّا یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ(الشعراء:۳)
ترجمہ: (اے پیغمبر)آپ اپنی جان کو ختم نہ کردیں اس غم میں کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔

بس اعتدال ہر حال میں اچھا ہے۔ اعتدال سے ہٹ کر انسان غیر معتدل ہوجائے تو نفسیاتی مریض بھی بن سکتا ہے۔ ایک بے اعتدالی بے رحمی ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے۔ دوسری بے اعتدالی حد سے زیادہ رحم دلی ہے۔ مخلوق پر رحم و شفقت تو ہو مگر اعتدال کے ساتھ۔ اس ایمان و عقیدہ کے ساتھ کہ جتنا ہوسکے ہم اتنا کام کریں گے، باقی اللہ پرچھوڑ دیں گے۔ کیوں کہ ہم خدا نہیں ہیں، نہ ہی مخلوقِ خدا ہمارے بندے ہیں۔ اللہ نے جس بندہ کو جس حال میں رکھا ہے اس کی حکمت ہے۔ اسی لیے ہمیں بھی صرف استطاعت کے مطابق مخلوق کی مدد کی ترغیب دی ہے اور اس سلسلہ میں حد سے گزر جانے کو پسند نہیں فرمایا۔ کیوں کہ یہ جذبہ آگے چل کر کہیں خدا پر اعتراض کا سبب نہ بن جائے کہ اس نے بندوں کو اس حال میں کیوں رکھا ہے۔ حالاں کہ دنیا کی تکالیف کے بدلہ میں جو کچھ آخرت میں ملے گا اس پر لوگ تمنا کریں گے کہ کاش دنیا میں ہماری کھالیں قینچی سے کتر دی جاتیں تو بھی کم تھا۔ اس لیے دنیاوی مصائب پر ہر وقت اللہ تعالیٰ کی یہ بات یاد رکھنے والی ہے:
وَ الاٰخِرَۃُ خَیرٌ وَّ اَبقٰی(سورہ اعلیٰ: ۱۷)
اور آخرت کی زندگی (ہر اعتبار سے دنیا کی زندگی سے) بہترین اور ہمیشہ کے لیے باقی رہنے والی ہے!!!
 

محمداحمد

لائبریرین
ہمارا خیال ہے کہ تعلیمی نظام دن بدن ابتر ہو تا جا رہا ہے۔

جو کتابیں ہمیں پڑھائی جاتی تھیں اُ ن کے ذریعے ہم زبان تو سیکھتے تھے لیکن اُن کتابوں میں ایسے مضامین رقم ہوتے تھے تھے کہ جن سے ساتھ ساتھ تربیت بھی ہوتی رہتی تھی۔ یہ مضامین ہمیں بڑوں کی عزت کرنا سکھاتے تھے، عمومی اقدار انصاف ، راست گوئی، ایمانداری وغیرہ سکھاتے تھے۔

لیکن آج کل کی کتابیں اس قسم کے مضامین سے عاری ہوتی جا رہی ہیں ۔ اب یہ کتابیں صرف زبان سکھانے کا کام کرتی ہیں اور بین السطور بچوں کی کوئی تربیت نہیں ہوتی۔
 

سیما علی

لائبریرین
اسکولوں کا کمرشل ازم!!!
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نجی تعلیمی اداروں میں کمرشلائزیشن کی وباء بڑھتی گئی۔ چھوٹے بڑے سکول ہر گلی میں بن گئے اور پھر بڑے سکولوں نے ملک بھر میں اپنی شاخیں کھول کر تعلیمی شعبے میں تسلط قائم کرنا شروع کردیا۔اور تعلیم کے نام پر پیسے چھاپنے کی مشینیں بن گئیے ہیں۔۔ افسوس کا مقام ہے کہ پھر بھی دنیا کی ٹاپ500 یونیورسٹیوں میں ہمارے ملک کی کسی بڑی یونیورسٹی کا نام نظر نہیں آتا۔
 

سید عمران

محفلین
ہمارا خیال ہے کہ تعلیمی نظام دن بدن ابتر ہو تا جا رہا ہے۔

جو کتابیں ہمیں پڑھائی جاتی تھیں اُ ن کے ذریعے ہم زبان تو سیکھتے تھے لیکن اُن کتابوں میں ایسے مضامین رقم ہوتے تھے تھے کہ جن سے ساتھ ساتھ تربیت بھی ہوتی رہتی تھی۔ یہ مضامین ہمیں بڑوں کی عزت کرنا سکھاتے تھے، عمومی اقدار انصاف ، راست گوئی، ایمانداری وغیرہ سکھاتے تھے۔

لیکن آج کل کی کتابیں اس قسم کے مضامین سے عاری ہوتی جا رہی ہیں ۔ اب یہ کتابیں صرف زبان سکھانے کا کام کرتی ہیں اور بین السطور بچوں کی کوئی تربیت نہیں ہوتی۔
جی ہاں بالکل جیسے
محسن، طلعت، نور الٰہی
آپس میں ہیں تینوں بھائی

پڑھنا لکھنا کام ہے ان کا
ہشیاری میں نام ہے ان کا

وقت پہ کھانا وقت پہ سونا
وقت پہ کھیل سے فارغ ہونا

جھوٹ سے نفرت کرتے ہیں وہ
سچٌی بات پہ مرتے ہیں وہ

لڑنا بھڑنا وہ نہ جانیں
اپنے بڑوں کا کہنا مانیں

لیجیے جناب، نظم کی نظم ہوگئی اور لڑائی سے نفرت کی تربیت ہوگئی!!!
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
جی ہاں بالکل جیسے
محسن، طلعت، نور الٰہی
آپس میں ہیں تینوں بھائی

پڑھنا لکھنا کام ہے ان کا
ہشیاری میں نام ہے ان کا

وقت پہ کھانا وقت پہ سونا
وقت پہ کھیل سے فارغ ہونا

جھوٹ سے نفرت کرتے ہیں وہ
سچٌی بات پہ مرتے ہیں وہ

لڑنا مرنا وہ نہ جانیں
اپنے بڑوں کا کہنا مانیں

لیجیے جناب، نظم کی نظم ہوگئی اور لڑائی سے نفرت کی تربیت ہوگئی!!!

بالکل ٹھیک پہنچے بھائی آپ!

اسی قسم کے مضامین ہوا کرتے تھے۔
 
جی ہاں بالکل جیسے
محسن، طلعت، نور الٰہی
آپس میں ہیں تینوں بھائی

پڑھنا لکھنا کام ہے ان کا
ہشیاری میں نام ہے ان کا

وقت پہ کھانا وقت پہ سونا
وقت پہ کھیل سے فارغ ہونا

جھوٹ سے نفرت کرتے ہیں وہ
سچٌی بات پہ مرتے ہیں وہ

لڑنا مرنا وہ نہ جانیں
اپنے بڑوں کا کہنا مانیں

لیجیے جناب، نظم کی نظم ہوگئی اور لڑائی سے نفرت کی تربیت ہوگئی!!!
ویسے ان محسن، طلعت اور نور الٰہی کو آج تک کسی سے دیکھا ہے؟ :)
 

جاسمن

لائبریرین
جب لوگوں کی گمراہی اور ایمان نہ قبول کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شفقت کی بنا پر بہت زیادہ رنجیدہ رہنے لگے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کو تسلی کا یہ پیغام ملا:

لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَلَّا یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ(الشعراء:۳)
ترجمہ: (اے پیغمبر)آپ اپنی جان کو ختم نہ کردیں اس غم میں کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔

بس اعتدال ہر حال میں اچھا ہے۔ اعتدال سے ہٹ کر انسان غیر معتدل ہوجائے تو نفسیاتی مریض بھی بن سکتا ہے۔ ایک بے اعتدالی بے رحمی ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے۔ دوسری بے اعتدالی حد سے زیادہ رحم دلی ہے۔ مخلوق پر رحم و شفقت تو ہو مگر اعتدال کے ساتھ۔ اس ایمان و عقیدہ کے ساتھ کہ جتنا ہوسکے ہم اتنا کام کریں گے، باقی اللہ پرچھوڑ دیں گے۔ کیوں کہ ہم خدا نہیں ہیں، نہ ہی مخلوقِ خدا ہمارے بندے ہیں۔ اللہ نے جس بندہ کو جس حال میں رکھا ہے اس کی حکمت ہے۔ اسی لیے ہمیں بھی صرف استطاعت کے مطابق مخلوق کی مدد کی ترغیب دی ہے اور اس سلسلہ میں حد سے گزر جانے کو پسند نہیں فرمایا۔ کیوں کہ یہ جذبہ آگے چل کر کہیں خدا پر اعتراض کا سبب نہ بن جائے کہ اس نے بندوں کو اس حال میں کیوں رکھا ہے۔ حالاں کہ دنیا کی تکالیف کے بدلہ میں جو کچھ آخرت میں ملے گا اس پر لوگ تمنا کریں گے کہ کاش دنیا میں ہماری کھالیں قینچی سے کتر دی جاتیں تو بھی کم تھا۔ اس لیے دنیاوی مصائب پر ہر وقت اللہ تعالیٰ کی یہ بات یاد رکھنے والی ہے:
وَ الاٰخِرَۃُ خَیرٌ وَّ اَبقٰی(سورہ اعلیٰ: ۱۷)
اور آخرت کی زندگی (ہر اعتبار سے دنیا کی زندگی سے) بہترین اور ہمیشہ کے لیے باقی رہنے والی ہے!!!
جزاک اللّہ خیرا کثیرا۔
بہت شکریہ۔ چار لیکچرز اور آپ کی یہ سطور میرے لیے دوا اور دعا بن گئی ہیں۔
جیتے رہیے۔ اللہ پاک خوشیاں اور آسانیاں عطا فرمائے۔ اپنے پیاروں سے دل ٹھنڈا رکھے۔ آمین!
 

زوجہ اظہر

محفلین
جی ہاں بالکل جیسے
محسن، طلعت، نور الٰہی
آپس میں ہیں تینوں بھائی

پڑھنا لکھنا کام ہے ان کا
ہشیاری میں نام ہے ان کا

وقت پہ کھانا وقت پہ سونا
وقت پہ کھیل سے فارغ ہونا

جھوٹ سے نفرت کرتے ہیں وہ
سچٌی بات پہ مرتے ہیں وہ

لڑنا بھڑنا وہ نہ جانیں
اپنے بڑوں کا کہنا مانیں

لیجیے جناب، نظم کی نظم ہوگئی اور لڑائی سے نفرت کی تربیت ہوگئی!!!

کتنا اچھا لگا پڑھ کر شکریہ@سیدعمران
کوئی ایسی لڑی شروع ہو جس میں اپنی یادوں کے دریچے کھولے جائیں اور بچپن کی نظمیں لکھیں جیسے اٹھو بیٹا آنکھیں کھولو
توتا بولے ٹیں ٹیں بکری بولے میں میں
 
Top